بدترین دھوکہ

سر جوتے پالش کردوں؟
آواز تو جانی پہچانی لگی جب نظر اٹھا کر دیکھا تو صاف ستھرے کپڑوں میں ملبوس آٹھ سالہ بچہ اسکول بیگ لے کر میرے جوتوں پر نظر کیے ہوئے تھا۔ میں اسے دیکھ رہا تھا لیکن اس نے اپنا سر نیچے رکھا۔ میں نے انکار کردیا تو وہ اسی حالت میں پلٹ گیا اور پیچھے دیکھے بغیر دوسرے لوگوں کی طرف چلا گیا۔
میرے دماغ میں بات چبھ رہی تھی کہ وہ سر نیچے کیوں کیے ہوئے تھا جب کہ اس کی آواز میں حد درجہ شائستگی اور احترام تھا۔ چوں کہ میں اس کا چہرہ دیکھ نہیں پایا تھا تو پہچان بھی نہیں پایا۔ میں نے مزید دماغ پر زور نہیں دیا کہ یہ کس کی آواز ہوسکتی ہے؟
دوسرے دن حسب معمول میں کلاس میں گیا اور بچوں کو پڑھانے میں مصروف ہوگیا،ٹیچر کے سامنے والی قطار میں بیٹھے سب بچے پڑھائی میں ٹاپر تھے۔ سب اساتذہ ان کو عزیز رکھتے تھے سوائے ایک کہ جو قطار میں سب سے آخر میں بیٹھا تھا۔ خاموش سا بچہ "اسد" پڑھائی میں بلاشبہ وہ تیز تھا۔ لیکن بولنے میں سب سے پیچھے، سب ٹیچرز کو اس کی خاموشی بہت چبھتی تھی۔ کہ دوسرے بچوں کی طرح کیوں نہیں بات کرتا ہمیشہ سر جھکاکر اپنی بات رکھتا اور چپ چاپ اپنی سیٹ پر بیٹھ جاتا۔
میں نے اسے بلایا اور پوچھا اسد! لیسن سمجھ آگیا ؟ جی سر! (مختصر جواب)
یہاں سے جانے کے بعد کیا کرتے ہو؟ سر! کچھ نہیں بس سڑکوں پر گھومتا ہوں۔ (بلاخوف)
کیا کرتے ہو؟ بس گھومتا ہوں سر (وہی انداز)
اس کے انداز کی مجھے قطعی توقع نہیں تھی۔
پکی بات ہے نا؟ جی سر ؟(سپاٹ جواب)
میں نے اسےواپس سیٹ پر بیٹھنے کا کہا
میرے کانوں میں وہی آواز گونجنے لگی " سر جوتے پالش کردوں؟"
کیوں کہ آج کے انداز اور کل کے انداز میں کافی چیزیں مشابہ تھیں۔لیکن اس کے قطعی جوابات نے میرے تمام خیالات و قیاسات کو ختم کردیا۔
ہفتے بعد چائے کے ہوٹل پر بیٹھا تھا میرے پیچھے والی سیٹ پر بیٹھے بندے کے قریب سے آواز آئی "سر جوتے پالش کردوں؟"
میں نے فورا سر گھما کر دیکھا وہی بچہ تھا جو میں ہفتہ بھر قبل دیکھاتھا۔ میں نے آواز قدرے بھاری کرکے بلایا "ادھر آؤ بیٹا مجھے کروانے ہیں جوتے پالش"
بچہ فورا آگیا جیسے ہی مجھے دیکھا تو تھوڑا سا گھبرا گیا لیکن پھر اپنے اوپر کنٹرول کرتے ہوئے قریب ہی زمین پر اپنا بیگ رکھا۔ میں نے اس کا بیگ دیکھا تو کافی بھرا پرا سا تھا۔ مجھے فورا کلاس میں لایا ہوا بیگ یاد آگیا کہ اکثر اس کا بیگ بھرا ہوتا تھا اور تالہ بھی لگا ہوتا تھا جو کہ ابھی نظر نہیں آرہا تھا۔
بیگ کے اندر سے پالش کا سامان نکالا تو میں دنگ رہ گیا کیوں کہ سامان کی سائڈ میں ہی کتابیں رکھی ہوئی تھیں۔
میں فورا زمین پر اس کے ساتھ بیٹھ گیا اور اس کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر بولا "اسد تمہیں اس بد ترین دھوکے پر کلاس میں سزا ملے گی"
"جی سر!" پھر وہی مؤدبانہ جواب جس نے مجھے شرمسار کرکے رکھ دیا۔

Facebook Comments

بشیرعبدالغفار
ایک طالب علم سے زیادہ کچھ نہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply