اگر زندہ فزسسٹ میں کوئی ایک ایسا ہے جو بیسویں صدی کے عظیم دانا سائنسدانوں کے پائے کا ہے تو وہ راجر پینروز ہیں۔
جس طریقے سے وہ ریاضی کے ذہنی تصور بنا لیتے ہیں، وہ بے مثل ہے۔ لیکن اہم بات یہ کہ ان کی اپنی ہی الگ آزاد سوچ ہے اور اس وجہ سے ان کے پاس فزکس کے فنڈامینٹل مسائل کے بارے میں نئے اور حیران کن آئیڈیاز ہیں۔
ہم بہت آسانی سے کہہ سکتے ہیں کہ جنرل ریلیٹویٹی میں آئن سٹائن کے بعد جس کا کنٹریبویشن سب سے زیادہ ہے، وہ پینروز ہیں لیکن صرف یہی کہنا کافی نہیں ہو گا۔ راجر پینروز نے سپیس ٹائم جیومٹری کو بتانے کے لئے ریاضیاتی ٹول بنائے اور ان سے پیشگوئی کی کہ اگر جنرل ریلیٹیویٹی درست ہے تو بلیک ہول کے مرکز میں گریویٹیشنل فیلڈ لامتناہی ہو گا۔ اور جب یہ ہو جائے تو یہ تھیوری بریک ڈاون ہو جاتی ہے۔ اب مساوات مستقبل کی پیشگوئی نہیں کر سکتیں۔ یہ سنگولیریٹی ہے۔ اور پھر ہاکنگ کے ساتھ ملکر اس کا پھیلتی کائنات پر اطلاق کیا اور ثابت کیا کہ جنرل ریلیٹیویٹی کی پیشگوئی ہے کہ وقت کی پیدائش ہمارے ماضی میں کسی خاص وقت ہوئی تھی جب کائنات نے لامحدود ڈینیسٹی سے پھیلنا شروع کیا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن ان کی ایجادات اس سے زیادہ ہیں۔ آئن سٹائن کے طرز پر ہی پینروز ایک رئیلسٹ ہیں۔ اور انہیں اس بات کی بہت پرواہ ہے کہ کائنات کے بارے میں ہماری سمجھ باربط ہو۔ اور ان کا یہی جذبہ ہے جس سے انہوں نے فنڈامینٹل فزکس کا ایک منفرد ویژن بنایا ہے۔
جنرل ریلیٹیویٹی میں جدت لانے کے بعد پینروز نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا رخ فنڈامینٹل فزکس کی طرف کیا۔ اور انہیں ایک خیال وارد ہوا۔ یہ کوانٹم اینٹینگلمنٹ اور ماک پرنسپل (جو آئن سٹائن کی جنرل ریلیٹیویٹی کے پیچھے تھا) کے درمیان کا تعلق تھا۔ یہ دونوں خیالات ان دونوں دنیاوں کے درمیان ہم آہنگی دیتے تھے۔
پینروز نے سوال کیا کہ کیا سپیس اور ٹائم کو ڈیفائن کرنے والے تعلق کوانٹم انٹینگلمنٹ سے تو نہیں ابھرتے؟ اور اس خیال کی بنیاد پر انہوں نے ایک گیم بنائی جو کوانٹم اینٹینگلمنٹ اور فزیکل جیومنٹری کے پہلو دکھانے والی ڈرائنگز تھیں۔ اس کو انہوں نے سپِن نیٹ ورک کا نام دیا۔
دہائیوں تک کانفرنسز میں سپن نیٹورکس پر بات کی جاتی رہی لیکن اس کو پبلش کرنا تو درکنار، پینروز نے کبھی ٹائپ بھی نہیں کیا۔ بعد میں جا کر یہ نئی ابھرنے والی تھیوری لوپ کوانٹم گریویٹی کا مرکزی سٹرکچر بنی، جس میں کوانٹم مکینکس اور جنرل ریلیٹیویٹی اکٹھے رہ سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری طرف، پینروز نے سپن نیٹورکس کے کام کو آگے بڑھاتے ہوئے ٹوئسٹر تھیوری دریافت کی۔ ان کے کام کی توجہ ایڈورڈ وٹن نے حاصل کی اور ان کی کوانٹم فیلڈ تھیوری کی طاقتور ری فارمولیشن میں ٹوئسٹرز کا کلیدی کردار ہے۔ یہ کام ابھی جاری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوانٹم گریویٹی میں پینروز نے ایک اور اچھوتی راہ لی۔ عام طور پر کوانٹم مکینکس اور جنرل ریلیٹویٹی کا ملاپ کروانے کے لئے جو طریقہ استعمال ہوتا ہے، اس میں گریویٹی کو کوانٹائز کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ لیکن کوانٹم مکینکس اور ریلیٹویٹ کے درمیان کچھ دوسرے فرق بھی ہیں۔
ایک فرق وقت کا ہے۔ جنرل ریلیٹویٹی میں وقت ریلیٹو ہے جبکہ کوانٹم مکینکس میں سپرپوزیشن اس لئے ممکن ہے کہ اس میں وقت ریلیٹو نہیں۔ ایک ہی عالمی یورنیورسل ٹائم ہے۔ اور اس وجہ سے کسی سسٹم کی حالت کا ارتقا وقت میں ہو سکتا ہے۔
اور پینروز اپنا آغاز سپرپوزیشن اور وقت کو بنیاد بنا کر کرتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ سپرپوزیشن کی سادگی پریسائز نہیں اور یہ صرف اس وقت کام کرتا ہے جب گریویٹی کا کردار نظرانداز کر دیا جائے۔ وقت کی ڈائلیشن اور سپرپوزیشن کے پیراڈوکس کو حل کرنا کوانٹم تھیوری سے آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔
ان کی تھیوری رئیلسٹ ہے جس میں رئیلیٹی صرف ویو فنکشنز پر مشتمل ہے۔ ویو فنکشن کا کولیپس اصل اور فزیکل پراسس ہے، جو وقتاً فوقتاً ہوتا ہے اور اس کا تعلق گریویٹی سے ہے۔ جب ویو فنکشن کولیپس ہوتا ہے تو سپرپوزیشن ختم ہو جاتی ہے۔ اور اس کے کولیپس ہونے کا ریٹ سسٹم کے سائز اور ماس پر منحصر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سب ایٹامک سسٹم تقریباً کبھی کولیپس نہیں ہوتے جبکہ بڑے سسٹم اس قدر جلد کولیپس ہوتے ہیں کہ ان کی سپرپوزیشن ناممکن ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم وقت کی رفتار کی گریویٹی کے ساتھ تبدیلی کا ٹیسٹ انتہائی پریسیژن سے کر چکے ہیں۔ سورج کی سطح پر ایٹموں کا ارتعاش کم رفتار سے ہوتا ہے۔ تہہ خانے میں چھت کے مقابلے میں ایٹمی گھڑی سست رفتار سے چلتی ہے۔ تو پھر ایسا ایٹم جس کی سپرپوزیشن کچن اور ڈرائنگ روم میں ہو؟ اس کا مطلب یہ ہونا چاہیے کہ گریویٹیشنل فیلڈ کو بھی سپرپوزیشن کی حالت میں ہونا چاہیے کیونکہ گھڑی کی رفتار کا فرق ہے۔
لیکن ایسی کوئی حالت موجود نہیں کیونکہ سپیس ٹائم جیومیٹری اس کی اجازت نہیں دیتی، اس لئے ویو فنکشن کو کولیپس کر جانا چاہیے۔
پینروز کی تھیوری پیشگوئی کرتی ہے کہ ویو فنکشن کب کولیپس کرے گا اور ان کے کام پر تجربہ ڈیزائن کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پینروز کی تھیوری کوانٹم مکینکس نہیں ہے۔ یہ نئی تھیوری ہے جس میں کوانٹم مکینکس ایک رئیلسٹک فریم ورک کے اندر ہے۔ اس سے کوانٹم مکینکس اور نیوٹن کے قوانین اپروکسیمیشن کے طور پر برآمد ہو جاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گریویٹی کی مدد سے کولیپس ماڈل کے راستے پر کوانٹم مکینکس کی تشریح اب جامبینی اور ہورگے پولن بھی ڈویلپ کر رہے ہیں۔ سٹیو ایڈلر کا کام بھی فزیکل کولیپس ماڈل پر ہے۔
کولیپس ماڈلز میں صرف ویوز ہیں، پارٹیکل نہیں۔ اس سے حقیقت کے دو پہلووٗں (dual ontology) کا مسئلہ درپیش نہیں ہوتا۔ اور پیمائش کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ لیکن اس میں جو قیمت چکانا پڑتی ہے، وہ نئے ایڈجسٹ ایبل پیرامیٹرز کی ہے جن کی فائن ٹیوننگ کی جانی ہے۔
(جاری ہے)
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں