’’علم‘‘ نجوم کی ہزلیات/یاسر جواد

کبھی اخبار میں کام کرتا تھا تو خبروں کے بقیہ والے صفحے پر برجوں کے متعلق ایک چوکھٹا لگتا تھا۔ تب برومائیڈ فلم پر پرنٹ نکلتا تھا جسے باریک بٹر پیپر پر الٹا جوڑ کر صفحہ تیار کیا جاتا تھا۔ جو ’’صحافی‘‘ برجوں اور پیشین گوئیوں والا باکس تیار کرتا تھا، وہ ہر برج کا حال ایسے احتیاط سے رکھ کر جاتا تھا جیسے وہ کوئی بڑی اہم چیز ہوں۔ البتہ جلد میں کاپی پیسٹر کبھی کبھی برج قوس کی پیشین گوئیاں برج حمل کے نیچے اور جوزا کی حوت کی ہیڈنگ کے نیچے بھی جوڑ دیتا تھا۔ برجوں اور پیشین گوئیوں پر یورپ امریکہ میں بھی بہت سی کتب بھی شائع ہوا کرتی تھیں۔ ایسی ویب سائیٹس بھی موجود ہیں جہاں آپ اپنی قسمت کا حال معلوم کر سکتے ہیں۔

جوتش وِدیا یا علم نجوم کی بنیاد اس خیال پر ہے کہ کرۂ ارض پر حالات و واقعات سورج، چاند، سیاروں اور ستاروں کی پوزیشنز اور حرکات سے کیسے تعلق رکھتے ہیں (نجومی ہونے کے ماہر لوگ چاند کو بھی سیارہ مانتے ہیں)۔ اُنھیں یقین ہے کہ کسی شخص کی عین پیدائش کے لمحے میں ان اجرام فلکی کی پوزیشن اور بعد کی حرکات اس کے کردار اور لہٰذا تقدیر کو بھی منعکس کرتی ہیں۔

سائنس دان طویل عرصہ سے علم النجوم کے اصولوں کو مسترد کرتے آئے ہیں، البتہ کروڑوں لوگ اب بھی اس پر یقین رکھتے ہیں۔ نجومی زائچے یعنی مخصوص اوقات پر اجرام کی پوزیشن کے نقشے بناتے ہیں۔ زائچے کو ایک بیضوی دائرے سے دکھایا جاتا ہے۔ یہ دائرہ وہ میدان ہے جس پر کرۂ ارض سال کے دوران سورج کے گرد گھومتا ہے۔ یہ بارہ حصوں یا منطقۃ البروج میں تقسیم ہے: حمل، ثور، جوزا، سرطان، اسد، سُنبلہ، میزان، عقرب، قوس، جدی، دلو، حوت۔ ہر سیارے کی اپنی اپنی علامات ہوتی ہیں اور وہ بنیادی انسانی ترنگوں کی نمائندگی کرتا ہے؛ ہر علامت انسانی خصوصیات کے ایک مجموعی کی نمائندہ ہے۔

علم نجوم ایک قدیم دستور ہے جو مختلف تہذیبوں میں جداگانہ طور پر ترقی پاتا نظر آتا ہے۔ بابل میں رہنے والے کالدیوں نے 3000 قبل مسیح میں ہی باقاعدہ علم نجوم بنا لیا تھا۔ چینی لوگ 2000 ق م سے علم نجوم پر عمل کر رہے ہیں۔ قدیم ہندوستان اور وسطی امریکہ میں مایا تہذیب نے بھی اپنا اپنا علم نجوم وضع کیا۔ ان لوگوں نے مشاہدہ کیا ہو گا کہ مخصوص فلکیاتی اجرام، بالخصوص سورج، موسموں کی تبدیلی اور فصلوں کی کامیابی کو متاثر کرتے تھے۔

نجومی البتہ ایک سوال پر غور نہیں کرتے۔ فرض کریں کہ دوسری عالمی جنگ میں روس کے کسی مورچے میں بارہ سپاہی موجود ہیں اور اُن سب کا تعلق ایک ایک برج سے ہے۔ شدید بمباری کے نتیجے میں وہ سبھی ہلاک ہو جاتے ہیں۔ اُن کی پیدائش کے وقت فلاں سیارے کا فلاں گھر میں ہونا کوئی فرق پیدا نہیں پاتا۔ روحانیات کا صرف ایک یہی شعبہ ایسا ہے جس کی ہم کھل کر تنقید کر سکتے ہیں، اور اِس کی مدد سے دیگر روحانی معاملات کی بنیادوں کو بھی سمجھ سکتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

علم نجوم کو علم کہنا ہے تو آپ کی مرضی ہے۔ میرے خیال میں تو قطعی بے بنیاد اور فضول ہے۔ میں نے تو ہمیشہ نجومیوں اور فال نکالنے والوں کو پریشان ہی دیکھا ہے۔ ہاں تفریح کے لیے ٹھیک ہے۔

Facebook Comments

یاسر جواد
Encyclopedist, Translator, Author, Editor, Compiler.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply