لیبیا کشتی حادثے میں ملوث عالمی نیٹ ورک بے نقاب ہو گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ پاکستانی سونے کا تاجر انسانی سمگلنگ گروہ کا مرکزی کردار ہے۔انسانی سمگلنگ کا سرغنہ آصف سنیارا عرف آصف بلا نامی گجرات کا رہائشی ہے۔آصف سنیارا لیبیا سے بیٹھ کر ڈیل کرتا ہے۔ لیبیا میں مقیم تین بھائی انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورک کو چلاتے ہیں۔گجرات میں سونے کا تاجر شہریوں سے پیسے وصول کرکے لیبیا اطلاع کرتا ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے محمد اجمل کا کہنا ہےکہ انسانی سمگلرز میں پاکستانی، مصری اور لیبیا کے انسانی سمگلرز شامل ہیں۔انسانی سمگلرز گجرات،گوجرانوالہ،سیالکوٹ منڈی بہاوالدین میں مقامی سہولت کاروں کے ذریعے لوگوں کو پھنساتے تھے۔ترکی راستے میں مشکلات کے باعث پاکستان سے قانونی طریقے سے جانے کا روٹ متعارف کروایا تھا۔ پاکستانی سونے کے تاجر نے لیبیا میں سیف ہاؤسزز بنارکھیں ہیں۔چند ماہ لیبیا کشتی حادثے ملوث اس گروہ کے کارندے کو ایف آئی اے نے گرفتار کیا تھا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ گجرات ایف آئی اے نے 22 انسانی سمگلرز اور مقامی ایجنٹوں کیخلاف 11 مقدمات درج کئے ہیں۔درج مقدمات میں نامزد 22 افراد میں سے تاحال 8 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ 4 مرکزی ملزمان تاحال لیبیا میں ہی مقیم ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں