یونان حادثہ: بچنے والے پاکستانی کی گواہی

(مکالمہ ویب ڈیسک)یونان میں دردناک کشتی حادثے کے بعد انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، زندہ بچ جانے والے افراد کی جانب سے بتائی گئی تفصیلات حیران کُن ہیں۔ایسے ہی ایک زندہ بچ جانے والے پاکستانی  شخص کے مطابق کشتی میں 300 افراد  کی جگہ تھی لیکن  700کے قریب لوگوں کو سوار کروایا گیا،دو روز تک  دن رات کشتی بالکل ٹھیک چلتی رہی ،لیکن تیسرے دن کشتی کا انجن خراب ہوگیا،جسے دس پندرہ منٹ کی مرمت کے بعد ٹھیک کرلیا گیا،لیکن کچھ دیر بعد انجن بار بار رکتا رہا،تمام دن ایسے ہی سفر جاری رہا،لیکن رات کے وقت انجن کو مکمل طور پر ٹھیک کیا گیا۔اور  چوتھے روز  کشتی راستہ بھٹک گئی۔

عینی شاہد کے مطابق وہاں موجود  لوگوں نے کہا کہ یہاں کارگو والوں سے وائرلیس کے ذریعے مدد مانگنی چاہیے،تاکہ وقت ضائع نہ ہو۔ہم سب بھوکے تھے،نیچے کمروں سے لوگوں کو نکال کر اوپر لایا گیا،جن میں سے دو افراد پہلے ہی جاں بحق ہوچکے تھے ،اور گرمی اور حبس سے بُرا حال تھا۔وہاں ہمیں پینے کا پانی بھی نہیں دیا جارہا تھا،ہمارے پاس جو خالی  بوتلیں تھیں ہم نے انہیں کپڑے کی رسی کے ذریعےسمندر میں پھینک کر پانی نکالا،اور وہاں باقی لوگوں   کو بھی پانی  پلاتے رہے۔

پاکستانی عینی شاہد نے مزید بتایا کہ انجن بار بار خراب ہوتا رہا،اور مالکان یہی کہتے رہے کہ ہم نے مدد مانگی ہے،ابھی لوگ پہنچتے ہی ہوں گے،لیکن اصل میں کسی سے مدد کے لیے رابطہ نہیں کیا گیا تھا۔

پانچویں دن ہمیں ایک جہاز  ملا،جس نے ہمیں پانی مہیا کیا،پانی کی بوتلیں دیں ،جو سمندر میں گر گئیں تھیں ،نوجوانوں نے سمندر میں چھلانگیں  لگا  کر وہ پانی کی بوتلیں حاصل کیں۔ہم پیاس سے مر رہے تھے۔۔اس کے بعد  ہماری کشتی نے آدھا گھنٹہ مزید سفر کیا،اور آگے ایک اور بڑا جہاز ہمارے قریب آیا،جس نے ہمیں  مزید پانی دیا،اور کہا کہ ہم نے کال کی ہے،جلد ریسکیو ٹیمیں آپ کی مدد کے لیے یہاں پہنچ جائیں گی،ہمارا جہاز بند کھڑا ہوا تھا۔کچھ دیر بعد ایک طرف سے سبز بتی  جلا کر اشارہ دیا گیا، اور ہمیں ہدایت ملی کہ ہم یونان سے ریسکیو ٹیم ہیں،آپ کی مدد کے لیے آئے ہیں ، ہمارے پیچھے پیچھے آجائیں ۔عینی شاہد نے بتایا کہ ہمارا جہاز  کچھ ہی دور گیا تھا کہ پھر بند ہوگیا،ریسکیو ٹیم یہ دیکھ کر ہم تک واپس آئی،ریسکیو ٹیموں کے دونوں جہاز ہمارے قریب آئے،اور ہماری کشتی پر دو رسّے ڈالے،اور دو  تین بار جھٹکے دیے،جس سے ہمارے کشتی ٹیڑھی ہوتی ہوتی بالکل اوندھی ہوگئی،یہ سب اتنا اچانک ہوا کہ جو لوگ کشتی کے نچلے حصے میں تھے انہیں موقع ہی نہیں مل سکا کہ وہ اوپر آجاتے ،اور جو اوپر تھے وہ ایک قدم تک نہ اٹھا سکے،اور زیادہ تر لوگوں نے سمندر میں چھلانگیں مارنا شروع کردیں ،بہت سے لوگ جنہیں تیرنا نہیں آتا تھا وہ  پانی میں ڈوب  چکے تھے،پھر ریسکیو والوں نے رسّہ کھولا،اور کچھ فاصلے پر جاکر ہمیں دیکھتے رہے،ہاتھ پاؤں مارتے 5،6سو لوگ دوبارہ آکر کشتی پر سوار ہوگئے، عینی شاہد کے مطابق  ،کیونکہ کشتی کا صرف  ایک   کنارہ با ہر  تھا،باقی پوری کشتی  پانی میں تھی،دوبارہ   لوگوں کے سوار ہوتے ہی کشتی مکمل طور پر ڈوب گئی،ریسکیوٹیم کے دونوں جہاز پندرہ بیس منٹ تک ہمیں ڈوبتے دیکھتے رہے۔پھر انہوں نے لائٹیں جلا کر جائزہ لیا، اور آگے آکر تقریباًً سو ڈیڑھ سو بندہ ریسکیو کرلیا۔

عینی شاہد کا کہنا ہے کہ زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے،اور اُس ذات کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اُس نے موت کے منہ سے باہر نکالا۔مر جانیوالوں کا افسوس زندگی بھر رہے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors

واضح رہے کہ یونان کے کوسٹ گارڈز پر اس سے قبل بھی غیر قانونی طور پر  سمندر کے ذریعے نقل مکانی کرنے والے افراد کو واپس بھیجنے کے حوالے سے الزامات لگائے گئے تھے۔  تاہم اس حوالے سےیونانی حکام کا کہنا ہے کہ   یونان کے کوسٹ گارڈ اپنی اور یورپ کی سرحد کی حفاظت کر رہے تھے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply