ذہانت (24) ۔ ڈیجیٹل تشخیص/وہاراامباکر

نابینا ہونے کی سب سے بڑی وجہ جس کو روکا جا سکے، diabetic retinopathy ہے۔ یہ بیماری ہے جو کہ آنکھ کو متاثر کرتی ہے۔ اگر اس کی تشخیص ہو جائے تو انجیکشن دے کر بینائی بچائی جا سکتی ہے۔ لیکن اگر بروقت نہ کیا جائے تو پھر اس سے واپسی نہیں۔

 

 

 

 

ڈاکٹروں کی دستیابی، تربیت اور وقت پر تشخیص خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لئے زیادہ بڑا چیلنج ہے۔ انڈیا میں نابینا ہونے کے 45 فیصد ایسے کیس ہیں جہاں پر جلد تشخیص سے یہ بچایا جا سکتا ہے۔ گوگل برین ٹیم نے یہ کام انڈیا کے ڈاکٹروں کے ساتھ ملکر کیا ہے۔ اور گوگل کی ٹیم کا الگورتھم اب اس کی تشخیص ماہرِ امراضِ چشم جتنی اچھی کر سکتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس طریقے سے الگورتھم تربیت لے کر تصویر میں سے بلی کی پہچان کر سکتا ہے، یہ بھی ویسا ہی ہے۔ اسے ڈیٹا دینا ہے، درست جواب بتانا ہے اور یہ اس سے سیکھ کر نئے کیس پر اپنا جواب بتاتا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب ایسے الگورتھم ہیں جو کہ دل کی بیماری، پھیپھڑے کے emphysema، دماغ کے سٹروک یا جلد کے کینسر کی تشخیص کر دیں۔ یہاں تک کہ ایسے سسٹم بھی ہیں جو کہ کولن سکوپی کے دوران ہی تشخیص کر سکتے ہیں۔
آپ کو تصاویر دینی ہیں اور ان پر لیبل لگانا ہے اور یہ ایکوریٹ ہوتے جائیں گے۔ اور ڈاکٹروں سے بہتر پرفارم کر سکیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن کیا الگورتھم کی کامیابی کو اس سے آگے لے جایا جا سکتا ہے؟ میڈیکل کے ڈیٹا کی پیچیدہ شکلوں کی طرف، جہاں پر سپیشلائزڈ علم کی ضرورت ہو اور خاص focus والی چیزیں ہوں؟ مثال کے طور پر، کیا مشین مریض کی بیان کردہ اپنی درد کی علامات کی وضاحت کے بیچ میں سے سراغ ڈھونڈ سکتی ہے؟ (یا کیا ڈاکٹر کی تحریر پڑھ سکتی ہے؟)۔
یا پھر کیا سائنس فکشن کا خواب؟ جس میں مشین علامات سنے، مریض کی ہسٹری کا تجزیہ کرے اور میڈیکل سائنس کی جدید ترین تحقیقات سے باخبر رہتے ہوئے درست تشخیص کرے اور مریض کے مطابق علاج تجویز کر دے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آئی بی ایم کے ذہین الگورتھم نے شطرنج کے عالمی چیمپئین اور پھر گیم شو میں انسانی حریف کو شکست دے دی تو اس کے بعد کمپنی نے تحقیق کا رخ اس سمت میں کر دیا۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply