غیر شرعی، غیر فطری جنسی عمل /وسیم قریشی

“غیر شرعی، غیر فطری جنسی عمل “پورن انڈسٹری اور مغربی سوچ نے جہاں کنواروں کی زندگیاں تباہ کر دی ہیں وہیں یہ ناسور شادی شدہ جوڑوں کی زندگی میں بھی اپنی جڑیں مضبوط کر چکا ہے اب حلال رشتے اور جائز تعلق بھی حرام راستوں اور طریقوں کی زد میں ہے۔

 

 

 

غلط راستے سے اپنی ہی بیوی کے ساتھ مباشرت کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اگر بیوی انکار کرتی ہے تو پھر اسے طلاق کی دھمکی دے کر سر تسلیم خم کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ اس مسئلے کا حل کیا ہے؟ کبھی کبھی کچھ سوالات ایسے ہوتے ہیں جو الجھا کر رکھ دیتے ہیں اور ان کا کوئی بھی مناسب حل تلاش کرنا بہت مشکل کام لگتا ہے۔
میں نے کچھ لوگوں سے گزارش کی کہ آپ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اس موضوع پر لکھیں میرے پاس علم نہیں ہے مگر ان کے مطابق ” ہم نے لکھا تو ہماری وال پر وبال کھڑا ہو جائے گا کہ مولوی صاحب بس کریں” ۔ خیر لوگوں کی پرواہ کیے بغیر لکھنا چاہیے کیوں کہ ان موضوعات پر لکھنا موجودہ وقت کی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔۔
میں نے اس فعل میں مبتلا مختلف لوگوں سے گفتگو کی۔۔
جو لوگ اپنی بیویوں کے ساتھ بھی “anal sex” کرتے ہیں یا کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ ایک پورن انڈسٹری ہے ، پورن ویڈیوز سے متاثر ہو کر یہ خواہش پال لی جاتی ہے۔ پورن انڈسٹری نے جو عورت کی عکاسی کی ہے وہ حقیقت کے برعکس ہے۔ پورن انڈسٹری نے تو عورت کو صرف اور صرف ایک ٹول یا سیکس ٹوائے بنا کر پیش کیا ہے۔ کچھ مرد اسی غلط فہمی کا شکار ہیں کہ عورت شاید اسی طرح مطمئن اور خوش رہتی ہے۔
دوسری وجہ کم عمری میں لڑکوں کے ساتھ جنسی تسکین حاصل کرنے کی عادت ہے۔ شادی سے پہلے جو مرد لڑکوں کے عادی ہوتے ہیں وہ شادی کے بعد اپنی بیوی سے بھی اسی فعل کے ذریعے تسکین حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی یہ لذت پختہ ہو چکی ہے اور وہ اسی طرح لطف اندوز ہوتے ہیں۔
ایک قسم ان لوگوں کی ہے جو کم عمری میں ہی کسی عورت کے ساتھ جنسی تعلقات میں مبتلا رہے اور پھر کسی وجہ سے علیحدگی ہو گئی راستہ بند ہوا مگر عادت پختہ ہو چکی تھی تو انہوں نے ” Something is better than nothing” والے فارمولے پر عمل کیا اور اس کے بعد کسی لڑکے کا استعمال شروع کر دیا۔
میں اس وجہ سے کہتا ہوں کہ اپنے بچوں پر توجہ دیں۔ آج کے دور میں صرف لڑکیوں نہیں بلکہ لڑکوں پر نظر رکھنا بھی ضروری ہے۔ آپ کی بچی اگر کسی طرح غلط استعمال ہو سکتی ہے تو اسی طرح آپ کا کم عمر بیٹا بھی آپ کے کسی قریبی رشتے دار مرد یا عورت کی تسکین کا سامان بن سکتا ہے۔ جی بالکل آپ کے بچوں کا جنسی استحصال کرنے والے زیادہ تر آپ کے قریبی لوگ ہی ہوتے ہیں۔ طوائف کے کوٹھے تو آپ سنتے ہی ہیں لیکن اب مختلف شہروں میں باقاعدہ کم عمر لڑکوں کے اڈے یا پوائنٹ بھی ہیں جہاں سے ان کی ڈیل طے ہوتی ہے اور والدین کو خبر تک نہیں ہے۔۔۔
National servey of Attitudes and lifestyle
کے مطابق 1990 تک یہ فعل 11 فیصد خواتین اور 17 فیصد مردوں کی فینٹسی کا حصہ تھا اور اس وقت یہ تعداد 34 فیصد خواتین اور 64 فیصد مردوں تک پہنچ گئی ہے۔
London school of hygiene and tropical medicine
کی تحقیق کے مطابق ٹین ایجرز میں یہ فعل زیادہ پروان چڑھ رہا ہے اور اس فعل میں ملوث 113 ٹین ایجرز کے انٹرویو کیے گئے تو ان کے مطابق ان میں یہ شوق اور خواہش پورنو گرافی سے داخل ہوا۔ پورن ویڈیوز دیکھ کر یہ خواہش پیدا ہوئی اور پھر انہوں نے اسی کو اپنا لطف اندوز ہونے کا ذریعہ بنا لیا۔ یہ بات میں نہیں خود انگریز بتا رہے ہیں۔
خیر ان کی ریسرچ ہیں اور یہ لوگ اسے زیادہ انجوائے ایبل کہتے ہیں اور ہزاروں دلائل بھی پیش کرتے ہیں۔ تو اپنے بچوں کی رہنمائی کیجیے۔۔۔۔
اسلام کے مطابق اس فعل کی سختی سے مخالفت کی گئی ہے اور اسے حرام قرار دیا گیا ہے۔ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 223 کے مطابق تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں تم جس طرح مرضی چاہو اپنی کھیتیوں میں جاؤ۔ ایک عالم دین کے مطابق کھیتی اسی زمین کو کہتے ہیں جہاں بیج ڈالنے سے پیدوار ہو۔ تو صرف فرج میں دخول کی اجازت ہے طریقہ کوئی بھی ہو اس پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی بس درست سمت کا انتخاب کیا جائے یعنی فرج ( شرم گاہ) کا۔ مدینہ میں انصاری یہودیوں کے اثرات کی وجہ سے صرف ایک ہی طریقے کو جائز سمجھتے تھے یعنی عورت نیچے اور مرد اوپر وہ اس کے علاوہ کسی بھی دوسرے طریقے کے خلاف تھے اور ان کے مطابق کوئی اور طریقہ اختیار کرنے سے بچے اندھے یا معذور پیدا ہوتے ہیں۔ اسی سوچ کی اصلاح کے لیے میں قرآن پاک کی یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں تم جس طرح مرضی چاہو اپنی کھیتیوں میں جاؤ۔ لیکن تنبیہ کی گئی ہے کہ درست سمت کا انتخاب کریں یعنی فرج کا ، مقعد میں دخول کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ ایک حدیث کے مطابق ” اللہ تعالیٰ ایسے مرد کی طرف دیکھنا بھی گوارہ نہیں کرے گا جو اپنی بیوی کے ساتھ مقعد میں دخول کرے ” الترمذی 1165..
اسی طرح اس فعل کی مخالفت میں بے شمار احادیث موجود ہیں جو علی ابن ابی طالب ، عبد اللہ ابن عباس ،ابن مسعود ، ابو درداء , ابن عباس ، عبد اللہ ابن عمار اور ابو ہریرہ وغیرہ سب کی طرف سے مخالفت موجود ہے۔۔۔۔
اس فعل سے خطرناک بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں۔۔
عورت اس صورت میں کیا کرے ؟
کچھ لوگوں کے مطابق مقعد ( پاخانے والی جگہ) میں دخول سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے جب کہ اس پر کوئی دلیل یا حوالہ مجھے نہیں ملا ، علماء کے مطابق نکاح نہیں ٹوٹتا البتہ یہ فعل حرام ہے اور سختی سے منع کیا گیا ہے۔ عورت اگر پسندیدگی کا اظہار کر دے ، رضا مندی ظاہر کرے اور لطف اندوز ہو جائے تو عورت بھی برابر کی گناہ گار ہوگی۔ عورت کو چاہیے کہ وہ سختی سے مخالفت کرے ، ناپسندیدگی کا اظہار کرے ، خاوند کو اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی کا بتاتی رہے ، احادیث کا حوالہ دے ، گناہ گار ہونے کا بتائے ، شدید مخالفت کرے ، ہر طرح سے سمجھانے کی کوشش کرے ، آخری حد تک کوشش کرے ، مسئلہ حل نہ ہو تو بڑوں کو انوالو کرے ۔ ایسے مرد کو ماہرِ نفسیات کے پاس لے جایا جائے ، اس کی کاونسلنگ کی جائے۔۔۔ ایسا نہ ہو تو آخری حل علیحدگی ہے پھر وہ طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے۔
میں نے علماء سے پوچھا کہ طلاق کے بعد مسائل کا سمندر عورت کا منتظر ہوتا ہے وہ کیا کرے ؟ جواب ملا ” برابر کی گناہ گار ہونے یا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بہتر ہے کہ مسائل کا سامنا کرے اللہ تعالیٰ آسانیاں پیدا کرے گا ۔ ان شاءاللہ” ۔۔۔۔
کچھ بھی غلط لکھا ہے تو آپ اصلاح کر سکتے ہیں۔۔ آپ کی نظر میں بھی کوئی حل ممکن ہے تو کمنٹس میں ضرور لکھیے۔
بس اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ انسانوں اور جانوروں میں فرق تو ہونا چاہیے ۔ انسانوں کے لیے جیسے آداب معاشرت ہیں اسی طرح آدابِ مباشرت بھی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بشکریہ فیسبک وال

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply