ترقی پذیر اور دنیا کے بڑے معاشی ممالک میں شمار ہونے والے جاپان میں ہر دسواں شخص 80 سال کی عمر کو پہنچ گیا۔
تفصیلات کےمطابق جاپان کے سرکاری خبر رساں ادارے ’این ایچ کے‘ کے مطابق ملک کے تازہ سروے سے معلوم ہوا کہ جاپان میں 80 سال کی عمر کے افراد کی تعداد ایک کروڑ 30 لاکھ تک پہنچ گئی۔سروے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ جاپان میں 74 اور 75 سال کی عمر کے افراد کی تعداد 2 کروڑ تک پہنچ چکی ہے جب کہ 65 سال کی عمر کے افراد کی تعداد ساڑھے تین کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔
مجموعی طور پر جاپانی کی تقریبا 13 کروڑ کے قریب آبادی میں سے 7 کروڑ افراد 65 سال یا اس سے زائد العمر ہیں۔سروے میں اگرچہ دیگر عمر کے افراد کا بھی اعلان کیا گیا ہے، تاہم ساتھ ہی بتایا گیا ہے کہ ملک کی دو کروڑ سے زیادہ خواتین 65 سال کی عمر کو پہنچ چکی ہے جب کہ اسی عمر کے مرد حضرات کی تعداد ایک کروڑ 70 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔
سروے سے معلوم ہوا کہ جاپان کی مجموعی آبادی میں سے 29 فیصد سے زیادہ آبادی ضعیف العمر ہے، یعنی وہ اس عمر کو پہنچ چکے ہیں، جہاں دیگر ممالک کے افراد ریٹائرمنٹ لے لیتے ہیں۔حیران کن بات یہ ہے کہ جاپان کی ضعیف العمر 29 فیصد آبادی میں سے 25 فیصد بزرگ افراد تاحال کام کرنے پر مجبور ہیں، وہاں کام کرنے والے افراد کی عمر 70 سال یا اس سے بھی زائد تک ہوتی ہے۔
اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ جاپان میں عام طور پر 2019 تک مرد حضرات 31 برس جب کہ خواتین ساڑھے 29 برس کی عمر میں شادی کرتی تھیں۔لڑکوں اور لڑکیوں میں تاخیر سے شادی کرنے میں بھی ہر گزرتے سال میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جب کہ ان کی جانب سے بچوں کی پیدائش نہ کرنے کے عمل میں بھی سال بہ سال اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں