آج ایک مولانا صاحب کا بیان سننے کا موقع ملا۔ جناب نے واقعہ کربلا کو یہودیوں کی سازش قرار دیا۔ کہا کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے لے کر سیدنا حسین رضی اللہ عنہ تک سب کو یہودیوں نے شہید کیا۔
سوال تو یہ ہے کہ ایسے حیلے بہانے بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟
جواب یہ ہے کہ ہمارے ہاں مختلف طبقات کے اپنے اپنے خدا ہیں۔ چند شخصیات ہیں جن کی ذات سے وابستہ کوئی بھی غلطی ہو ، لغزش ہو ، کوتاہی ہو ہم نے اس غلطی و کوتاہی کو کبھی تسلیم نہیں کرنا۔ بلکہ اس کی تاویلات اور توجیہات پیش کر کے اس غلطی کو ان کا سب سے بڑا کارنامہ بنا کر پیش کرنا ہے۔
ہماری پسندیدہ شخصیات کو ہم نے امامِ معصوم کا درجہ دے رکھا ہے۔ ان سے منسوب کسی بھی برے فعل کو ہم تسلیم نہیں کر سکتے۔
اسی بنیاد پر ناصبیوں کے حیلے بہانوں کو بھی پرکھ سکتے ہیں۔ ان کی محبت و عقیدت یزید کے ساتھ ہے۔ یزید کی ہمنوائی میں اس حد تک چلے جاتے ہیں کہ اُس کے بُرے افعال کی تاویلات پیش کرتے کرتے ہوئے بھی نہیں تھکتے۔
اس کے علاوہ ثابت شدہ تاریخی روایات اور حقائق سے بھی پل بھر میں منہ موڑ لیتے ہیں۔ کتبِ تاریخ اس بات کی شاہد ہیں کہ حسینی قافلے کو یزیدی فوج نے روکا ، ان پر ظلم و ستم کیا ، سادات ، خواتین اور بچوں کی بے حرمتی کی گئی ، ان کا پانی بند کر دیا گیا ، بھوکا پیاسا رہنے پر مجبور کیا گیا۔ بلآخر سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سمیت آل رسول کو شہید کر دیا گیا۔
اس سب میں یزیدی فوج پیش پیش تھی۔ شمر ، عمر بن سعد ، ابنِ زیاد یہ سارے نام یزیدی لشکر کے ان لوگوں کے ہیں جو اس مقابل فوج کے قائدین میں شمار ہوتے ہیں۔
لیکن ناصبیت زدہ افراد نے یزید اور یزیدی فوج کو اس جرم سے بچانے کے لیے یہ مفروضہ گھڑ لیا کہ یہ یہودیوں کی سازش ہے۔ اس پر یہ عجیب و غریب دلیل دی کہ یہودیوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ سے نکال دیا تھا اور پھر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے عرب سے نکال دیا تھا اس لیے انہوں نے بدلہ لینے کے لیے ان شخصیات کو شہید کیا۔
اس مفروضے اور بیانیے کو گھڑنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں یہودیوں کے متعلق یہ تصور قائم کر دیا گیا ہے کہ اس دنیا میں ان کا سازشوں کے علاوہ کوئی کام نہیں ہے۔ دنیا میں رونما ہونے والے تمام واقعات کے پسِ منظر میں یہودی لابی کارفرما ہوتی ہے۔
اب جب بھولی عوام نے اس بیانیے کو تسلیم کر لیا تو اسی پر اپنے دیگر مفروضوں کی بنیاد رکھ دی گئی۔ یوں یہودیوں کا کندھا استعمال کر کے اپنے اپنے تراشے ہوئے خداؤں کو ان کی غلطیوں سے بآسانی بچا لیا جاتا ہے۔

لیکن یاد رہے کہ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سمیت حسینی قافلے اور آل رسول کو کربلا میں یزیدی فوج نے شہید کیا تھا۔ اس طرح کے مفروضے اور بیانیے گھڑ کے صرف یزیدی فوج کو پناہ دینا مقصود ہے ورنہ اس کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں