آپ کا خدا کیسا ہے؟/یاسر جواد

ہم سب ذہنی خوبیاں رکھتے ہیں، اور اپنے ذہنی و نفسیاتی اوصاف کے ذریعے دوسروں پر غالب آنا چاہتے ہیں۔ اور یہی سب سے بڑی غلطی ہے۔ ذرا سوچ کر دیکھیں کہ آپ کا خدا یعنی اعلیٰ ترین خیال کس نسل کا اور کس طرح کا ہے؟ وہ کیا خوبیاں رکھتا ہے اور اگر آپ میں سما جائے کیا کرے گا؟ بہت سی باتیں سمجھ آ جائیں گی۔
ہالی ووڈ کا خدا سیاہ فام ہے۔ مورگن فریمین نے دو فلموں میں خدا کا کردار ادا کیا۔ ’’بروس آل مائٹی‘‘ اور اِس کے علاوہ طوفانِ نوح پر بننے والی ایک فلم میں۔ اُس کی آواز اور اداکاری دو بار یہ کردار دلوانے کے لیے کافی تھی۔ بروس ایک بدحال صحافی ہے۔ ایک روز ٹوٹے ہوئے پیجر پر میسیج آتا ہے کہ فلاں عمارت میں آؤ۔ خیر، پتا چلتا ہے کہ خدا چھٹیوں پر جا رہا ہے اور اپنی جگہ اُسے تعینات کر رہا ہے۔
خدا بروس کو دو باتیں سمجھاتا ہے: اول کسی کو بتانا نہیں کہ وہ خدا ہے؛ دوم، آزاد ارادے کے ساتھ پنگا نہیں لینا۔ وہ کیا کرتا ہے، یہ بعد کی بات ہے اور آپ فلم دیکھ کر بہ آسانی محظوظ ہو سکتے اور جان سکتے ہیں۔
اگر بروس کی جگہ آپ ہم ہوں تو فوراً یہی دو کام کریں گے جس سے خدا نے بروس کو منع کیا۔ ہم پراپرٹی ڈیلر، بینکر، شاعر، لکھاری، اداکار، یا کچھ بھی ہوں، فوراً دوسروں پر جتانا فرض سمجھتے ہیں۔ تاکہ دوسری خلاف ورزی کر سکیں: یعنی آزاد ارادے کے ساتھ پنگا لینا۔ آزاد ارادہ یا اِس کا ’خیال‘ ہی ہمیں انسان بناتا ہے۔ اور تھوڑا سا بھی اختیار ملنے پر ہم فوراً اسی کی نفی کرنے لگتے ہیں۔
بوجوہ اِس بات کو فی الحال یہیں چھوڑتے ہیں۔ اِس مووی میں غور کرنے اور ہنسنے کو بہت کچھ ہے۔
(پس تحریر: تہذیب کی کہانی انسان کے آزاد ارادے اور تاریخ کی جبریت کا دلچسپ بیان ہے)

Facebook Comments

یاسر جواد
Encyclopedist, Translator, Author, Editor, Compiler.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply