ناپائیدار اور جعلی صدمے (1)-یاسر جواد

بہاولپور یونیورسٹی کو بدنام کیا جا رہا ہے تاکہ پورے معاشرے کے ’ضمیر‘ اور ’احساس‘ کو بچایا جا سکے۔ کونسی ویگن اور بس، ہسپتال اور ہاسٹل، کالج اور یونیورسٹی ایسی ہے جہاں ہر وقت ہر مرد ہر دکھائی دینے والی زنانہ پیکر پر لائن مارنے کے چکر میں نہ ہو؟

اور یہ سب کچھ قابلِ قبول، مباح اور ’رواج‘ ہے۔ اس رواج کی خلاف ورزی پر تعجب ہونا چاہیے نہ کہ اس کے مطابق عمل پر۔ عجیب لوگ بن گئے ہیں ہم سب! کیونکہ ہمیں چیمپینزیوں کزنز والے نہایت بنیادی جذبات کا اظہار بھی بھول گیا ہے: تعجب، خوشی، دکھ، خوف، غصہ۔۔ کبھی انارکلی یا صدر بازار یا کمرشل مارکیٹ جیسے کسی بازار میں نکل جائیں اور چہروں کا جائزہ لیں۔ سپاٹ چہرے ہوں گے۔ ان چہروں پر کوئی تعجب نہیں ہو گا۔ سب کچھ تو وہ ہنڈھا چکے ہیں زندگی کا۔ باقی کچھ اُنھیں ملا ہی نہیں۔

یہی حال خوشی اور دکھ کا ہے۔ چونکہ تفریح کا تصور صرف نسوانی جسم کے حصول تک رہ گیا ہے، اِس لیے خوشی اور دکھ بھی صرف اِس حصول میں کامیابی یا ناکامی سے تعلق رکھتا ہے۔ خوف اور غصہ ہمیں انگریز اور بعد میں اُن کے جانشین سکھا گئے کہ سامنے طاقت ور ہو تو ڈر جاؤ اور دھوتی پیچھے سے اُٹھا دو، اگر سامنے کمزور ہو تو غصے میں آجاؤ اور دھوتی آگے سے اٹھا دو۔ امت مسلمہ کی نگران اور پاسبان قوم کے بنیادی جذبات کا اتنا سا خلاصہ ہے۔

سب قوموں اور معاشروں میں بیہودگی اور مجرمانہ حرکات پائی جاتی ہیں۔ ہماری طرح کم ہی معاشرے ہوں گے جنھوں نے بیہودگی کو جواز بلکہ اندازِ حیات بنا لیا ہے۔ آپ خود سوچیں کہ کون ہے جو ہندوستانیوں اور پاکستانیوں کی طرح تھوکتا ہو؟ کون سے لوگ ہیں جو ایک ہاتھ سے ہر وقت خصیے سہلاتے اور کھجاتے ہوں، اور وہی ہاتھ آپ سے ملا کر مکمل السلام و علیکم بھی بولتے ہوں؟

کونسی قوم ایسی ہے کہ کسی عورت کے ساتھ بدسلوکی یا استحصال کے کسی بھی واقعے کے بعد اعلان کرتی ہو کہ ’’ہماری عورت کو تمام حقوق کئی سو سال پہلے دیے جا چکے ہیں۔‘‘ کون سے ایسے لوگ ہیں جو مغرب کی فحاشی پسندی کو گالیاں دیتے اور جاپان و چین کی پورن پسند کرتے ہوں؟

ہراسمنٹ اور استحصال پر شوروغوغا کرتے وقت ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہراسمنٹ ہماری آئیڈیالوجی کا جزو اور ہماری تربیت کا حصہ ہے۔ اگر آپ کی مقدس استحصالی آئیڈیالوجی نہیں بدلی تو پھر ’ہراسمنٹ‘ پر بات کرنا بھی بلاجواز ہو گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جاری ہے

Facebook Comments

یاسر جواد
Encyclopedist, Translator, Author, Editor, Compiler.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply