خدمت سے واقفیت اور مطالعہ /یوحناجان

خدمتیں تو طرح طرح کی ہیں مگر روح ایک ہے۔ اسی طرح مسیح پر ایمان رکھ کر اُس کی بتائی ہوئی تعلیم کی روشنی میں آگے بڑھنا بھی ایک مقصد اور زندگی ہے۔ جب قربانی کا جذبہ اور اپنی بُلاہٹ سے پہچان ہو جائے تو پھر خدمت کا جذبہ ، مدد کرنے کا فن ، نذر کرنے کا اسلوب اور انداز بیان ایک انقلابی روح لے کر میدان میں اُترتا ہے جو لگن اور قُربانی سے سرشار ہونے کا اعلیٰ ثبوت ہے۔
اس لحاظ سے او۔ایم۔آئی (OMI) کاہنوں کی جماعت جو پاکستان بلکہ پوری دنیا میں خدمت اور قربانی میں پیش پیش ہے , ان کے ساتھ اپنے ہم قدم اُستادوں کی جو تعلیمی خدمت میں جاودانی سے کام کر رہے ہیں انھیں ( Oblate Lay Associate) کا درجہ دیا ہے۔ جو تعلیم کے فن اور جوہر کے ذریعے مسیح کے حکم اعظم کی تعمیل کر رہے ہیں۔ ان کی اس خدمت اور فن کا شمار ، تربیت اور مطالعاتی سیروتفریح ٹور 12جولائی سے 15جولائی 2023ء کو ایوبیہ میں منعقد کیا گیا۔جس کا بنیادی مقصد ہی کاہنوں کے ساتھ ساتھ عام مومنین کا خدمت میں بنیادی کردار جو حکمِ اعظم کی بابت ہے پہچان کروانا۔

اس ٹور کا مرکزی موضوع ” عام مومنین کا خدمت سے واقفیت اور مطالعہ ” جو کاہن کے ساتھ مل کر اپنی بُلاہٹ کو پہچان کر اس کی روشنی میں خدمت سرانجام دینا اور خُدا کی آواز کو دوسروں تک پہنچانا جن تک ابھی رسائی ممکن نہ ہے۔ اس (LAY ) پرسن تحریک کا آغاز 25 جنوری 1806ء کو ہوا۔

ایک سرسری نظر ان الفاظ اور معانی پر کر لیتے ہیں تاکہ آسانی سے بُلاہٹ ، خدمت اور قُربانی کو سمجھ سکیں۔ ہمارے موضوع اور درجہ کا پہلا لفظOblate ہے جس کا معانی ” نذر کردہ ” جو قُربانی سے سرشار اور لگن سے بھرپور ہو۔ دوسرا لفظ Lay جس کے معانی ” خدمت کرنے والا ” جو عام مومنین کے معنوں میں آتا ہے۔ تیسرا لفظ Associates جس کامفہوم ” رفیق یا مددگار” ہے ۔

دوسری مجلس دوم میں پوپ صاحب نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ چرچ میں( Lay Associates ) کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے کیونکہ ایک وقت میں کاہن ہرجگہ نہیں پہنچ پاتا۔ اس بات پر ایک جائزہ لیں بُلاہٹ اور خدمت باہم مل کر ایک آگاہی کا کردار ادا کرتے ہیں ۔ اس بات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے او۔ایم۔آئی جماعت نے گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی ڈیرک آباد ، سانگلہ ہل اور میزنوڈ کالج یوحناآباد لاہور سے اساتذہ کو مدعو کیا۔ جو تعلیم کے میدان میں اپنی اپنی خدمات اسکول اور کالج کی سطح سرانجام دے رہے ہیں ۔ دیکھا جائے تو نسلِ انسانی کی بقاء اور بُلاہٹ سے پہچان کروانے میں جس کا مرکزی کردار ملتا ہے اسے اُستاد کا نام دیا گیا ہے۔

اس ٹور کا بھی بنیادی مقصد آگاہی اور فطرت کو قریب سے جاننے کا موقع تھا ۔ اگرچہ یہ ایک سیروتفریح بھی تھی لیکن بنیادی نکات میں آگاہی ، بیداری ، فن کا شعور اور بُلاہٹ کا اصلاحی تجزیہ اور تجربہ بھی شامل تھا۔ یہ ایک موقع جو اپنی اپنی بُلاہٹ کو جاننے کا منفرد موقع بھی تھا ۔ اس پر مرکزی روشنی ڈالتے ہوئے ریورنڈ فادر خان پولوس سپیرئیر او۔ایم۔آئی جماعت نے آگاہ کیا کہ اگرچہ کاہن برادری حکم اعظم کی تعمیل اور خدمت میں نمایاں ہے لیکن ان کے ساتھ آپ لوگ جو مختلف شعبہ زندگی میں نئی نسل کی تعلیم و تربیت میں ہمہ وقت ساتھ ہیں یہ بھی اُسی کی ایک متحرک کڑی ہے۔ اس پروگرام کے انعقاد کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم لوگ اپنے ایمانی، روحانی ، ادبی ، ثقافتی بلکہ الہیاتی پہلووں کا مل کر جائزہ لیں جو مقصدِ حیات اور خدمت کے باہم گٹھ جوڑ سے ایک ہیں۔ دیگر کاہنوں نے بھی مختلف طرح سے اپنے علمی و ادبی تجزیہ اور پاک کلام کی روشنی میں ( Oblate Lay Associates ) کی زندگی اور فرائض کا تعلیمی نقطہ نظر سے ہونے والی تبدیلی اور انقلابی سوچ کا تحقیقی اور تنقیدی مطالعہ پیش کیا جو وقت حاضر کی ضرورت اور ہر فرد کی بقاء کا ذریعہ بھی ہے۔ جن میں ریورنڈ فادر پرویز رضا( OMI) ، ریورنڈ فارد ریاض( OMI),ریورنڈ فادر خالق(OMI) ریورنڈ فادر اکمل(OMI)، ریورنڈ فادر مختار عالم ( OMI) ، ریورنڈ فادر مقصور( OMI) سسٹرز  اور مسٹر غفار جو بطور ( Lay Associate ) مختلف شعبہ زندگی میں اس موضوع اور بُلائے ہوئے لوگوں کی بُلاہٹ اور خدمت پر اظہار خیال کیا۔ ان سب کا مجموعی کہنا تھا کہ دور حاضر میں جیسے جیسے سائنس ترقی کر رہی ہے ویسے ہی کاہنوں کے شانہ بشانہ آپ بھی کلیسیاء میں ایک معتبر کردار ادا کر رہے ہیں۔ جو مقام ومرتبہ اور خطاب آپ لوگوں کے لیے چُنا گیا ہے وہ براہ راست عظیم قُربانی اور یسوع المسیح کے حکمِ اعظم کا غلبہ ہے۔ پوری او۔ایم۔آئی جماعت کا تمام استاتذہ کی بُلاہٹ اور خدمت کو دل وجان سے احترام کی نگاہ دیتی ہے۔

؎دیکھا جائے تو بات بجا اور درست ہے یہی وہ آگاہی اور بیداری ہے جو جاننے کے بعد او۔ایم۔آئی جماعت نے اُستادوں کو “خدمت گزار اور نذرکردہ” کا نام دیا جو قُربانی سے بھرپور ، ایمان کی لگن اور احساس سے لبریز کاہنوں کے ساتھ مل کر خدمت میں نمایاں ہیں ۔ جو دوسروں کو بھی اُن کی بُلاہٹ میں پہچان کروانے اور ایمان کا بیج بونے میں دوسروں کے لیے مشعل راہ ہیں ۔ Oblate Lay Associates کا مرکز شاگردیت سے منسلک ہے جو براہ راست خُدا کی محبت اور الہٰی پیار کا مستحق بناتے ہیں۔ یہ خُدا کی طرف سے انمول تحفہ اور مسیح خداوند میں مل کر آگے بڑھنے کا جذبہ ہے۔ جو ادب برائے ادب کی بجائے ، ادب برائے زندگی کی ترجمانی کا درس دیتا ہے جو واجب التعظیم کے منصب پر ہے۔ مطلب ایک اچھا لباس تو صرف تمھاری ذاتی شخصیت کو تبدیل کر سکتا ہے لیکن تمھارا اچھا کردار کئی لوگوں کی زندگیاں تبدیل کرسکتا ہے۔ اس مقصد اور فرق کو آج او۔ایم۔آئی جماعت اور( OLA) باہم اشتراکیت سے نمایاں کر سکتے ہے جو ہمارے نجات دہندہ کی تعلیمات کا محور ہے ۔

یہ ایک تعلق اور نسبت پر قائم ہے اور یہی جاننا ہو تو صلیب پر قُربان ہونے والے کی قُربانی اور ہماری اس بُلاہٹ کا نقطہ ایک ہے۔ تاہم موجودہ وقت میں او۔ایم۔آئی جماعت اور عام مومنین میں آپ ایک مقصد ، ایک خیال اور ہم خدمت قرار پائے ہیں ۔ ان ایام کے دوران اس بُلاہٹ کا تجزیہ اور تجربہ روزانہ کی بنیادی پاک ماس کی قُربانی کی روشنی میں کیا گیا۔ اس کے ساتھ مختلف جگہوں پر جا کر فطرت اور اس کے مابین تعلق قائم کرکے جانچا جو ہر فرد کا ذاتی حیثیت میں تھا کہ واقع یہ الفاظ جو میرے لیے منتخب کیے گئے ہیں آیا میں ان کے لیے موزوں ہوں ؟ کیا ان کا کردار میری زندگی میں کارگر ثابت ہوا ہے کہ نہیں ؟ کیا میں ان پر پورا اُتر رہا ہوں کہ نہیں ؟ کیا جو فن خُدا نے مجھے بطور اُستاد یا معلم دیا ہے اس کی پہچان کروانے میں معاونت ہو رہی ہے کہ نہیں ؟

Advertisements
julia rana solicitors london

ان سوالات کے جوابات مختلف انواع کے درختوں ، پودوں، رنگوں ، پھولوں ، سرگرمیوں اور تجربات کی روشنی میں جانچ پڑتال کرکے جاننے کی کوشش کی گئی۔ اس کا اندازہ ذاتی حیثیت میں ہوا جو ایک ایمان، عقیدہ ، محبت ، ایثار اور مسیح کے حکم اعظم کی دلیل ہے۔ جو اس پر عمل پیرا کی صورت میں ممکن ہے۔ اس کے ساتھ ثقافت و کلچر کے باہم اشتراک سے بھی بغور مطالعہ ہوا جو مختلف علاقوں ، زبانوں اور ثقافتوں سے ہونے کے باوجود ایک نام ، ایک مقصد ،ایک پیغام اور ایک نعرہ بلند کرنے میں ہم آہنگ ہیں ۔ او۔ایم ۔آئی جماعت اور ( OLA) کا اتحاد، مل کر خدمت میں آگے بڑھنا ایک عظیم مثال ہے جو عظیم حکم کی تکمیل کی طرف اشارہ بھی ہے لہذا جس کے کان ہوں وہ سُن لے اور جس کی آنکھ ہے دیکھ لے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply