تابوتِ سکینہ کہاں ہے؟-اظہر سیّد

اسرائیلی بھی حضرت ابراہیم کی اولاد ہیں ،حضرت اسماعیل کے بھائی حضرت اسحاق نے بیت المقدس میں عبادت گاہ بنائی جبکہ حضرت اسماعیل نے خانہ کعبہ کی بنیاد رکھی ۔حضرت اسحاق کی اولاد یعنی حضرت اسحاق کے بیٹے حضرت یعقوب نے اپنا لقب اسرائیل رکھ کر اپنے اہل خانہ کے ساتھ موجودہ فلسطین اور بیت المقدس کو اپنا وطن بنایا جبکہ حضرت اسماعیل کی اولاد نے خانہ کعبہ کو اپنے وطن کے طور پر چُنا ۔

حضرت یعقوب کے بیٹے حضرت یوسف تھے جو بعد میں بھائیوں کی بے وفائی کی وجہ سے کنویں میں ڈالے گئے اور غلام بنا کر مصر میں فروخت ہوئے ۔
حضرت یوسف بعد ازاں عزیز مصر کی جگہ فرعون کے وزیراعظم بنے اور مصر کے والی کہلائے ۔
حضرت یوسف کے مصر کے والی بننے کے بعد وہ اپنی قوم یعنی بنی اسرائیل کو اپنے آبائی وطن فلسطین سے مصر لے آئے جنہیں اگلے وقتوں میں فرعون نے غلام بنا لیا اور ان سے مشقت لینے لگے ۔
مصر میں حضرت موسیٰ نے بنی اسرائیل کو فرعون کی قید سے نجات دلائی اور انہیں آبائی وطن بیت المقدس یعنی فلسطین لے آئے ۔

سالوں بعد بنی اسرائیل کو ایک اور قوم نے غلام بنا لیا اور فلسطین پر قبضہ کر لیا ۔سینائی کے علاقے میں حضرت داؤد پیدا ہوئے جنہوں نے بیت المقدس پر قابض بادشاہ کی بیرونی حملہ آوروں کے مقابلہ میں مدد کی اور ایرانی حملہ آور بادشاہ اور انتہائی طاقتور جالوت کو جنگ میں قتل کر دیا ۔ فلسطین کے بادشاہ صول نے اپنی بیٹی کی شادی حضرت داؤد سے کر دی جس کے مرنے کے بعد حضرت داؤد فلسطین کے بادشاہ بن گئے اور بنی اسرائیل پھر سے بیت المقدس میں آباد ہو گئے ۔

حضرت داؤد کے انتقال کے بعد حضرت سلمان فلسطین کے بادشاہ بنے اور یہ دور تاریخ کا واحد دور ہے جس میں یہودی انتہائی طاقتور سلطنت کے مالک بن گئے جبکہ حضرت اسماعیل کی اولاد کفر میں ڈوب گئی ۔ خانہ کعبہ میں بت رکھ دیے گئے ۔بے خانماں خراب ہو گئی ۔۔

حضرت سلمان نے بیت المقدس میں اس جگہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرایا جہاں حضرت اسحاق نے بنی اسرائیل کیلئے عبادت گاہ کی بنیاد رکھی تھی ۔
حضرت سلمان کے انتقال کے بہت سالوں بعد اہل بابل نے فلسطین پر حملہ کر دیا ،ہیکل سلمانی تباہ کر دیا اور بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا ۔

اگلے پانچ سو سال میں بابل کی سلطنت کمزور ہونے پر بنی اسرائیل بتدریج دوبارہ اپنے آبائی وطن فلسطین اور بیت المقدس پہنچ گئے اور اپنی حکومت قائم کر لی اور ہیکل سلیمانی دوبارہ تعمیر کر لیا ۔

سالوں بعد سکندر اعظم نے فلسطین پر حملہ کیا ،یہودیوں کو غلام بنا لیا اور فلسطین سے نکال دیا ۔

بنی اسرائیل نے دوبارہ جمع ہو کر سکندر اعظم کے ایک جنرل کی اولاد جو فلسطین پر حکومت کر رہی تھی،پر  حملہ کیا اور اپنا آبائی وطن دوبارہ حاصل کر لیا ۔

کئی سالوں بعد سلطنت روم نے فلسطین پر حملہ کر کے یہودیوں کو غلام بنا لیا ،انکی کئی سالوں بعد ہونے والی بغاوت کچل دی ،انہیں فلسطین سے نکال دیا ۔ہیکل سلیمانی تباہ کر دیا اور بنی اسرائیل دنیا کے مختلف علاقوں میں دربدر ہو گئے ۔

فلسطین اور بیت المقدس پر ایران نے رومیوں کو شکست دے کر قبضہ کر لیا اور پھر مسلمانوں نے ایرانیوں کو شکست دے کر بیت المقدس اور فلسطین کا کنٹرول سنبھال لیا ۔
درمیانہ عرصہ میں مختصر وقت کیلئے عیسائی ریاستوں نے مسلمانوں کو شکست دے کر بیت المقدس اور فلسطین پر قبضہ کر لیا لیکن جلد ہی مسلمان صلاح الدین ایوبی کی قیادت میں عیسائی فوج کو شکست دے کر بیت المقدس پر قابض ہو گئے اور اس تمام عرصہ میں بنی اسرائیل یعنی یہودی دوبارہ فلسطین نہیں آسکے ۔

دوسری جنگ عظیم میں عثمانیوں کی شکست کے بعد عیسائی طاقتوں نے دنیا بھر سے یہودیوں کو جمع کر کے انہیں انکے آبائی علاقے فلسطین میں نئی ریاست اسرائیل کے نام پر قائم کرنے میں مدد دی ۔

Advertisements
julia rana solicitors

موجودہ اسرائیل وہی ریاست ہے جیسے یہودی بتدریج حضرت اسحاق،حضرت یوسف ،حضرت موسیٰ ،حضرت داؤد اور حضرت سلمان کے دور تک پھیلانا چاہتے ہیں ۔ہیکل سیلمانی دوبارہ تعمیر کرنا چاہتے ہیں ۔یہودیوں کا عقیدہ ہے تابوت سکینہ ہیکل سلیمانی کی بنیادوں میں کہیں محفوظ ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply