کیا طارق فتح کا ڈسکورس ترقی پسندانہ تھا؟-تحریر/عامر حسینی

طارق فتح کی وفات پر اس وقت موافق و مخالف ردِعمل آرہا ہے ۔ مجھے پاکستان میں رجعت پرست دایاں بازو کے ردِعمل سے کچھ لینا دینا نہیں ہے لیکن مجھے یہاں پر لبرل، مارکسسٹ، سوشلسٹ، لیفٹ سے تعلق رکھنے والے اُن لوگوں کے “ردِعمل” بارے ضرور بات کرنی ہے جو پاکستان میں عمران خان کی جانب سے نریندر مودی کی جیت کی خواہش پر مبنی بیان کا بار بار تذکرہ کرتے ہیں اور عمران خان کو ہندوتوا کا حامی قرار دیتے ہیں ۔

اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وہ طارق فتح کی بھی مذمت کرتے کیونکہ وہ نریندر مودی، اس کے سب سے بڑے بنیاد پرست چیف منسٹر یو پی یوگی ناتھ کا حمایتی تھا ۔
طارق فتح اس بات سے بھی انکاری تھا کہ بھارت میں سنگھ پریوار ریاستی تحفظ میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف کاروائیوں میں ملوث ہے ۔
طارق فتح نے ہندؤتوا اور بے جی پی کی نریندر مودی کے زیرقیادت ہندؤ راشٹرا قائم کرنے کے پروسسس کے خلاف جدوجہد کرنے کی بجائے اُلٹا اُس کے خلاف بنے ترقی پسند الائنس کے خلاف ہی مورچہ سنبھال لیا ۔

وہ مسلم اشرافیت کے تعصبات، ان کے انتہائی قابل مذمت رجحانات و روش کے خلاف ردِعمل کے نام پر ہندؤ فاشسٹ رجحان کے ساتھ جا کھڑا ہوا ۔

طارق فتح ایک مسلم جولاہے کو یو پی میں بے جے پی کی حکومت میں وزیر بنائے جانے کے عمل کو سراہنے کے ساتھ ساتھ یو پی میں بے جے پی کے چیف منسٹر کو یو پی کی مسلمان عورتوں کا نجات دہندہ بناکر پیش کرتا ہے، وہ بی  جے پی کو مسلمانوں میں اشراف کے نزدیک کمزور اور نچلی جاتی اور کمتر پیشوں سے منسلک مسلمان سماجی گروہوں کے لیے ہیرو بناکر پیش کرتا ہے ۔
طارق فتح کا ہندوستان کے سماجی ۔ سیاسی تناظر میں جو سیاسی ڈسکورس تھا وہ بھی دراصل Reactionaryتھا ۔وہ ترقی پسند اور روشن خیال ڈسکورس نہیں تھا ۔ وہ اپنے آخر میں جاکر ہندوتوا میں پناہ لیتا تھا۔
وہ ڈسکورس ایک تو ہندوستان میں ترقی پسند سیاسی ڈسکورس کو محض مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے اشرافیت پسندوں پر سارا فوکس رکھ کر مقابلے میں نریندر مودی اور اس کے حواریوں کے سیاسی ڈسکورس کی مدد کرتا تھا ۔

دوسرا پہلو وہ ہے جس کی طرفSyed Kashif Raza نے اپنی وال پر پوسٹ  کیا ہے کہ کیسے طارق فتح نے بھارت میں پاک۔بھارت امن پروسس اور اس کے لیے دونوں اطراف کے عوام میں رابطے کو ناممکن بنانے کی ہندوتوا کی کوششوں میں ہاتھ بڑھایا، وہ وہاں جاکر پڑھا جاسکتا ہے ۔

طارق فتح کا ڈسکورس کیا ہمارے نوجوانوں کو تعمیری ترقی پسندانہ سوچ، روشن خیال طرز فکر اور مکمل تخریب کے بعد تعمیر کی طرف لیجاسکتا ہے؟ میرا جواب تو نفی میں ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس لیے کسی نامور لبرل، لیفٹ، سوشلسٹ،مارکس وادی کی جانب سے طارق فتح کے ڈسکورس کی مذمت کے بغیر اس کی تعریف کرنا اور اس کی موت کا ماتم کرنا نوجوان نسل کی گمراہی کا سبب بن سکتا ہے ۔

Facebook Comments

عامر حسینی
عامر حسینی قلم کو علم بنا کر قافلہ حسینیت کا حصہ ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply