محبت کا عالمی دن

مجھے اس وقت خوش گوار حیرت ہوئی جب ہماری مسجد کے مولوی صاحب نے جمعے کی نماز میں کہا کہ اسلام محبت کے عالمی دن کا مخالف نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے علما ہر بات کی اندھا دھند مخالفت کرتے ہیں اور بعد میں ان سے بات بنتی نہیں۔
حالانکہ ان کو یہ بات واضح کرنا چاہیئے کہ اسلام کسی بھی پروگرام کی کیا حدود متعین کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مغرب سے آنے والی ہر شے بری نہیں ہوتی ،مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ ہمارے علما کو راہنمائی کرنا چاہیئے کہ اس شے کو کیسے استعمال کرنا چاہیئے۔ مگر وہ پہلے ہر شے اور ہر موقع کی مخالفت کرتے ہیں اسے دین اور ایمان کا مسئلہ بناتے ہیں پھر سوچتے ہیں اب کیا کریں۔ یہ فلم، ٹی وی، لائوڈ سپیکر، کمپوٹر اور موبائل اس کی مثالیں ہیں۔ اب یہ عالمی دن بھی ایسے ہی ہیں کہ ہم ماں کا عالمی دن کیوں منائیں، ہم محبت کا عالمی دن کیوں منائیں۔ حالانکہ لوگوں کو بتلانا چاہیئے کہ محبت کے عالمی دن میں کوئی حرج نہیں مگر اسلام میں محبت کا دن اپنی منکوحہ کے ساتھ ہی منا سکتے ہیں کسی غیر محرم کے ساتھ نہیں۔
انھوں نے بتلایا کہ انھوں نے اپنی منکوحہ کے لئے اس موقع پر تحفہ خرید لیا ہے اور آپ لوگ بھی اپنی اپنی منکوحہ کو تحفے دے سکتے ہیں۔
ایک بات بتلا دوں کہ جمعے کے بعد میں نے مولوی صاحب سے دریافت کیا کہ آپ کس مدرسے سے فارغ التحصیل ہیں؟ انھوں نے حیرت سے مجھے دیکھا اور بولے میں اوقاف کا ملازم ہوں اور میں نے پنجاب یونیورسٹی سے ریاضی میں ایم ایس سی کی تھی۔

Facebook Comments

دائود ظفر ندیم
غیر سنجیدہ تحریر کو سنجیدہ انداز میں لکھنے کی کوشش کرتا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply