بدترین حالت کونسی ہوتی ہے؟/ناصر عباس نیّر

بدترین حالت کیا ہوتی ہے؟
کیا صرف وہی جو بہترین نہ ہو؟
ہم میں سے کتنے ہیں جنھوں نے اپنی عمر عزیز میں واقعی بہترین حالتوں کا تجربہ کیا ہے اور ان سے ان کی یادوں میں شہد کی سی مٹھاس ہے؟
ہم میں سے کتنے ہیں جن کی یادوں میں کڑواہٹیں ،کانٹے نہ ہوں اور جن کے خوابوں تک کو وہ ڈستے نہ ہوں؟

یا وہ حالت بدترین ہے، جس کے بعد ہماری حسیات کی آخری چنگاری بھی ،کوئی صدا کیے بنا بجھ جائے؛ ہمارا ذہن ماؤف ہوجائے؛ہمارے تخیل میں ریت اڑ رہی ہو؛ ہمارے دل میں اگلا لمحہ گزارنے کی امنگ ہو نہ ہمت ؛ا ور ہم خود کو عین تاریک،اندھی ، منہ  پھاڑے،گہری کھائی کے کنارے موجود محسوس کریں ؟

اور اس حالت میں ہم یا تو فیصلہ کرنے کی قوت کی رمق سے بھی محرو م ہوں اور خود کو دوسرے شخص کی ذمہ داری بنادیں ؛اپنے آپ کوزمانے اور تقدیر کے سپرد کردیں ،یعنی پاگل ہوجائیں یا پھر مستقبل کی کسی بھی ممکنہ حالت کا خیال کیے بغیر اس کھائی میں کو د جائیں؟
یہ دوسری حالت ہی بدترین ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس وقت وطن عزیز کی اکثریت کی یہی حالت ہے۔ہر لمحہ ایک نئے نقطہء عروج کو پہنچتی مہنگائی، بے روزگاری اور مستقبل کی بے یقینی کے ہاتھوں۔
وجودیت میں تو اس سے ملتی جلتی حالت کو بنیادی انسانی حالت کہا گیا ہے، مگر ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں اس حالت کو پہنچایا گیا ہے۔
لیکن ہم میں سے کتنے ہیں جو ان کو پہچانتے اور ان کی طرف انگلی اٹھاسکتے ہیں ،جنھوں نے یہ حالت ، خوب سوچ سمجھ کے، حساب کتاب لگا کے ’پیدا ‘ کی ہے؟
اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سب تقدیر کی طرف سے ہے توپھر ہمیں یہ بھی قبول کرنا چاہیے کہ جو آسمانی قوتیں انسانوں کی تقدیر بناتی ہیں، وہ کمزوروں کے سلسلے میں بے رحم اور طاقت وروں کے ضمن میں مہربان ہیں۔
کیا ہم اتنی سی بات نہیں سمجھتے کہ ہماری اس دنیا کو دوزخ بنانے والے وہی ہیں،جنھوں نے اپنے لیے،یہیں اسی زمین پر فردوس بنارکھے ہیں ، جن کے یہاں واقعی دودھ اور شہد کی نہریں بلا تعطل بہہ رہی ہیں،اور جن کے یہاں وہ سب میسر ہے،جسے ایک عیش پسند دل چاہ سکتا اور ایک لذت پرست تخیل فرض کرسکتا ہے۔
اور ہم تقدیر کو درمیان میں لاکر ان کے فردوس کو محفوظ ومضبوط نہیں کرتے ہیں؟

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply