مزاح نگر/ مصنفہ : کرن خان/ مبصرہ- ایڈووکیٹ شمع اختر انصاری

اگر آپ ‘کچھ خاص” پڑھنا چاہتے ہیں تو مزاح نگر ہرگز نہ پڑھیں ۔اس میں کچھ بھی خاص نہیں ۔

مزاح نگر میں سب کچھ عام ہے مگر اس کا انداز تحریر بہت خاص ہے ۔ جو کرن کا خاصہ ہے ۔
کرن پیارا لکھتی ہیں اور پیار لکھتی ہیں ۔ ہنستی ہیں اور ہنساتی ہیں ۔
کرن کی تحریریں بالکل ایسی ہی ہیں جیسے
” ہلکی ہلکی بھوک میں ، ہلکا ہلکا ۔Tuck ”
” مجھے Tuckچاہئے ”

کرن کے موضوعات بھاری بھرکم نہیں ہیں ۔ تحقیقاتی اور علمی نہیں ہیں ۔
افسانوی مناظر نہیں ۔ مشکل تشبیہات اور سمجھ نہ آنے والے استعارے نہیں ہیں کہ جنہیں کچھ خاص لوگ ہی پڑھ سکیں ۔
کرن کی تحریریں عام ” خاتون ” کی کہانیاں ہیں ۔
بہن ، بھائیوں سے جڑے واقعات ،
شوہر اور بچوں کی داستانیں ،
سہیلیوں اور استادوں کی باتیں ،
محلے داروں اور رشتے داروں کی پنچائتیں،
ماں اور باپ کے قصے ، یہ سب ہماری زندگی کے حصے ہیں ۔
عام فہم انداز میں دل کی بات لکھے جاتی ہیں اور قاری پڑھے جاتا ہے ۔
یہ تحریریں پڑھتے ہوئے وقت گذرنے کااحساس ہی نہیں ہوتا ۔
تحریریں طویل نہیں ہیں کہ ادھوری نہ چھوڑی جاسکیں۔ چھوٹی چھوٹی تحریریں ۔ شروع کریں اور ختم ہو جائے ۔لیکن ختم ہوتے ہوتے ہلکی سی تازگی چھوڑ جائے ۔ ذہن پر پڑی مدتوں کی تھکن کی کوئی تہہ ہٹادے ۔ مزید پڑھیے مزید تازگی ۔
بیانیہ اتنا سادہ ہے کہ بچہ اور بزرگ تک آسانی سے سمجھ سکے ۔شگفتگی ایسی کہ سنجیدہ مزاج بندہ بھی مسکرائے بغیر نہ رہ سکے ۔
پڑھتے وقت یوں محسوس ہوتا ہے جیسے دو بہنیں اسکول سے واپسی پر کچن میں کھانا گرم کرتی جائیں اور” پتہ ہے آج کیا ہوا !” کہہ کر روزمرہ کے واقعات سنتی جائیں اور سناتی جائیں ۔
جیسے کام کی زیادتی سے تھک کر بیٹھو تو امی سے “بے مصرف” بات کر لی جائے تا کہ خود کو تازہ دم کیا جاسکے ۔
یہ تحریریں گوند کی طرح ہیں جو نظر نہ آئے اور رشتہ مزید مضبوط کردے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایسی کتاب جو کسی کو بھی تحفہ دی جاسکے ۔ بلا لحاظ رتبہ اور عمر۔
اپنے استاد کو بھی دی جاسکتی ہے اپنے شاگرد کو بھی ۔
والدین کو بھی اولاد کو بھی ۔
مزاح نگر ایک شہر ہے جس میں ” عام انسان” اپنے کنبے کے ساتھ آباد ہے ۔
کرن خان کی دو تین کتابیں مزید قاری کے ہاتھ میں آجائیں تو” کرن خان” مقبولیت کے گراف پر سب سے اوپر ہوں گی ۔
ان شاءاللہ
( السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
ریسپیکٹ ایبل اسماء صاحبہ
ایڈووکیٹ بھی لکھ دیا کیجیے ۔۔میں نے ایڈووکیٹ ہونے کے لیے بہت بڑی خاندانی بندش برداشت کی کے ۔۔
بہت احترام
بہت پیار )

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply