نو دو گیارہ اور نو دونی اٹھارہ/چندو میاں

نو دو گیارہ کا مطلب تو آپ سمجھتے ہی ہونگے، ہاں ،وہی ۔۔۔ صحیح سمجھے آپ !
مطلب کہ دشمن کو چاروں شانے چت کرکے پتلی گلی سے نکل جانا۔ نو دو گیارہ کو انگریزی میں نائین الیون ہی تو کہتے ہیں، ہاں (9/11)، وہی ۔۔۔ وہی وہی نائین الیون ۔ جس سبب ایک سپر پاور نے دو دہائیوں میں جہاں کئی ممالک کو جنگوں میں مبتلا کیے رکھا وہیں کچھ ممالک تو شدید کمزور ہوگئے بلکہ خود سپر پاور بھی معاشی بدحالی کے قریب سے گزرا۔ نائین الیون کا مطلب ہے ایک جنون کا جنگی انجام، جس سبب قریب دو دہائیاں انسان انسانیت کا دشمن رہا ۔قتل و غارت رہی، خوشیاں اداس اور غربت افلاس و بربریت میں بے انتہا اضافہ ہُوا، وہیں سپر پاور اور اس کے اتحادیوں کو بھی معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ نائین الیون دراصل طاقت اور اقتدار کا نو دو گیارہ ہی تو ہے ۔ یہاں نورے کے اکھاڑے والی نورا کشتی تو نہیں ہوتی کہ جہاں چاروں شانے چت ہوں اور چابک رفتاری میں پتلی گلی سے نکل کر فتح کے  نظارے ہوں۔ نائین الیون کی باقیات آپکے سامنے ہیں۔ ہم تو ناصرف اس کے ذمہ داران میں سے ہیں بلکہ بھگت بھی رہے۔

نو دو گیارہ کے بعد اب بات کرتے ہیں نو دونی اٹھارہ کی۔۔ جس کو سمجھنے کیلئے آپ کو پہلے میری خود سرائی برداشت کرنا ہوگی، تاکہ نو دونی اٹھارہ کی وضاحت باعث وساطت ہو۔ ایں ایام از گزشت کہ کسی کے دیکھا دیکھی خواہ مخواہ لکھنے کا شوق بیدار ہوا، تو ادراک ہوا کہ  راقم الحروف چائنہ میں ڈاکٹریٹ سافٹ ویئر انجینئرنگ کی غرض سے ماتم خود سراں ہے، اور سویرے سویرے ہی اپنی لیب میں ریسرچ کے سبب وارد ہوجاتا ہے، کیونکہ جاگنے کی عادت پرانی اور باقی لیب فیلوز دوپہر دو تین بجے کے بعد آتے اور رات دیر تک مغز ماریاں کرتے ہیں۔ چائنہ نے ہمیں اسکالرشپ پہ مفت تعلیم، رہائش اور رہنے سہنے کے ماہانہ اخراجات کے علاوہ اس قدر سہولیات دے رکھی  ہیں کہ کہہ لیجیے ہمارے جیسے اجڈ نکمے کو اپنی نالائقی   چھپانے کا کوئی بہانہ نہیں ملتا۔ افراطِ سہولیات سے مزاج میں اس قدر حساسیت آگئی ہے کہ اب ہر معاملے میں احتیاط پسندی رہتی ہے، جبکہ پاکستانی  معاشرے میں ہم خطرات و خدشات کی پرواہ اس لئے بھی نہیں کرتے تھے کہ سہولیات کا فقدان رہتا تھا۔ سہولت کیلئے پیسہ  چاہیے ہوتا اور پیسے کیلئے جان کی بازی ۔۔سو اسی لئے ہم پہلے کے خطرات و خدشات کو ترجیح دیتے اور جان کی بازی سے اجتناب کرتے رہے، اب یہاں اصول پسندیوں، پابندیوں اور سہولیات نے حساسیت کو بھرپور کردیا ہوا ہے۔

آج اٹھارہ ستمبر (9/18) سویرے سویرے ہی انہماک کیساتھ اپنی لیب میں اپنے کام میں مگن تھا کہ پے در پے ایک کے بعد دوسرا اور دوسرے کے بعد تیسرا سائرن بجا، مطلب دو دو منٹ کے وقفے کے بعد دو دو منٹ کیلئے تین بار سائرن بجائے گئے۔ پہلے سائرن پہ تو شروع میں زیادہ توجہ نہ دی لیکن جب شدت بڑھنے لگی تو سوچا، محسوس کروں؛ کہیں زلزلہ نہ ہو! زلزلہ نہ تھا۔ سوچا، کھڑکی سے باہر دیکھوں، کہیں آگ نہ لگی ہو! آگ نہ تھی۔ سوچا، کہیں عماراتی انفراسٹرکچر کا مسئلہ نہ ہو؛ خیر تب تک سائرن اپنی شدید آواز سے رک گیا اور   میں دوبارہ   اپنے کام کی طرف متوجہ ہوگیا۔

دو منٹ بعد دوسری بار  پھر سے سائرن بجنے شروع ہوئے کہ شدت پہلے  جیسی  محسوس ہونے لگی، تو میں ہڑبڑاہٹ  میں اپنے لیپ ٹاپ سے اٹھا اور لیب سے باہر بھاگ نکلا تو دیکھا باہر حسب معمول سناٹا اور ہر کوئی اپنے اپنے کام میں مشغول۔ اسی اثناء میں سائرن بند ہوئے اور میں سر  کھجلاتے ہوئے دوبارہ سے اپنے کام کی طرف گامزن ہوگیا۔

دو منٹ بعد تیسری دفعہ پھر سے دو منٹ کیلئے  سائرن بجنے لگے اور شدید ہونے لگے تو ہیجان اور   بے چینی کی کیفیت میں ناصرف اپنی لیب سے   بلکہ فٹافٹ چار فلور سیڑھیوں سے نیچے بھاگنے لگا کہ اس عمارت سے باہر نکلوں تو چائنیز اسٹوڈنٹس نے میری پریشانی کو بھانپتے ہوئے مجھے روکا اور تسلی دیتے ہوئے  سمجھانے لگے کہ ماجرا کیا ہے۔

نو دونی اٹھارہ ۔۔۔ اٹھارہ ستمبر (9/18)، ماجرا کیا ہی ہونا تھا، وہی ۔۔۔ نو دو گیارہ  ! یعنی نائین الیون (9/11) ہی سمجھ لیجیے یعنی اقتدار کی جنگ و جدل میں انسانیت کے قتل عام کو یاد کرنے کا ایک اور دن جس سبب آج بھی سائرن بجائے جاتے ہیں۔

اٹھارہ ستمبر 1931 کو شمال مشرقی چین کے علاقہ منچوریا پر جاپانی افواج کے ایک دستے نے چڑھائی کی، جنگی تنازع  ہوا، چینی و جاپانی فوجیں آمنے سامنے ہوئیں، انسانیت کا قتل ہوا اور جاپان نے قابض ہونے کے بعد کٹھ پتلی حکومت بنائی، مطلب وہی ہوا، وہی ۔۔۔ نو دو گیارہ۔ اس جنگی جنون اور کٹھ پتلی حکومت پر جاپانی حکومت نے 1933 میں نیشنز لیگ میں باقاعدہ معافی مانگی اور اس سے علیحدہ بھی ہوا۔ اس سب سرگزشت کو کہیں کوئی مکڈن واقعہ کہتا ہے تو کوئی منچورین حادثہ جبکہ زیادہ تر اس کو 918 کہا جاتا ہے۔ اسی سبب ہم پاکستانی اسکو اپنے روایتی انداز میں نو دونی اٹھارہ کہتے ہیں کیونکہ بچپن میں ریاضی کے پہاڑے نو دونی اٹھارہ کو یاد کرتے کرتے بھول جاتے تو ابا ہمیں نو دو گیارہ کردیتے تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نو دو گیارہ (9+2=11) اور، نو دونی اٹھارہ (9×2=18) کی دنیا میں جہاں نائین الیون (9/11) ہے وہیں چھ ستمبر (9/6) یوم دفاع پاکستان بھارت جنگ کی صورت ایسے ہی ایک اور واقعہ ہے۔ جیسے نائین الیون (9/11) ساری دنیا کیلئے ایک بڑا جنگی نو دو گیارہ ہے اسی طرح چھ ستمبر (9/6) پاک بھارت جنگی جنون کا چھ تین نو ہے۔ اسی طرح اٹھارہ ستمبر (9/18) چینیوں اور جاپانیوں کیلئے نو دونی اٹھارہ ہے اور اس کو شیم ڈے مطلب آج بھی چینی لوگ شرمندگی کے دن سے یاد کرتے ہیں، جبکہ انسانیت کے نام پر یہ تمام طرح کے نو دو گیارہ باعث شرمندگی ہی ہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply