بصری فریب ہمارے اعصابی نظام کا ایک دلچسپ مظہر ہے۔ ہمارا دماغ آنکھوں سے سگنل اور انفارمیشن حاصل کرتا ہے اور اس انفارمیشن کو منظم کر کے ہمارے شعور کو حاصل شدہ انفارمیشن کی حقیقت کا ادراک کراتا ہے۔ لیکن دماغ میں ایک اور اعلی صلاحیت ہے اور وہ یہ ہے کہ نا مکمل انفارمیشن حاصل ہونے کی صورت میں ہمارا دماغ اپنی طرف سے خانہ پری کر کے اس انفارمیشن کو معنویت پہنا کر ہمیں اس کا ادراک کراتا ہے۔ دماغ کا یہ فعل ایک زبردست قدرتی صلاحیت ہے۔ اور ہمیں فوری طور پر اپنے ماحول کی واقفیت میں زبردست مدد گار ہے۔ بالفاظ دیگر دماغ نہ صرف ہمیں اپنے ماحول سے واقفیت میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے بلکہ جہاں پر خبر مکمل نہ ہو اس کو اپنی طرف سے مکمل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
یہ گویا کہ ایک مشکل صورت حال میں شارٹ کٹ کا استعمال ہے۔ لیکن اس کا ایک منفی پہلو یہ ہے کہ انفارمیشن کی خانہ پری کا یہ نظام پرفیکٹ نہیں ہوتا۔ اس لئے کبھی کبھی دماغی نظم ہمیں تصویروں میں ایسی انفارمیشن کا ادراک بھی کراتا ہے جو اس تصویر نہیں ہوتی اور اس غیر ضروری خانہ پری سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ کم روشنی کی وجہ سے ہمیں اندھیرے میں کسی درخت کا سایہ بھوت کی طرح نظر آسکتا ہے۔ ہمارا دماغ حاصل کردہ کم انفارمیشن کی ترتیب کو دماغ میں موجود دوسری انفارمیشن کے ساتھ میچ کراتا ہے۔ اور جہاں انفارمیشن پوری طرح نہیں ملتی اس میں اپنی طرف اضافہ کراتا ہے۔ مختلف قسم کے بصری فریب سے ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں ہمارا قسم اپنے ماحول کی معلومات کو معنویت پہنانے کے لئے کس قسم کے شارٹ کٹ یا چکمے بازی استعمال کرتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ہم بعض ساکت تصویروں کو متحرک محسوس کرتے ہیں یا بعض ایسی تصویریں جس میں رنگ کچھ اور ہوتا ہے اس میں کوئی اور رنگ دیکھتے ہیں، اور کبھی کبھی ایک تصویر میں کسی چیز کا سائز ہمیں غیر حقیقی نظر آتا ہے۔ ان سب کی وجوہات اسی تصویر میں پایے جانے والے پس منظر اور دوسرے آبیجیکٹ کی موجودگی ہوتی ہے۔ بصری فریب یا optical illusion کی ہر ہر مثال کی مکمل تشریحات کرنا ایک دقت طلب امر ہے۔ ہم فریب نظر کے کچھ مظاہر کی تو آسانی سے وضاحت کر سکتے ہیں لیکن ہر ہر مظہر کی وضاحت کرنا آسان نہیں ہے۔ اس کے لئے ہمیں نیوروسائنس پر مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں