پنجاب الیکشن /اعزاز کیانی

الیکشن کمیشن پاکستان نے اپنے ایک حالیہ فیصلے میں پنجاب انتخابات کی سابقہ تاریخ, جس کا تعین عدالت عظمیٰ کے ایک فیصلے کے بعد کیا گیا تھا, کو منسوخ کر کے انتخابات میں قریباً چھ ماہ کے التواء  کا فیصلہ کیا ہے، اس فیصلے سے ملک میں ایک نیا آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے۔

یہ پورا مسئلہ دراصل تب پیدا ہوا تھا جب تحریک انصاف نے دو صوبوں کی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد اور گورنر کی جانب سے انتخابات کی تاریخ کے تعین نہ کیے جانے پر معاملہ عدالت عظمی کے پاس گیا تھا جس کے بعد پنجاب انتخابات کے لیے 30 اپریل کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔

الیکشن کمیشن نے حالیہ فیصلہ میں وزارت داخلہ, وزارت قانون اور وزرات خزانہ کی جانب سے دی گئی معلومات, مثلاً پولیس و فوج کی عدم دستیابی, امن و امان کی صورتحال اور مالی مشکلات , کی بنیاد پر انتخاب کو موخر کر کیا ہے۔

اس کے برعکس آئین پاکستان کی دفعہ 224 کے تحت اسمبلیوں کے تحلیل ہونے کے بعد 90 دنوں کے اندر انتخابات کروانا لازم ہے۔

انتخاب کے جلد انعقاد پر ایک عام استدلال یہ کیا جاتا ہے کہ اس سے ہمیشہ دو صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات مرکز و دیگر اسمبلیوں سے پہلے ہوا کریں گے. میرے نزدیک اگرچہ اصولی طور پر اور آئینی اعتبار سے اس بات میں کوئی قباحت نہیں کہ کچھ انتخابات پہلے ہوں اور کچھ بعد میں, البتہ انتخابات کے بعد بننے والی نئی حکومتوں کی موجودگی میں دیگر انتخابات شفاف ہو سکیں گے, یہ ایک اہم سوال ہے۔

تحریک انصاف کی جانب سے اسمبلیوں کی تحلیل بھی دراصل کسی قومی و ملکی مفاد و ضرورت کے تحت نہیں تھی بلکہ یہ حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایک سیاسی فیصلہ تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors

لیکن باوجود اس سیاسی فیصلے کے آئین کا تقاضا  بہرحال یہی ہے کہ انتخابات نوے ایام میں کرائے جائیں. اگر بالفرض کسی وقت ملکی حالات یا قومی مفاد و ضرورت کے تحت اس آئینی مدت میں انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہوتا تو نہائیت مناسب صورت ( بالخصوص موجودہ سیاسی حالات میں) یہ ہے کہ تمام فریقین (حکومت, حزب اختلاف, عدلیہ و الیکشن کمیشن) کی باہمی مشاورت سے فیصلہ کیا جائے نہ کہ یک طرفہ فیصلہ کیا جائے. یہی طریق سیاسی نزاعات کو بااحسن حل کر سکتا ہے.

Facebook Comments

اعزاز کیانی
میرا نام اعزاز احمد کیانی ہے میرا تعلق پانیولہ (ضلع پونچھ) آزاد کشمیر سے ہے۔ میں آی ٹی کا طالب علم ہوں اور اسی سلسلے میں راولپنڈی میں قیام پذیر ہوں۔ روزنامہ پرنٹاس میں مستقل کالم نگار ہوں ۔ذاتی طور پر قدامت پسند ہوں اور بنیادی طور نظریاتی آدمی ہوں اور نئے افکار کے اظہار کا قائل اور علمبردار ہوں ۔ جستجو حق اور تحقیق میرا خاصہ اور شوق ہے اور میرا یہی شوق ہی میرا مشغلہ ہے۔ انسانی معاشرے سے متعلقہ تمام امور ہی میرے دلچسپی کے موضوعات ہیں مگر مذہبی وقومی مسائل اور امور ایک درجہ فضیلت رکھتے ہیں۔شاعری سے بھی شغف رکھتا ہوں اور شعرا میں اقبال سے بے حد متاثر ہوں اور غالب بھی پسندیدہ شعرا میں سے ہیں ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply