سوشل میڈیا کی طاقت۔۔چوہدری عامر عباس ایڈووکیٹ

جیسا کہ میں نے چند روز قبل عرض کیا کہ دور عمرانی پاکستان میں نیوز چینلز پر ابتلا کا دور تھا جس کی وجوہات پر میں اپنے گزشتہ ایک کالم میں تفصیل سے لکھ چکا ہوں۔ اسی وجہ سے نیوز چینلز کو اپنا بہت سا سٹاف فارغ کرنے کیساتھ ساتھ باقی سٹاف کی تنخواہوں میں کمی کرنا پڑی۔ یہ ایک شدید قسم کا معاشی بحران تھا۔ چنانچہ نیوز چینلز نے عمران حکومت کو اس طرح پذیرائی نہیں دی جیسا کہ الیکشن سے پہلے ملتی تھی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ عمران حکومت کے غلط فیصلوں کو تو خوب ہائی لائٹ کیا جاتا اور کیا جانا چاہئیے بھی تھا مگر تین سال کے دوران عمران حکومت کے اچھے اقدامات کے محض ٹکرز چلائے چلانے پر ہی اکتفا کیا گیا۔
عمران خان کی سوشل میڈیا ٹیم اس ساری صورتحال سے آشنا تھی انھوں نے اس کا متبادل حل تلاش کرنا شروع کر دیا۔ چند دوستوں نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ آپ فیس بک فین فالونگ رکھنے والے لوگوں اور یوٹیوب چینلز کے اینکرز سے ملاقات کیجئے۔ چنانچہ ملاقات ہوئی عمران خان نے اپنا مؤقف انکے سامنے رکھا اور سوشل میڈیا میں عمران خان کا مؤقف پیش کیا جانے لگا۔ یوٹیوبرز نے بھی اپنے تئیں کافی کام کیا اور عمران خان کے بیانئے کو پروموٹ کیا مگر کہیں نہ کہیں تشنگی پھر بھی باقی تھی جس کا ادراک سب کو تھا۔ یوٹیوب سے اگرچہ کافی لوگ استفادہ کرتے ہیں مگر عوام کی اکثریت آج بھی یوٹیوب کو صرف اور صرف انٹرٹینمٹ کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔
دلچسپ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب عمران خان نے ٹک ٹاکرز سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد بہت سے لوگوں نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ ٹک ٹاکرز پر بھی آوازیں کسیں۔ ٹک ٹاک کی انفرادیت یہ ہے کہ یہ ایک ایسی ایپ ہے جس کو ملک کے متوسط اور لوئر کلاس کا تمام طبقہ استعمال کرتا ہے۔ بہت سے ٹک ٹاکرز کے فالوورز ملینز میں ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر کئی ویڈیوز اپلوڈ کرتے ہیں۔
اس سے پہلے میں نے ٹک ٹاکرز کا محض نام ہی سن رکھا تھا۔ حیرت مجھے اس وقت ہوئی جب میرے ایک ملازم نے مجھے ٹک ٹاک پر بنائی گئی اپنی ویڈیو بھیجی۔ خیر ٹک ٹاکرز کی عمران خان کیساتھ ملاقات کے بعد کیا ہوا کہ ٹک ٹاکرز نے عمران خان کے بیانئے کی چند سیکنڈز کی ویڈیوز دھڑا دھڑ بنا کر اپلوڈ کرنا شروع کر دیں۔ ہر روز ملینز کے حساب سے دلچسپ ویڈیوز ٹک ٹاک کی زینت بنتیں جس میں عمران خان کے بیانئے کو پروموٹ کیا گیا اور یہ ویڈیوز آن ہی آن میں ملک کے طول و عرض میں پھیل جاتیں۔ میرے خیال میں یہ ٹک ٹاکرز ہی تھے جنہوں نے عمران خان کا بیانیہ ملک کے طول و عرض میں پہنچایا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سازش و مداخلت، امریکی غلامی سے آزادی و خودداری اور عمران خان سے ہمدردی کا بیانیہ ملک کے ہر گاؤں، دیہات، بستی کی ہر گلی گلی قریہ قریہ نگری نگری گھر گھر پہنچ گیا اور عوام کے دماغ میں راسخ ہو چکا ہے جسے اتنی جلدی نکالنا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔ شاید اسی وجہ سے عمران خان کا بیانیہ ایسے طبقے تک بھی پہنچ گیا جو سیاسی شعور بھی نہیں رکھتے تھے مگر ٹک ٹاک جیسے ٹول کا مؤثر استعمال کرکے انھیں آگاہی دی گئی جس کا تتیجہ یہ نکلا کہ ان پسماندہ ترین علاقوں سے بھی عوام عمران خان کو ووٹ دینے کیلئے نکلی جہاں سے توقع بھی نہیں کی جا رہی تھی۔ ضمنی انتخابات میں ٹرن آؤٹ کا زیادہ آنا اس کی بہترین مثال ہے۔ آج یہ تاثر بھی زائل ہو چکا ہے کہ عمران خان کے سپورٹرز صرف اپر کلاس اور برگر فیملیز ہیں بلکہ حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ عمران خان کا جانثار متوسط اور لوئر طبقہ بھی ہے۔ اگر میں یہ کہوں کہ عمران خان نے سوشل میڈیا ٹولز خصوصاً ٹک ٹاک جیسی ایپ کا بھر پور اور مثبت طریقے سے استعمال کیا تو یہ بےجا نہ ہو گا۔

Facebook Comments

چوہدری عامر عباس
کالم نگار چوہدری عامر عباس نے ایف سی کالج سے گریچوائشن کیا. پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی. آج کل ہائی کورٹ لاہور میں وکالت کے شعبہ سے وابستہ ہیں. سماجی موضوعات اور حالات حاضرہ پر لکھتے ہیں".

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply