پاکستان 25 کروڑ زندہ لاشوں کا دیس ہے / گل بخشالوی

محرم الحرام میں یزید پرستوں نے کربلا کی یاد تازہ کر دی ، سپریم کورٹ نے کہاتھا عمران خان صادق اور امین ہے اور ماتحت عدالت کے درباری سیشن جج نے اپنے فیصلے میں لکھا ، عمرا ن خان ، خائن اور جھو ٹا ہے ، مریم اورنگ زیب ، رقص کرنے لگی عطا تارڑ جھوم اٹھا اس نے تالیاں بجائیں اور رانا ثنااللہ اس متعصب سیشن جج کے گیت گانے لگا جو عدالتی تاریخ کا بد ترین فیصلہ لکھ کر پاکستان سے بھاگ گیا !
آج پاکستان بھر ایک بار پھر سراپا احتجاج ہے ۔ دنیا جاتی ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کا فیصلہ غلامانہ سوچ کی عکاسی ہے وہ پی ڈی ایم کا درباری ہے اس کا فیصلہ نظام عد ل کے دامن پر بد نما داغ ہے ، یہ فیصلہ اور فیصلے کے بعد عمران خان کی گرفتاری اور اٹک جیل میں ان سے روا رکھا گیا سلوک سیاسی انتقا م اورریاستی جبرکی بد ترین مثال ہے ، اس حوالے سے ایک وڈیو کلپ بھی وائرل ہے ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوڈیشنل کانفرنس کے شرکا ءسے سوال کیا کہ جو لوگ ہمارے عدا لتی نظام سے مطمئن ہیں وہ ہاتھ اٹھا لیں تو کانفرنس کے شرکاءنے عدالتی نظام کے منہ پر زور دار طمانچہ مارا ، کسی ایک نے بھی ہاتھ نہ اٹھایا اور چیف جسٹس اپنی شرمندگی پر خود ہی ہنس پڑے!دنیا جاتی ہے کہ عمران خان کو جرنیلوں نے کیوں ہٹایا ، اس لئے کہ وہ کرپٹ نظام کے خلا ف تھے وہ قومی لٹیروں کے خلاف تھے ۔
” قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے ، ، اے ایمان والو ! ان لوگوں سے دوستی مت کرو جن پر اللہ نے غضب نازل کیا ہے وہ تو آخرت سے ناامید ہو چکے ہیں جیسے کافر اہل قبور سے نا امید ہیں کہ وہ دوبارہ زندہ ہوں گے ، اللہ تعالیٰ ایسے نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا “
جب کہ پاکستان کی عوام اور دنیا جانتی ہے کہ عمران خان آواز حق ہیں ،عمران خان جس شرٹ اور بلے پر دستخط کر تے ہیں اس کی قیمت کرو ڑوں کی ہو جاتی ہے اس لئے وہ کہتے ہیں
تند یءباد مخالف سے نہ گھبرا ،اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تھے اونچا اڑانے کے لئے
قوم جانتی ہے کہ عمران خان اس نبی کا غلام ہے جن پر کافروں اور منافقوں نے ظلم و بربر یت میں انتہا کی آخری حدیں بھی پار کر لیں لیکن وہ اپنے خدائی مشن سے باز نہیں آئے ۔ ، ایک سری لنکن خاتون نے اپنے وڈیو پیغام میں ہم مغربی دربار ی پاکستانیوں کے منہ پر زور دار طمانچہ مارتے ہوئے کہا ، پاکستان پچیس کروڑ زندہ لاشوں کا ملک ہے ۔ خان صاحب کیوں زندہ لاشوں کی قیادت کر رہے ہو ، چھوڑ دیں زندہ لاشوں کا پاکستان ، جائیں اپنے بچوں کے پاس ، کس مردہ قوم کے لئے اپنی شاہی زندگی چھوڑ کر آئے ہو !
سری لنکن خاتو ن آج اگر عمران خان کے لئے رو رہی ہے تو اس لئے کہ سری لنکا میں مرنے کے بعد مسلمانوں کی لاشیں وہا ں کے قانو ن کے تحت جلا دی جاتی تھیں ،
عمران خان نے سری لنکا کی حکومت کو اس قانو ن سازی پر قائل کر لیا کہ مسلمانوں کی لاشیں جلائی نہیں دفنائی جائیں گی یہ ہے عمران خان کا وہ مذہبی کارنا مہ جسے سری لنکا کی قوم نہیں بھول پائی ، اور ایک ہمارا پاکستان ہے جہاں ایسے دین مصطفی کے علم برداروں کو یا تو تختہ دار پر لٹکا دیا جاتا ہے یا انہیں اذیت دینے کے لئے پابند سلاسل کر دیا جاتا ہے سری لنکن خاتون کی عمران خان کو مشورہ او ر اس کے مذہبی کردار سے محبت اپنی جگہ لیکن مومن جانتا ہے کہ رضائے کی خاطر گھر لٹانا کس کو آتا ہے ،
توشہ خانہ مقدمے کے نہایت متعصّبانہ فیصلے کے بعد طے شدہ پلان کے تحت سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی گرفتاری کے موقع پر پنجاب پولیس کے باوردی اہلکاروں نے چیئرمین تحریک انصاف کی رہائشگاہ کے مختلف حصوں میں دوسری بار بھی وہ ہی کچھ کیا جو پاک فوج کرتی ہے پاک فوج کے جوان جرنیل کے حکم پردہشت گردوں کے ٹھکا نوں تک برباد کر دیتے ہیں ، دنیا جانتی ہے کہ عمران خان پاکستان سے محبت میں صادق اور امین ہیں لیکن پی ڈی ایم کے شیطان صفت اس حقیت کو تسلیم نہیں کرتے
گرفتاری کے بعد عمران خان کو اٹک جیل میں نہایت ناگفتہ بہ اور غیرانسانی ماحول میں قید رکھا گیا ہے قوم کے معتبر ترین قائد، پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ اور سابق وزیراعظم کو جس اذیت ناک، غیرانسانی اور صحت و سلامتی کے حوالے سے خطرناک ماحول میں قید کیا گیا ہے وہ شرمناک ہے۔ وہ عمران خان جو دنیائے عالم کے لئے امن ، حق و صداقت کی آواز ہیں ، یاد رکھیں فسطائیت کے علم بردار دنیا اور آخرت میں ’ نفرت و انتقام کی آگ میں قانون و اقدار کا خون کرنے والے فسطائی ، قوم اور آخرت میں اپنی وحشت کا جواب دیں گے۔‘ اس حقیقت کو شاید ، بلاول بھٹو نے تسلیم کر لیا ہے اس لئے قومی اسمبلی کر فلور پر اس اپنے آخری خطاب میں کہا۔
وہ جانتے ہیں کہ آنے والا کل تحریک ِ انصاف کا ہے ، اگر مکافات عمل کا یہ سلسلہ جاری رہا تو وہ اور مریم نواز بھی کل جیل میں ہوں گے بلاول نے کہا ، سیاسی جماعت کو سوچنا ہوگا کہ سیاسی صورتحال کو مفاہمت کی طرف کیسے لے کر جائیں۔ میں بچپن سے دیکھ رہا ہوں ۔ سیاستدان کھبی تخت پر تو کبھی تختہ دار پر اور کھبی جیل میں ہوتا ہے۔ ہم ا پنی حکومت کے 16 ماہ میں اداروں کو اپنے دائرہ کار میں کام کرنے پر آمادہ کرنے پر کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ سابق صدر آصف زرداری اور نواز شریف ایسے فیصلے کریں کہ آئندہ میرے اور مریم کے لیے سیاست آسان ہو۔‘ آج اگر عمران خان جیل میں ہیں تو کل وہ آزاد ہوں گے اور پھر اگر وہی دھرنے اور احتجاج اور پرانا سلسلہ چل پڑے گا تو پھر نظام آگے کیسے بڑھے گا۔ سیاست کو دشمنی اور وہ بھی ذاتی دشمنی تک لے کر جایا جائے تو اس کا نقصان ریاست کو اور پوری قوم کو ہوتا ہے ۔ لگتا ہے کہ ہمارے بڑوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جیسے انھوں نے 30 سال تک سیاست بھگتی ہے اب مریم اور میں بھی ایسے ہی سیاست کریں۔ یہ سیاست دیکھتے دیکھتے اب نوجوان تنگ آ چکے ہیں وہ اب نہ ہم پر بھروسہ کرتے ہیں اور نہ کسی اور پر بھروسہ کرتے ہیں۔ ہمیں اپنا رویہ ایسا کرنا ہوگا کہ جس پر 65 فیصد سے زیادہ نوجوان بھروسہ کر سکیں۔
قومی اسمبلی سے بلاول بھٹو کا آخری خطاب اس کے دل کی آواز تھی ، اس میں آصف علی زرداری کی سوچ کا عنصر تک نہیں تھا ، بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں اپنے پہلے خطاب میں بھی بھٹو خا ندان کی قومی سیا ست کا اظہار کیا تھا لیکن آصف علی زرداری نے اس کی اس زبان کو تالا لگا دیا وہ زبان بند کر دی جس میں اس کے نانا اور ماں کی قومی
سیا ست اور سیاست میں مفا ہمت کی جھلک نظر آئی تھی اور اسے اس کی ماں اور نانا کے قاتوں کے صف میں شامل کر دیا آج اگر بلاول بھٹو کی آنکھ کھلی ہے زبان کا تالا توڑ دیا ہے اور جو کہا اس پر قائم رہا تو آ نے والے انتخابات میں قوم اسے سلام کرے گی !

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply