ہارپ( HAARP) ٹیکنالوجی/ملک محمد شعیب(3،آخری حصّہ)

گزشتہ پوسٹ میں زمین کی فضاء میں موجود پانچ تہوں کہ بارے تفصیل لکھی تھی. زمین سے اوپر سب سے پہلی جو تہہ ہے اس کا نام Troposphere ٹروپو اسفئر ہے اور زمین کے  سارے موسم اسی میں بنتے ہیں. یعنی سانس لینے والی ہوائیں اور بادل اس تہہ میں موجود ہوتے ہیں.

آج ہم ہارپ ٹیکنالوجی کا مختصر جائزہ لیں گے جس کے متعلق بہت سے سازشی نظریے پروان چڑھ چکے ہیں جن میں زلزلوں کا آنا اور موسموں کا بدلنا ہے۔

ہارپ HAARP ریاست ہائے متحدہ کی فضائیہ اور ریاست ہائے متحدہ بحریہ کا مشترکہ طور پر زیر انتظام پروگرام تھا۔ ہارپ High-frequency Active Auroral Research Program امریکہ کے صوبے الاسکا کے  دور دراز ایک مقام گاکونا میں واقع ہے جس کا آغاز 1993میں ہوا. اس پروگرام کا مقصد زمین کے  کرۂ ہوائی کے  بالائی حصّے آئنو سفئیر (ionosphere) کا جائزہ لینا تھا جو زمین کی سطح سے 50 کلو میٹر اوپر شروع ہوتا ہے۔زمین کی اس بالائی فضا کے  حصّے میں سورج سے نکلنے والی ایکس شعاعیں اور بالا بنفشی  شعاع کی وجہ سے آئیونائیزیشن سے ابھرنے والے آزاد الیکٹران وقوع پزیر ہوتے ہیں ۔ اس پراجیکٹ میں ہائی فریکوئنسی ریڈیو اینٹینا اور ریڈیو رسیور شامل ہیں جو زمین پر نسب کئے گئے ہیں۔

ہارپ کی تحقیق کہ درج ذیل مقاصد تھے:-
* سورج کی تابکاری شعاعوں کا فضا کے اِس حصے پر ہونے والے منفی اثرات کا تفصیلی جائزہ لینا
* خلاء میں سیٹلائیٹس میں ہونے والی کمیونیکیشن کے خلل کا اس فضائی حصے میں بدلاؤ سے تعلق سمجھنا
* یہ تہہ زمین کے  موسموں پر کیسے اثر انداز ہوتی ہے؟
*زمین کے  قطبین پر فوجی مواصلات کے  نظام کو بہتر بنانا
* زمین کے آئن اسپیئر کی جسمانی اور برقی خصوصیات کی تحقیق کرنا تھا جو فوجی اور شہری مواصلات اور نیویگیشن سسٹم کو متاثر کر سکتے ہیں۔
* دشمن ممالک کی زمینی مواصلات کا خلائی مواصلات سے رابطہ مقطع کرنے کیلئے تحقیق کرنا بھی اس تحقیق میں شامل تھا

Advertisements
julia rana solicitors london

اس پروجیکٹ کے کیمپ سے مختلف پاور اور فریکوئنسی کی Electromagnetic Waves کو بڑے Antennas کی مدد سے Ionosphere میں بھیجا جاتا ہے۔
ہارپ کی مدد سے کیا موسموں میں من پسند تبدیلی لائی جا سکتی ہے؟ اس سوال کا جواب ابھی تک کہیں سے نہیں مل سکا اور کیا مستقبل قریب میں ایسا ممکن ہو گا یہ فی الحال ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب سائنس میں نہیں ہے۔البتہ ایک بات مکمل یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ ہارپ کی مدد سے زمین کے  وہ حصّے جو زلزلے کی زد میں ہیں وہاں زیر زمین موجود ٹیکٹونک پلیٹوں کو متحرک نہیں کیا جا سکتا اور اس کی تفصیل میں اپنی سابقہ پوسٹ میں کر چکا ہوں۔

Facebook Comments

ملک محمد شعیب
ہیومن ریسورس مینجمنٹ کے شعبہ سے وابستہ اور پاکستان کے موجودہ حالات پر نظر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply