آزاد و خودمختار پاکستان کا خواب/گُل بخشالوی

سندھ حکومت کے چاق و چوبند دستوں نے پی ٹی آئی کے 29 ارکان کو اغواء کرکے ووٹ ڈالنے سے روک دیا۔ الیکشن کمیشن اس فراڈ عمل کو کالعدم قرار دے اور نیا شیڈول جاری کرے۔ الیکشن کمیشن پاکستان کا بنیادی مقصد صاف و شفاف الیکشن کروانا ہے۔ الیکشن کمیشن انصاف و شفاف انتخابات کروانے میں مکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے۔ ہم ہر موقع پر الیکشن کمیشن کو خطوط کے ذریعے سندھ حکومت کے غیر آئینی و غیر جمہوری عمل کے اقدامات سے آگاہ کرتے رہے۔ الیکشن کمیشن ہمیشہ کی طرح خاموش تماشائی بنا رہا۔

مئیر کے انتخاب کے موقع پر حال کے دروازے بند کردیے گئے اور پی ٹی آئی 29 ممبران کو اس عمل سے اپنی ایلیٹ فورس کے ذریعے گھروں سے جبری اغواء کرکے روک دیا گیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حاضری مکمل کی جاتی اور پھر مئیر کے انتخاب کا عمل شروع کیا جاتا۔ لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوسکا۔ الیکشن کمیشن نے اپنا کردار ادا نہیں کیا اور بے رحمی سے مینڈیٹ کا قتل کیا گیا۔ اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا گیا یہ حقیقی مینڈیٹ کے ساتھ دھوکا اور جبری قبضہ ہے۔ مینڈیٹ پر قبضہ کے نتائج شہر اور ملک کے حق میں بہتر نہیں ہوں گے۔ (ترجمان جماعت اسلامی)

یہ ہے وہ خط جو جماعتِ اسلامی نے اس الیکشن کمیشن کے نام لکھا وہ الیکشن کمیشن جو پی ڈی ایم کی غلام ہے، کیا جماعت اسلامی نہیں جانتی کہ الیکشن کمیشن نے آنکھوں پر سیاہ پٹی باندھ رکھی ہے، کیا جماعت اسلامی کو علم نہیں تھا کہ پیپلز پارٹی نے “لوٹا منڈی” لگائی ہے، اگر علم تھا تو وہ اتحادی جماعت کے ممبران کو نواز شریف کی طرح “چھانگا مانگا” لے کر کیوں نہیں گئے اگر وہ لاعلم تھے تو الیکشن سے قبل جب 29 ممبران ہال میں نہیں تھے تو جماعت اسلامی نے الیکشن کا بائیکاٹ کیوں نہیں کیا۔

جماعت اسلامی کو سب کچھ کا علم تھا لیکن وہ میئر کے انتخاب کے لئے سنجیدہ نہیں تھی، الیکشن میں ہارنے کے بعد کا ماتم در اصل کراچی کی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا ایک ڈرامہ ہے۔ کراچی کی عوام نے جماعت اسلامی کو تاریخی مینڈیٹ دیا، تحریکِ انصاف نے پاکستان کے لئے غیر مشروط ساتھ دیا لیکن جماعت اسلامی میئر کا الیکشن ہار گئی، اس کا ہر پاکستانی کو دکھ اور افسوس ہے لیکن اگرپاکستان دوست کہیں کہ بہت اچھا ہوا تو جماعت اسلامی کو سوچنا ہوگا۔

دوسروں کے گھر ماتم پر تالیاں بجانے والی جماعت اسلامی کا درد پاکستانی جانتے ہیں لیکن اگر جماعت اسلامی اور تحریکِ لبیک پاکستان میں مستحکم جمہوریت اور نفاذ اسلام کا نعرہ لگاتی ہے تو کیا پاکستانی قوم ان سے پوچھ سکتی ہے کہ عمران خان کیا چاہتا ہے، دنیا جانتی ہے کہ عمران خان پاکستان کو مدینہ ثانی دیکھنا چاہتا ہے، تو پھر وہ ایسی کونسی رکاوٹ ہے جس کو جماعت اسلامی اور تحریکِ لبیک گرا نہیں سکتی اگر ذاتی مفادات اور قومی خزانے کو مشترکہ طور پر لوٹنے والے چور ایک ساتھ بیٹھ سکتے ہیں تو دین مصطفی اور خوبصورت پاکستان کے لئے جماعتِ اسلامی، تحریکِ لبیک او ر تحریکِ انصاف کیوں نہیں بیٹھ سکتی؟

جناب سراج الحق صاحب، آپ الیکشن کمیشن کے بعد سپریم کورٹ بھی جانے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن آپ کی یہ دوڑ بے سود ہوگی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدمِ اعتماد کو خلاف آئین قرار دے کر قاسم سوری نے تحریکِ عدم اعتماد کو ایجنڈے سے نکال دیا، اور عمران خان نے طاقت کے سر چشمہ عوام کے پاس جانے کے لئے اسمبلی تحلیل کردی، صدر نے الیکشن کمیشن کو اگلی کاروائی کے لئے خط لکھ دیا، اس لئے سپریم کورٹ میں دیوانی مقدمہ درج کرنے کا ڈرامہ مت کھیلیں، اگر واقعی آپ پاکستان، پاکستان کی عوام، اورپاکستان میں نفا ذِ اسلام، چاہتے ہیں تو اپنی سوچ بدلیں۔

آپ خط لکھیں یاحتجاج کریں۔ کچھ نہیں بدلے گا۔ فرعونیت کے پیروکار طبقے، لوٹ مار کرتے ہیں کیونکہ انہیں کوئی خوف نہیں کیونکہ ساری قوت اور وسائل ان کے قبضے میں ہیں، سارا کھیل قوت کا ہی تو ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

خطوط سے کچھ نہیں نکلے گا آپ کو پاکستان کے لئے نکلنا ہوگا بدبودار نظام، حکمرانی کے خلاف! یوم سیاہ و سفید منانے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اچھے لشکر کا ساتھ دو۔ اپنی انا اور خواہشات کے خول سے نکل آؤ۔ عوام کے صبر کا امتحان مت لو، تحریکِ انصاف جیل میں ہے، تحریک کا قائد عمران خان فل وقت آزاد ہے، تحریک لبیک سڑک پر ہے آؤ مل کر اس خواب کی تعبیر کے، جو خواب ہمارے آباؤ اجداد نے قائدِ اعظم محمد علی جناح کے ساتھ دیکھا تھا، ایک آزاد اور خود مختار پاکستان کا خواب۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply