• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • عیسائیت اور اسلام کے 2 سب سے بڑوں کی آپس میں خیر سگالی ملاقات ۔۔غیور شاہ ترمذی

عیسائیت اور اسلام کے 2 سب سے بڑوں کی آپس میں خیر سگالی ملاقات ۔۔غیور شاہ ترمذی

سو (100) ایکڑ بڑے انتہائی عظیم الشان ویٹیکن سٹی کا مالک مکان تقدس مآب پوپ فرانسسس 50 مربع میٹر کے غیر معروف گھر جو نجف کی رینگتی گلیوں میں چھپا ہوا ہے اس کے کرائے دار آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی سے ملنے آیا۔یہ پوپ فرانسس کا عراق کا پہلا دورہ ہے۔ اور یہی نہیں بلکہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد یہ پوپ کا پہلا بین الاقوامی سفر بھی ہے۔کووڈ 19 اور سکیورٹی خدشات نے اسے پوپ کے لیے اب تک کا سب سے خطرناک سفر بنا دیا ہے جو خود بھی اس وقت 84 برس کے ہو چکے ہیں- کیتھولک چرچ کے رہنما اور شیعہ اسلام کی سب سے طاقتور شخصیت کے درمیان ملاقات کے لئے ویٹی کن سٹی انتظامیہ کی طرف سے سالوں سے کوششیں جاری تھیں جو کئی نا مساعد حالات کی بنیاد پر اب ہی ممکن ہو سکی-

دنیا کے سب سے بڑے مذہب عیسائیت میں پوپ کا درجہ سب سے بلند ہے۔پاپائے اعظم یا پوپ کے لغوی معنی باپ کے ہیں۔ رومن کیتھولک کلیسیا کا سب سے بڑا پادری جسے یسوع مسیح کے رسول (جانشین یا سفیر) مقدس پطرس کا سلسلہ وار جانشین سمجھا جاتا ہے۔ اس کی رہائش روم کے وسط میں واقع ایک خود مختار ریاست میں ہے۔ جس کا نام ویٹیکن سٹی ہے۔ شروع میں میں پوپ مسیحیوں کا نہ صرف مذہبی رہنما بلکہ ان کا سیاسی حاکم اعلیٰ تصور کیا جاتا تھا۔ اور یوں پاپائیت کا ایک دور یورپ کے اندر چلا۔ پوپ کی وفات کے بعد گرجاؤں کے صدور یا کردنال 18 دن کے اندر اندر خفیہ رائے شماری کے ذریعے اس کا جانشین منتخب کرتے ہیں۔

دوسری طرف شیعہ اسلام میں آیَتُ اللّہ، یا آیۃ اللہ کا معنی خدا کی نشانی ہے اور اس عنوان کو شیعہ فقہاء کے علمی مقام اور منزلت کی خاطر اطلاق کیا جاتا ہے جس کا آغاز چودھویں صدی کے اوائل سے ہوا۔ پہلی شخصیت جن پر آیت للہ کا اطلاق ہوا وہ علامہ حلی تھے۔ جب آیت اللہ شیخ عبدالکریم حائری‌ نے حوزہ علمیہ قم کی بنیاد رکھی اور اس حوزہ علمیہ کو مرکزیت حاصل ہوئی تو اس میں بہت بڑے فقہا اکھٹے ہوئے جن پر آیت اللہ کا عنوان اطلاق ہوا۔شیخ عبدالکریم حائری‌ کے دست مبارک سے حوزہ علمیہ قم کو مرکزیت حاصل ہونے سے پہلے (۱۳۴۰ق‌) جو کئی فقہاء قم میں جمع ہو گئے تھے ان سب پر آیت اللہ کا اطلاق کیا گیا اس کے بعد تدریجا اس فقیہ کو جو مرجعیت میں دوسروں سے زیادہ ممتاز اور برجستہ ہوا کرتا تھا کےلئے آیت اللہ العظمی‌ کا لقب دیا جانے لگا۔آیت اللہ سید علی سیستانی کو عصر دوراں میں سب سے زیادہ علمی حیثیت حاصل ہے-

شیعہ اسلام کے سب سے اہم مذہبی رہنما آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کروڑوں شیعہ مسلمانوں کے روحانی پیشوا ہیں جو عراق میں غالب مذہبی جماعت ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ آیت اللہ سیستانی شاذ و نادر ہی ایسی ملاقاتیں کرتے ہیں لیکن اُن کی پوپ سے ملاقات تقریباً 50 منٹ تک جاری رہی جس میں دونوں رہنما بغیر ماسک گفتگو کرتے رہے۔اپنے گھر پر رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ کا استقبال کرتے ہوئے آیت اللہ علی السیستانی نے کہا کہ مسیحیوں کو بھی دوسرے عراقیوں کی طرح امن اور سلامتی حاصل ہونی چاہیے اور انہیں اپنے تمام آئینی حقوق حاصل ہونے چاہئیں- اس موقع پر رومن کیتھولک مسیحی برادری کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے عراق کے تاریخی دورے پر مذہب کے نام پر انتہا پسندی کی مذمت کی ہے۔

پوپ فرانسس ایک ایسے مذہبی رہنما ہیں جو دوسرے عقائد رکھنے والے رہنماؤں تک پہنچنے کے خواہاں دکھائی دیتے ہیں، چنانچہ یہ ملاقات اُن کے دورہ عراق کا سب سے علامتی لمحہ تھا- آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کو بھی عراق میں معتدل مزاج شیعہ علماء میں شمار کیا جاتا ہے جو دوسرے مذاہب کے احترام اور ان کے ساتھ رواداری رکھنے کا نظریہ رکھتے ہیں- آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کی طرف سے دہشت گرد تنظیم  کے خلاف جہاد کا فتویٰ بطور واجب کفائی دئیے جانے کے خلاف عراقی عوام بھی عراقی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گئی تھی اور جس  تنظیم کو ناقابل شکست سمجھا جاتا تھا، اسے عراقی عوام نے مہینوں نہیں بلکہ کچھ ہفتوں میں نیست و نابود کر دیا تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مبصرین کہتے ہیں کہ آیت اللہ سیستانی اور پوپ فرانسس کی نجف میں ملاقات دیگر عالمی رہنماؤں کو مختلف مذاہب کے مابین امن و اخوت بڑھانے کی ترغیب دے گی اور عراق، مشرقِ وسطیٰ اور اس سے آگے مختلف مذاہب کمیونٹی میں مل جل کر رہ سکیں گے- عراق میں کم ہوتی ہوئی مسیحی برادری کو سعودی وہابی عقائد رکھنے والے  انتہا پسندوں کے ہاتھوں تشدد کا سامنا ہے- آیت اللہ سیستانی کو چونکہ عراق میں اعتدال کی علامت سمجھا جاتا ہے لہٰذا ان کی طرف سے عراقی مسیحوں کےلئے ہمدردی اور حمایت کے دوررس نتائج نکلیں گے- پاپائے روم کے ترجمان نے آیت اللہ سے ملاقات کے بارے میں کہا کہ پوپ فرانسس نے عراق کی حالیہ تاریخ کے تشدد اور مشکلات کے درمیان سب سے زیادہ کمزور اور ستائے جانے والے افراد (مسیحی برادری) کے دفاع میں اظہار خیال کرنے پر آیت اللہ سیستانی کا شکریہ ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ دو مذاہب کی انتہائی مقدس ہستیوں کے درمیان ایک بہت بڑا لمحہ ہے اور خوشیاں منانے کا موقع ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply