تحریر/ایڈوکیٹ شمع اختر

تحریر اولاد کی طرح ہوتی ہے،اپنی کوکھ سے جنمی اولاد کی طرح۔وقت کے کسی آنجا ن حصے میں خیال کا “نطفہ” قرار پا جاتا ہے۔اور شروع ہوتا ہے تخلیق کا عمل۔۔
کتنے عرصے یہ خیال بے حس  و حرکت ، ساکت پڑا ، لکھاری کے پس اور پیش سے چاشنی اور تلخیاں کشید کرتا رہتا ہے
حد یہ کہ خیال میں جان پڑ جاتی ہے،خیال سانس لینے لگتا ہے اور پاؤں پھیلا کر، انگڑائیاں لے لے کر، کروٹیں بدل بدل کر، اپنے وجود کا احساس دلاتا ہے۔
لکھاری اپنے ذہن میں اس تحریک کو محسوس کرنے لگتا ہے،ہر گزرتا لمحہ تحریر کے نقش ونگار واضح کرتا چلا جاتا ہے۔اس کے اعضاء کو بناتا چلا جاتا ہے اور تحریر طاقتور سے طاقتور ترین ہوتی چلی جاتی ہے۔
لکھاری اس نشوونما سے کرب میں مبتلا ہوتا چلا جاتا ہے،اذیت بڑھتی جاتی ہے،لکھاری کا ذہن اس وجو د کا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہو جاتا ہے۔
____
اب شروع ہوتا ہے، عدم سے وجود کا عمل۔۔قرطاس ابیض، اسود ہونے لگتے ہیں،یا پھر نوٹ پیڈ بھرے جانے شروع ہوجاتے ہیں۔
لیکن ٹھہریئے
_____
یہ سب اب بھی آسان نہیں،تحریر کی ابتدا کیسی ہوگی، انجام کیسا،،سوالاًً جواباً ہو ں گے، یامضمون کی صورت پیراگراف کتنے طویل ہوں گے۔
لفظوں کا انتخاب کیا ہو گا،تحریر لکھی جاتی ہے،اچھا لکھاری اپنا ناقد خود ہوتا ہے،تحریر لکھی جاتی ہے، اور ترمیم ، تحریف سے گزاری جاتی ہے،جائزہ لیا جاتا ہے،پھر تنقیدی جائزہ۔۔
اپنے کام سے مطمئن ہو جانا فن کی موت ہے،اچھا لکھاری کبھی اپنی تحریر سے مطمئن نہیں ہوتا،بہتر سے بہترین کی طلب میں مبتلا رہتا ہے،خیر تحریر مکمل ہو چکی۔۔
_____
اب مرحلہ ہے عوام تک لانے کا،نوزائیدہ کو یوں برہنہ حالت میں کسی کی گود میں نہیں دے دیا جاتا ہے۔ضرورت ہے لباس کی،نہالچے کی،کتابی صورت میں ہے تو عمدہ ترین سرورق بنوائے جاتے ہیں اور سوشل میڈیا ہوتو انٹرنیٹ سے تحریر سے مطابقت رکھتی ہوئی  تصاویر تلاش کی جاتی ہیں۔بہت ساری تصاویر میں سے کسی ایک کا چناؤ ہوتا ہے،اور تحریر عوام کے سامنے پیش کی جاتی ہے
____
تخلیق کا کرب ،کیفیت اور کاوش قاری نہیں سمجھ سکتا، اسی لئے وہ قاری ہی رہ جاتا ہے
جو اس تمام عمل کو جان لے، وہ ہی لکھاری بننے کی راہ پر آتا ہے
____
ہر تحریر مکمل نہیں ہوپاتی
کوئی تحریر،کاغذات میں، نوٹ پیڈ پر ادھوری رہ جاتی ہے،
ذہن کے نہاں خانوں میں کہیں مدفون ہو جاتی ہے۔
____
کسی تحریر کے دوران اچانک کوئی  دوسری ، تیسری تحریر، بجلی کی سرعت سے نازل ہوتی ہے اور خود کو لپک ،جھپک لکھوالیا کرتی ہے۔پچھلی ، ادھوری تحریر، بعد میں ہلکی پھلکی رفتار سے پوری ہوتی ہے
____
تحریر شیئر ہونا لکھاری کی صلاحیتوں کا اعتراف ہے،لیکن لکھاری کے نام کی تحریف کردیا جانا تکلیف دہ عمل ہے۔اور کسی کی تحریر کو اپنے نام سے پیسٹ کرنا لکھاری پر ظلم ہے۔کہانا،تحریر اولاد کی طرح ہوتی ہے۔
کیا کوئی  بھی فرد اپنی اولاد کی ولدیت میں کسی اور کا نام برداشت کر سکتا ہے؟
نہیں نا۔۔۔۔
( سرقہ،سرقہ ہی ہوتا ہے، پیسے، زیور کا ہو یا تحریر کا)

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply