• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • کتنی مالیت کے موبائل پر ٹیکس لگے گا؟ حکومت نے بتادیا

کتنی مالیت کے موبائل پر ٹیکس لگے گا؟ حکومت نے بتادیا

کتنی مالیت کے موبائل فونز پر 25 فیصد سیلزٹیکس عائد کیا جائے گا۔ حکومت نے آخرکار بتادیا۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ضمنی فنانس بل زیرغور آیا۔ ممبر ایف بی آر نے کمیٹی میں پیش ہوکر بتایا کہ 500 ڈالر سے زائد کے موبائل فون پر 25 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ 500 ڈالر سے زائد کا موبائل فون لگژری آئٹمز میں آتا ہے۔ کابینہ کی منظوری کے بعد سیلز ٹیکس ایس آر او جاری کیا گیا ہے۔ تیسرے شیڈول میں وفاقی کابینہ کو سیلز ٹیکس میں اضافے کا اختیار دیا گیا ہے۔ تیسرے شیڈول میں یہ اختیار پہلے وفاقی کابینہ کے پاس نہیں تھا۔

حکومتی سینیٹر سعدیہ عباسی نے ایف بی آر ترمیم کی مخالفت کی ہے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے سیلز ٹیکس کو بڑھانے کا اختیار وفاقی کابینہ کو دینے کی ترمیم مسترد کردی۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوام کو یہ پیغام نہیں دے سکتے کہ ہم نے اس کی حمایت کی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ لگژری آئٹمز وہی ہیں جن کی درآمد پر پابندی لگائی گئی تھی۔جن لگژری آئٹمز پر 25 فیصد ٹیکس لگایا ہے ان میں درآمدی اشیاء ہیں۔ اس میں درآمدی سینیٹری آئٹمز، ہوم اپلائنسز، گاڑیاں شامل ہیں۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ان آئٹمز پر پابندی لگائی جانی چاہیے 25 فیصد پر نہیں آئینگے بلکہ سمگل ہوں گے۔

وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ اس پر پابندی لگانے کا سوچ رہے تھے لیکن ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے اعتراض اٹھایا ہے۔ ہم درآمدی آئٹمز پر پابندی نہیں لگا سکتے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ سمگلنگ کی روک تھام کیلئے پہلے اختیار وزارت داخلہ کے پاس تھا۔ اب سمگلنگ کو روکنے کا اختیار ایف بی آر کے پاس ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عائشہ غوث پاشا نے مزید کہا کہ کسی پر بھی ٹیکس لگائیں وہ اعتراض کرتا ہے۔ ہم نے کئی سالوں سے سبسڈیز کا رجحان بنایا ہے۔ لیکن اب مشکل معاشی حالات میں ٹیکس لگانا ہی ہمارے اختیار میں ہے۔ ہمیں کہا گیا کہ یا تو آپ ملک چلائیں یا پھر پاور سیکٹر کو چلائیں۔ آئی ایم ایف نے بھی کچھ ٹیکسوں پر اعتراض کیا ہے۔ حکومت روز مرہ اشیاء ضروریہ پر ٹیکس مکمل ختم کرے گی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply