بجٹ،بیروزگاری اور خودکشی

چند روز قبل خبر سننے میں آئی تھی کہ جس وقت وزیر داخلہ ٹی وی پر سوشل میڈیا کی حدود و قیود کا تعین فرمانے میں مصروف تھے عین اسی وقت ایک نائب قاصد محمد اقبال، سیکرٹریٹ آفس میں ، سرکاری افسر کے سامنے اپنے بیٹے کے مستقبل کی بھیک مانگتے ہوئے ناک رگڑ رہا تھا۔۔لیکن افسر کی سوئی اسی نقطے پر اٹکی تھی کہ باپ کے زندہ رہتے بیٹے کو اس کی جگہ پر نوکری نہیں دی جاسکتی،یہ سرکاری قوانین کے خلاف ہے۔۔۔۔۔اور انہی سرکاری قوانین کے مطابق بیٹے کو نوکری دلوانے کے لیئے وہ بوڑھا سیکرٹریٹ کی چھت سے کود کر اس سسٹم کےچیچک زدہ چہرے پر زوردار طمانچہ رسید کر گیا۔۔ اندازہ کیجئے اس باپ کی فکرمندی کا،اور اس کی بے بسی کا کہ جس نے بیٹے کا مستقبل محفوظ کرنے اور گھر کا چولہا جلائے رکھنے کے لیئے اپنی زندگی کا چراغ گُل کر لیا اور خود کشی کرنے کے بعدخون میں لت پت زمین پر پڑا سرکاری پالیسیوں کو منہ چڑا رہا تھا۔۔۔ویسے یہ خبر تو اب پرانی ہوچکی۔۔۔
بجٹ کی آمد ہو چکی ہے،اور بجٹ کے جن کو بے قابو کہنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ جن حکمرانوں کے قابو میں رہ کر ان کی مرضی سے سال کے سال خواب خرگوش کے مزے لے کر جاگتا اور عوام کی نیند حرام کرنے کے لیئے خاص طور پر بلایا جاتا ہے۔ سننے میں آیا ہے کہ نجی سیکٹرز میں کام کرنے والے اور بے روزگار افرا د کے لیئے حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔۔۔۔دو ہزا رسولہ میں اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان کی 60فیصد آبادی کی عمر پندرہ سے چونسٹھ سال تھی۔ملک کی افرادی قوت کی تعداد چھ کروڑ دس لاکھ تھی،جس میں سے چھتیس لاکھ افراد بیروزگار تھے اور آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں شرح بیروز گاری 2.23فیصد تھی۔۔۔جبکہ بیروزگاری کی شرح رواں سال کے اختتا م تک 6 فیصد اور اگلے سال 6.1فیصد تک جا سکتی ہے۔۔۔رپورٹ کے مطابق 2017میں مہنگائی کی شرح 4.3اور اگلے سال2018میں 5فیصد تک ہونے کی توقع ہے۔۔۔ایسے میں بیروزگاری کی شرح میں اضافہ نہ ہونے کی توقع رکھنا کج فہمی کے سوا کچھ نہ ہو گا۔۔۔۔۔خیر پوچھنا یہ تھا کہ کیا بجٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ رواں سال کتنے فیصد “باپ”سرکاری عمارتوں کی چھتوں سے کود کر خود کشی کرنے پر مجبور ہوں گے؟

Facebook Comments

اسما مغل
خیالوں کے سمندر سے چُن کر نکالے گئے یہ کچھ الفاظ ہی میرا تعارف ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply