• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • نمازِ تراویح کے دوران بلی کا کندھے پر بیٹھنا،جامعہ الازہر نے فتویٰ دیدیا

نمازِ تراویح کے دوران بلی کا کندھے پر بیٹھنا،جامعہ الازہر نے فتویٰ دیدیا

 الجزائر کے شیخ ولید مھساس کے کندھے پر بلی کے آجانے اور نماز تراویح کے دوران انہیں چومنے کے منظر نے دنیا بھر میں ایک ہنگامہ برپا کردیا۔لیکن دنیا بھر کے مسلمانوں کے ذہن میں ایک سوال بھی پیدا ہوا کہ کیا امام کی نماز ہوگئی ہے یا نہیں؟ اس پر جامعہ ازہر نے فتوی دیدیا ۔

عالمی میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس واقعہ کو لطف لے کر بیان کیا گیا۔ سوشل میڈیا صارفین کے ایک بڑے طبقے نے واقعہ ویڈیو میں دلچسپی لی۔ ایک روز گزرنے کے بعد بھی سوشل میڈیا پر اس واقعہ پر تبصرے جاری رہے۔ خاص طور پر شیخ ولید مھساس کے رویے کی تعریف بھی کی گئی۔ امام کی ثابت قدمی، سکون اور ہلے جلے بغیر تلاوت جاری رکھنے کو سراہا جارہا ہے۔

اس واقعہ کا جہاں دنیا بھر میں خوب چرچا ہوا ہے وہیں اس ویڈیو کو دیکھ کر لوگوں کے ذہن میں سوالات بھی پیدا ہو رہے ہیں کہ بلی کے امام صاحب پر چڑھ دوڑنے اور انہیں چاٹنے اور امام صاحب کے بلی کو پیار کرنے کے باوجود کیا نماز درست ہو جائے گی۔ یہ سوال بھی شدومد کے ساتھ اٹھایا جارہا اور لوگوں کے ذہنوں میں گردش کر رہا ہے کہ بلی کے جسم کو چھونے کے بعد شیخ ولید مھساس کا وضو ٹوٹ تو نہیں گیا تھا۔

اس حوالے سے اب مصری دارالافتا نے قاھرہ کی ویب سائٹ ’’ 24 ‘‘ کو بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمہور فقہا کے نزدیک گھریلو بلیاں خالص ایسے جانور ہیں جن کو پالنا اور انہیں اپنی ملکیت میں رکھنا جائز ہوتا ہے۔

مصری دار الافتاء نے بلیوں کی پاکیزگی کا اندازہ احادیث مبارکہ کی معروف سنن اربعہ یعنی ترمذی ، ابو داؤد ، ابن ماجہ اور نسائی چار کتابوں میں ذکر اس حدیث شریف سے بھی لگایا جس میں کبشہ بنت کعب بن مالک سے روایت ہے کہ وہ ابن ابی قتادہ کے ساتھ تھیں۔

اللہ تعالیٰ ان سے راضی ر ہے کہ’’ ابو قتادہ ان کے پاس آئے، کبشہ نے کہا: تو میں نے ان کے لیے وضو کا پانی تیار کیا۔ انہوں نے کہا: پھر ایک بلی پینے آئی تو انہوں نے پیالے اس کی طرف کردیا یہاں تک کہ بلی نے پیالے سے پانی پیا۔۔ انہوں نے مجھے دیکھا کہ میں ان کی طرف متوجہ ہوں تو انہوں نے کہا اے بھتیجی آپ کو تعجب ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ (بلی ) نجس نہیں ہے۔ یہ تو ان جانوروں میں سے ہے جو تمھارے گھروں میں بکثرت آتے جاتے ہیں۔‘‘

اسی حدیث مبارکہ کی بنیاد پر فقہ کی کتابوں میں درج ہے کہ بلی کا جھوٹا ناپاک نہیں ہوتا کیونکہ یہ بکثرت گھروں میں آنے جانے والا جانور ہے اور اس سے بچنا مشکل ہوتا ہے۔

اس حوالے سے ویڈیو دیکھنے والوں نے یہ سوالات بھی اٹھائے ہیں کہ دوران نماز بلی کو پیار کرنے سے نماز ٹوٹ تو نہیں گئی۔ اس حوالے سے علما کرام کا کہنا ہے کہ نماز کے دوران نماز کے منافی کوئی کام اس حد تک کیا جائے کہ اس پر ’’ عمل کثیر‘‘ کا اطلاق ہوجائے تو نماز ٹوٹ جائے گی۔ فقہ کی کتابوں میں عمل کثیر کے تعین کی مختلف صورتیں درج ہیں۔ اس حوالے سے مختلف اقوال بیان کیے جاتے ہیں۔ ایک قول کے مطابق نماز کے کسی ایک رکن میں نماز کے منافی کام مسلسل تین مرتبہ کرلیا تو یہ عمل کثیر ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ جو کام دو ہاتھوں سے کیے جاتے ہیں ایسا کام کرنا عمل کثیر ہے چاہے ایسے کام کو کوئی ایک ہاتھ سے بھی کرے۔ تاہم ایک تیسرا قول ہے جو راجح اور مفتی بہ ہے کہ عمل کثیر ایسا کام ہے کہ دور سے دیکھنے والا اسے دیکھے تو سمجھے کہ یہ نماز میں نہیں ہے۔

اب واضح ہے کہ بلی والے شیخ ولید مھساس کا عمل ایسا نہیں تھا جسے ’’ عمل کثیر‘‘ قرار دیا جائے۔ لہذا یہ نماز اس حوالے سے بھی درست قرار پاتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

یاد رہے ایک روز قبل الجزائر کے قاری ولید مھساس کا یہ ویڈیو کلپ بڑے پیمانے پر پھیل گیا تھا جس میں ایک بلی محراب میں داخل ہوگئی اور چھلانگ لگا کر تلاوت کرنے والے قاری ولید مھساس کے ہاتھوں پر اور پر کندھے پر چڑھ گئی۔ تلاوت کے دوران بلی نے قاری ولید کو چوما بھی۔ اس ویڈیو کے سوشل میڈیا پر پھیلنے کے بعد لوگوں نے قاری ولید مھساس کے بلی کے آنے کے باوجود نماز میں مشغول رہنے کی تعریف کی ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply