مشترکہ مفادات کونسل نے ساتویں مردم شماری کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے جس کے بعد آئندہ عام انتخابات نئی مردم شماری کے تحت کیے جائیں گے جس سے انتخابات کے چھ ماہ تک التوا کا خدشہ پیدا ہو گیا ۔
تفصیلات کےمطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدرات مشترکہ مفادات کونسل کا 50واں اجلاس منعقد ہوا جس میں مردم شماری کے نتائج کی منظوری دے دی گئی۔چاروں وزرائے اعلیٰ اور تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے مردم شماری کے نتائج سے مکمل اتفاق کیا، اجلاس میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ڈاکٹر خالد مگسی، ایم کیوایم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے قمر زمان کائرہ نے بھی دیگر ارکان کے علاوہ خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل وفاق کی مضبوطی کے لیے ایک اہم آئینی ادارہ ہے، پاکستان میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری بہترین طور سے مکمل ہوئی جو خوش آئند ہے اور صوبائی حکومتوں اور پاکستان ادارہ شماریات نے اس قومی فریضے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔
وزیر قانون اعظم تارڑ نے بھی نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ مشترکہ مفادات کونسل نے نئی مردم شماری کی منظوری دے دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے تمام آٹھ اراکین نے نئی مردم شماری کی تصدیق کردی ہے اور باقی معاملات الیکشن کمیشن کے لیے ہیں کیونکہ آئین کے آرٹیکل 51 کے مطابق انتخابات شائع شدہ مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے۔
انتخابات کے ممکنہ التوا کے حوالے سے سوال پر وزیر قانون نے کہا کہ 120 دن کی حد ہے اس کو بھی کم کیا جا سکتا ہے جس کے بعد انتخابات کے لیے مزید کم از کم 54 دن درکار ہوتے ہیں، تو میرے خیال میں اگر دونوں کو ملا کر دیکھ لیں تو 90 دن میں دو سے ڈھائی مہینے بڑھیں گے، اس سے زیادہ نہیں جانے چاہئیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں