مصنوعی آبی پرندوں کے دور میں/یاسر جواد

ہجرتی آبی پرندوں کو اپنی زمین پر اتارنے اور شکار کرنے کے لیے جعلی بطخیں لگانے کا رواج بہت قدیم ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک جب پبلک ٹرانسپورٹ موجود تھی تو کسی مرکزی سٹاپ پر کھڑی خالی ویگن میں بیٹھنے سے گریز کیا جاتا تھا کیونکہ اُس نے سواریاں پوری کرنے یا زیادہ سے زیادہ بٹھانے کے بعد ہی چلنا ہوتا تھا۔ چنانچہ کنڈکٹر یا ایک دو افراد سواریاں بن کر بیٹھ جاتے۔ جب کچھ سواریاں بیٹھ جاتیں تو وہ چپکے سے اُتر جاتے تھے۔ چھوٹے شہروں کو جانے والی بسوں کے ڈرائیور بھی متواتر بس کو آگے پیچھے کرتے رہتے ہیں تاکہ سواریوں کو اُن کے فوراً ہی روانہ ہونے کا تاثر ملے۔

یہ سب حربے کتابوں کی فروخت میں بھی در آئے ہیں۔ میں نے پرنٹر نما دکان داروں کو ایسی کتب ہزاروں کی تعداد میں فروخت کرتے اور یک دم امیر ہوتے دیکھا ہے جو سِرے سے کتب ہی نہیں۔ مثلاً ہو سکتا ہے کہ وہ کسی مشہور مولوی کی تقاریر کو جمع کر کے لکھوائی گئی ہوں۔ زیادہ تر لوگ اُنہی کی جانب راغب ہوتے ہیں۔
لیکن اچھی کتب کی گنجائش ہمیشہ موجود رہتی ہے۔ اور سنجیدہ پڑھنے والے بھی کم سہی، مگر موجود ہیں۔ ول ڈیورانٹ کی ’ہمارا مشرقی ورثہ‘ نے تیس سالہ کیریئر میں پہلی مرتبہ میرا رابطہ براہِ راست قاری اور کتاب کے خریدار کے ساتھ جوڑا ہے، لہٰذا میرے لیے یہ ممکن نہیں کہ اُن کے ساتھ پبلشر یا دکان دار بن کر بات کروں۔ نہ ہی وہ مجھے پبلشر اور دکان دار سمجھتے ہیں۔ میرا ایسا کوئی ارادہ بھی نہیں۔
جتنی محبت ول ڈیورانٹ کی بدولت میں نے سمیٹی ہے، اِس کی خواہش تو تھی لیکن اندازہ نہیں تھا۔ ایک دو قارئین نے استطاعت نہ ہونے کا اظہار کیا تو اُنھیں میں نے نہیں بلکہ دوسرے زیادہ ادائیگی کرنے والے قارئین کی بدولت ایڈجسٹ کرنا ممکن ہوا۔ یہ ایک success story ہے۔ نیپال میں ہجرتی آبی پرندوں کا شکار کرنے کی بجائے اُن کا انتظار کیا جاتا ہے اور کھلی جگہ پر اناج پھیلا دیا جاتا ہے۔ سائبیریا سے آتی ہوئی کونجیں وہاں ضرور آتی ہیں۔ اُن کی آمد شکار سے بڑی مسرت ہے۔

اتنی ضخیم اور ساڑھے چار ہزار کی کتاب کی ڈیڑھ سو کاپیاں چھپ کر آنے سے پہلے  ہی فروخت ہو جانا خوش آئند اور حوصلہ افزا ہے۔ جعلی بطخوں والے اپنا کام کرتے رہیں، میں اپنا کام کرتا رہوں گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آئندہ دو تین دن میں کتاب چھپ کر آ جائے گی۔ دو تین دن متواتر بارش کی وجہ سے ضائع ہوئے۔ جونہی پہلی کھیپ موصول ہو گی، منتظر قارئین کو بھجوانا شروع کر دوں گا۔ success story کی تفصیل ابھی لکھنا قبل از وقت ہو گا۔ ویسے بھی میں دوسری جِلد پر کام میں مصروف ہوں جو اپنی طرح کا مکمل جہان ہے۔ اگر کسی کے پاس ’اصل‘ دوسری جِلد موجود ہے تو اندرونی طرف دیا گیا نقشہ سکین کروا کر عنایت کر دے، نوازش ہو گی۔

Facebook Comments

یاسر جواد
Encyclopedist, Translator, Author, Editor, Compiler.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply