پیالی میں طوفان (17) ۔ Titanic/وہاراامباکر

ہوا کی مدد سے کثافت اور اچھال کو کنٹرول کرنے کی تکنیک بہت مفید ہو سکتی ہے۔ اور یہ وہ فیچر تھا جو Titanic جہاز میں استعمال کیا گیا تھا۔ اور آئیڈیا یہ تھا کہ اس کی وجہ سے یہ جہاز ڈوب نہیں سکتا۔ اس کے نیچے بڑے کمپارٹمنٹ تھے جہاں پانی داخل نہیں ہو سکتا تھا۔ یہ ویسا کام کرتے تھے جیسے کشمش کے نیچے بلبلے۔ ہوا کے ذریعے اچھال کی طاقت کی وجہ سے اس نے محفوظ رہنا تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors

جب اس کی ٹکر آئس برگ سے ہوئی تو معلوم ہوا کہ ٹکر کے بعد یہ watertight نہیں رہتے۔ اس میں پانی بھر گیا اور پھر ویسا اثر نظر آیا جیسے کشمش کے نیچے والے بلبلوں کے پھٹ جانے کے بعد۔
اپنی لائف جیکٹ کے بغیر کشمش کی طرف ٹائٹینک بھی تہہ کی گہرائی میں ڈوب گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اشیا پانی میں تیرتی ہیں اور ڈوبتی ہیں۔ لیکن تیرنے اور ڈوبنے کے ان مظاہر کے پیچھے اصل وجہ کیا ہے؟
اس کی وجہ ایک فورس ہے جو کہ اتنی عام ہے کہ اسے کی موجودگی کا دریافت ہونا انسانی تاریخ کا ایک نمایاں کارنامہ تھا۔ یہ گریویٹی کی طاقت ہے۔
زندگی کے تھیٹر کے سٹیج پر اس طاقت کا غلبہ ہے جو ہمیشہ موجود ہے اور ہمیشہ اس کو واضح کر دیتی ہے کہ “نیچے” کی سمت کونسی ہے۔ یہ بہت مفید ہے۔ مثلاً، چیزوں کو فرش پر رکھتی ہے۔ اور اس کے ساتھ ہم کھیل سکتے ہیں کیونکہ یہ سب سے نمایاں فورس ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمیں کئی اقسام کی فورسز سے واسطہ پڑتا ہے۔ فورس عجیب شے ہے۔ آپ انہیں دیکھ نہیں سکتے اور یہ جاننا مشکل ہو جاتا ہے کہ یہ کر کیا رہی ہیں۔ لیکن گریویٹی ہمیشہ پائی جاتی ہے اور زمین کی سطح پر (تقریباً) ایک ہی جتنی طاقت کے ساتھ اور ایک ہی سمت کی طرف جو کہ زمین کے مرکز کی طرف ہے۔
ٹائٹینک کو سمندر کی تہہ میں لے جانے کا سبب (اور اس کے تیرنے کا بھی) گریویٹی تھی۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply