عہد حاضر میں روازنہ ایسی خبریں دیکھنے اور سننے کو ملتی ہیں کہ ان کی تصدیق ضروری ہوجاتی ہے۔ چینی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ایسی ہی خبر جب میرے سامنے آئی تو پہلے یقین نہ آیا کہ یہ کیسے ممکن ہے پھر تھوڑی تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ یہ خبر بالکل درست ہے۔ لہذا آپ کی دلچسپی کے لیے حیرت کدہ چین کا یہ تحفہ آپ کی خدمت میں بھی پیش کر رہا ہوں۔ یہ خبر بہت سے حوالوں سے اہم ہے۔ اس کی پہلی اہمیت یہ ہے کہ آج کے دور میں جب نوجوان صرف موبائل فون اور لیپ ٹاپ کی سحر انگیزیوں میں کھو کر رہ گئے ہیں چینی نوجوان بھر پور انداز میں مناظر قدرت سے لطف اندوز ہور ہے ہیں۔ دوسری اہمیت یہ ہے کہ چینی طرز کی جدیدیت کی وجہ سے عوامی جمہوریہ چین میں ذرائع نقل و حمل اس قدر ترقی کر چکے ہیں کہ یہاں اپنے خوابوں کو حقیقت دینا بہت آسان ہوگیا ہے۔ تیسری اور اہم اہمیت یہ ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے تمام شعبوں کو اس انداز میں باہم مربوط کر دیا ہے کہ آپ کم وقت میں زیادہ آوٹ پٹ حاصل کر پاتے ہیں۔
چین میں سال میں تقریباً تین مواقع پر ایک ہفتے کی چھٹیاں آتی ہیں اوراس دوران بڑی سیاحتی سرگرمیاں ریکارڈ کی جا تی ہیں ایسا ہی رواں برس یوم مئی کی پانچ چھٹیوں کے دوران ہوا ۔ ان تعطیلات میں چینی سیاحوں کے سفر کی کل تعداد 274 ملین رہی، یعنی تقریباً ہر پانچ میں سے ایک چینی نے” یوم مئی “پر سیر و سیاحت کے لیے دوسرے علاقوں کا رخ کیا ۔ وزارت ٹرانسپورٹ کے اندازے کے مطابق “یوم مئی “کی تعطیلات کے دوران ملک بھر میں ریلوے، شاہراہوں، آبی گزرگاہوں اور سول ایوی ایشن سے 27 کروڑ سے زائد مسافروں نے سفر کیا، یعنی اوسطاً روزانہ 5کروڑ 40 لاکھ سے زائد مسافروں نے سفر کیا، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 162.9 فیصد زیادہ ہے۔ اس حوالے سے تو پھر کبھی بات کریں گے تو چلیے بلا تاخیر اپنی خبر کی طرف بڑھتے ہیں۔
یہ خبر ایک چینی نوجوان کی ہے جس کا یوم مئی کی چھٹیوں کا پروگرام سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔ یہ 30 سالہ نوجوان اپنی پانچ چھٹیوں میں چین کی “پانچ عظیم پہاڑی چوٹیوں” تک پہنچا۔ چین کے پانچ مشہور پہاڑوں میں سے پانچ، صرف پانچ دنوں میں، یہ ایک ایسا کارنامہ جو “چین کے مضبوط نقل و حمل کے نیٹ ورک کے بغیر ناممکن ہوتا۔ ناندو دو نامی یہ نوجوان جنوب مغربی چین کے صوبہ سیچوان کے شہر چھنگدو میں کام کرتا ہے۔ یہ اپنے فرصت کے وقت میں ہائیکنگ کا شوقین ہے۔ اس مرتبہ اسے ایک اچھوتا خیال آیا اور اس نے یوم مئی کی پانچ چھٹیوں کے دوران چین کی پانچ مشہور پہاڑیوں کی سیاحت کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے اپریل میں ایک تفصیلی منصوبہ تیار کیا ۔
وہ 28 اپریل جمعے کے روز اپنے کام سے چھٹی کے بعد وسطی چین کے صوبہ ہنان میں واقع ماؤنٹ ہینگ پر اپنے پہلے پڑاؤ کے لیے روانہ ہوا۔ اس سفر میں وہ چھنگدو سے ہنان کے صوبائی دارالحکومت چانگشا تک ہوائی جہاز کے ذریعے پہنچا اور پھر ایک عام ٹرین میں سوار ہوکر اپنی منزل ہینگشن اسٹیشن گیا۔ پہلی پہاڑی پر وقت گزارنے کے بعد ناندودو نے چانگشا کے لیے ایک تیز رفتار ٹرین لی اور چانگشا سے وسطی چین کے صوبہ ہینان میں جینگ جو کے لیے رات بھر کی ٹرین لی جہاں اس کی دوسری منزل ماؤنٹ سونگ واقع ہے۔
30 اپریل کی شام کو وہ مشرقی چین کے صوبے شان دونگ کے علاقے تائی آن کے لیے بذریعہ ہائی اسپیڈ ٹرین روانہ ہوا جہاں ماؤنٹ تائی واقع ہے۔ اس کے بعد شمالی چین کے صوبہ شانزی کے شہر ڈے تونگ میں واقع ماؤنٹ ہینگ تک پہنچنے کے لیے اس نے براستہ بیجنگ راتوں رات ٹرین لی۔ اس دوران اس نے منتقلی کے پیچیدہ مراحل با آسانی طے کئے جن میں تیز رفتار ٹرینیں، سٹی بسیں اور سب وے شامل تھے۔ناندو کا آخری پڑاؤ شمال مغربی چین کے صوبہ شانشی میں واقع ماؤنٹ ہوا تھا۔ اس نے بروقت اپنی سیر مکمل کی اور وہ 3 مئی کو 18:10 پر ایک تیز رفتار ٹرین پر سوار ہو کر ماؤنٹ ہوا کے دامن سے چھنگدو کا سفر شروع کیا اور وہ 23:10 پر واپس چھنگدو پہنچ گیا۔
ناندودو نے اپنے ایک ایک منٹ کی بہترین منصوبہ بندی کی۔ ہائیکنگ کے اس شوقین نے اپنے تمام ٹکٹ بک کئے اور ہر ٹرین اور فلائیٹ تک بروقت پہنچا۔ اس کے اس سفر پر کل چار ہزار یوان خرچ ہوئے۔ یہ کامیابی چین میں موجود جدید سفری سہولیات اور ان کی ڈیجیٹلائزیشن کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔ یہ کامیابی چین کی شاندار شہری ترقی کی بہترین مثال ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں