معذوری اور ابارشن/خطیب احمد

بے شمار لوگ مجھ سے رابط کرتے ہیں کہ دورانِ حمل الٹرا ساؤنڈ کرانے سے ہمیں ڈاکٹر نے کہا ہے کہ آپ حمل ختم کر دیں کیونکہ آپ کا بچہ معذور ہے۔ یا تو وہ حمل پورا نہیں کر سکے گا، یا وقت سے پہلے پیدا ہوگا، یا ماں کی جان کو خطرہ بن سکتا ہے، یا پیدائش کے دوران فوت ہو جائے گا، زندہ بھی رہا تو وینٹی لیٹر پر سانس لے سکے گا، یا ساری عمر آپ کو اسکی کئیر کرنے میں شدید مشکل پیش آئے گی۔

ان کو بتایا جاتا ہے وہ ڈاؤن سنڈروم ہے، اس کے سر میں پانی ہے، اسکی ریڑھ کی ہڈی میں سوراخ ہے، اس کے بازو ٹانگیں نہیں ہیں، اسکا سر ہی نہیں بنا، اسکی آنکھیں نہیں بنی ہوئیں، اسکے دل کی دھڑکن بہت کم ہے، اسکی گروتھ اتنی کم ہے کہ حمل مکمل نہیں ہوگا، اسکی جسمانی ساخت ابنارمل ہے وغیرہ۔ ایسا آپ کو بتایا جائے تو کیفیت کیا ہوگی؟ ایک لمحے کو صرف محسوس کریں جسم بے جان ہوجائے گا۔ آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جائے گا اور دنیا اندھیر نگر لگنے لگی گی۔

میں انہیں مشورہ دیتا ہوں کہ آپ ڈاکٹر سے اس بچے کی کنڈیشن کی تفصیلات لیں۔ مزید میں بھی گائیڈ کر دونگا باقی آپ کی اپنی مرضی ہوگی۔ وہ اکثر یہ شکایت کرتے ہیں ڈاکٹر ٹھیک سے بات ہی نہیں سنتی۔ ہر ڈاکٹر ایسی ہر گز نہیں ہے مگر یقین مانیں اکثریت ایسی ہی ہے۔ وہ سمجھتی ہے مریض کو کیا پتا ہے۔ سوال کرنے پر بے عزت کر دیتی ہے۔ کجا ان کو تفصیل بتائی جائے یا کنڈیشن کے متعلق مکمل راہنمائی دی جائے۔ کہتی ہے آپ کو بتا دیا کہ حمل ختم کر دیں ،نہیں کرنا تو آپکی مرضی۔ مگر تفصیل سے بات نہیں کرتی۔ بس اگلے مریض کو بلا لیتی ہیں۔

یہ شکایت ایک نہیں سینکڑوں مریضوں نے کی ہے۔ ایسی صورت حال میں کسی کو کیا مشورہ دیا جائے حمل جاری رکھیں کہ ختم کر دیں۔ اور والدین کا ایک منٹ قیامت بنا ہوتا کہ ہمارے بچے کو پتا نہیں کونسی معذوری ہے۔ وہ کیسا ہوگا۔۔ وہ کب تک جیے گا، وہ پل پل مر رہے ہوتے  اور خصوصاً جس کی کوکھ میں بچہ ہوتا وہ کیسا محسوس کرتی ہوگی جب اسے بس اتنا بتا دیا جائے کہ حمل ختم کر دو اور اسے تفصیل بتا کر اعتماد میں نہ لیا جائے۔ کم پڑھے لکھے لوگ پھر دم درود یا نیم حکیموں عطائیوں، دائیوں کے پاس جاکر اپنا کیس اور خراب کر لیتے۔ بہت سے لوگوں میں مذہبی تعلیمات بھی حمل کو ختم کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ بنتی ہیں۔ حالانکہ ان کو کنڈیشن کا مکمل علم ہُو تو اپنے مسلک کے مفتی سے دل کی تسلی کو فتویٰ بھی وہ لوگ لے سکتے ہیں۔

میرا کیونکہ شعبہ ہی یہ ہے۔ تو میں ایسے تمام والدین کا خود کو وکیل سمجھتا ہوں۔ میرا لکھا ہوا چار لوگ پڑھتے ہیں تو گاہے بگاہے اس بات پر زور دیتا رہتا ہوں۔۔ ڈاکٹروں سے پہلے بھی کئی بار گزارش کی ہے کہ ایسے کیسز میں حاملہ ماں کو  پیار و محبت سے اعتماد میں لیا کریں۔اسکی کاؤنسلنگ کیا کریں۔ ایک ماں کا بچہ کیسا ہی کیوں نہ ہو وہ اپنے ہاتھوں اسے ختم کرنا بھلا چاہے گی؟ وہ کئی تاویلیں گھڑے گی کسی معجزے کا انتظار کرے گی یا یہ کہے گی میں مر جاؤں میرا بچہ جیسا بھی ہے وہ زندہ رہے۔ ممتا کیفیت ہی کچھ ایسی ہے۔ جو نہ صرف انسانوں بلکہ دنیا کی ہر مخلوق میں ایسے ہی پائی جاتی ہے۔

پانچ منٹ ایکسٹرا دینے سے آپ کی عزت اسکی نظروں میں ہمیشہ رہے گی کہ وہ کوئی بہتر فیصلہ لے سکے گی۔ اگر آپ اسکی بات ہی نہیں سنیں گی۔ وہ اللہ پر سب کچھ چھوڑ کر اپنی بھی جان خطرے میں ڈال دے گی۔ تو یہ آپکے پیشے ہی سے آپکی بد دیانتی ہے،کہ مریض کی جان کو آپ نے چند ٹکوں سے بھی سستا سمجھ لیا ہے، کہ یہ جائے اور اگلا مریض اندر آئے۔

اکثریت یہ بھی شکایت کرتے کہ ہمارا بچہ سپیشل تھا۔ ہم نو ماہ ایک ہی ڈاکٹر سے اسکین کراتے رہے۔ اس نے سب اوکے کی رپورٹ دی۔ بچہ واضح جسمانی معذوری کے ساتھ تھا۔ ہمیں حمل کے ابتدائی دنوں میں معلوم ہو جاتا تو ہم حمل ختم کر دیتے۔

ایک گائناکالوجسٹ کو تو ایسی غفلت اور عجلت  زیب نہیں  دیتی ۔ آپ لوگوں کی تھوڑی سی توجہ اور محبت بہت سے والدین کو درست فیصلہ کرنے میں مددگار ہو سکتی ہے۔ وہ آپ یعنی “ڈاکٹر لفظ” کو ہی اپنا مسیحا سمجھ رہے ہوتے ہیں ۔  ہمارے پاس تو تب آتے  ہیں جب بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے ۔ آپ پلیز ایسا نہ کیا کریں۔ دیکھیں پولیس کو لوگ اچھا نہیں سمجھتے۔ مجموعی تاثر انکے خلاف ہے۔ اور یہ تاثر بالکل درست ہے۔ وہ روڑ پر کھڑے ہوکر گاڑی میں لفٹ لیتے وقت جس اخلاق اور شائستگی کا مظاہرہ کرتے ہیں وہ کسی جائز کام سے تھانے جانے والے سائل سے بھی اسی انداز اور اخلاق میں بات ہی کر لیں۔ تو لوگوں کی عام رائے اپنے محافظوں کے متعلق ضرور بدلے۔ اور ڈاکٹرز میں سب سے زیادہ شکوے گائنی فیلڈ سے لوگوں کو ہوتے ہیں۔ زبان خلق نقارہ خدا ہوتی ہے۔ آپ سے بس درخواست ہی کر سکتا ہوں۔ اگر مان لیں تو دل سے مشکور ہونگا۔ ایسے والدین سے مل مل کر تھوڑا تلخ ہو گیا ہوں جس پر معافی چاہتا ہوں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اور آخری بات والدین سے کہوں گا۔ پہلے بھی کہتا ہوں، کہ ہر گائنی ڈاکٹر کو الٹرا ساؤنڈ کا کوئی خاص علم نہیں ہوتا۔ آپ دورانِ  حمل رپورٹ کسی ریڈیالوجسٹ سے کرایا کریں۔ جس کا کام ہی ایکسرے اور الٹرا ساؤنڈ کرنا ہے۔ وہ آپ سے دو تین ہزار صرف اسکین کے تو لے گا مگر مناسب ٹائم بھی دے گا اور اسکی رپورٹ بھی مفصل اور عام فہم ہوگی۔ تھوڑا سا علم رکھنے والے والدین خود بھی رپورٹ پڑھ سکتے ہیں۔ اور اس سے دوران سکین پوچھ بھی سکتے ہیں کہ بچے میں کوئی ڈس ابیلٹی ہے تو انہیں اسکے متعلق بتایا جائے۔ اس رپورٹ کے ساتھ کسی اچھی گائناکالوجسٹ سے مل کر مشورہ لیا کریں کہ ڈائٹ یا ادویات میں کیا لینا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply