میں اکثر اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو ٹک ٹاک کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا کرتا تھا،اس کے ساتھ انہیں لمبے چوڑے لیکچر دیا کرتا ۔ یہ بھی کوئی ٹیلنٹ ہو ا ،بندہ کوئی ڈھنگ کا کام کرے، اس ٹک ٹاک نے لڑکوں اور لڑکیوں کو اس حد تک دیوانہ کیا ہوا ہے یہ باقاعدہ گھنٹوں ویڈیوز بنانے کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں، ویڈیو کیسے بنانی ہے۔۔۔کون سے کپڑے پہن کر بنانی ہے، اپلوڈ کب کرنی ہے ۔۔جب بات لڑکیوں کی ویڈیوز کی آتی ہے تو اس میں اور زیادہ ٹائم لگتا ہےکیونکہ میک اپ کرنا ایک محنت طلب کام ہے۔
جو لوگ ویڈیوز بنا نہیں سکتے وہ ویڈیوز دیکھ کر بھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں میرا ایک دوست ہے جو ویڈیوز بنا تو نہیں سکتا لیکن ٹک ٹاک ویڈیوز دیکھ کر گھنٹوں انجوائے کرتا ہے۔
پچھلے دنوں حریم شاہ ٹک ٹاک گرل کی ایک ویڈیو جس میں وہ وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھتی ہے،منظرِ عام پر آئی،اس بات پر اسےبہت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔۔۔جبکہ کچھ لوگوں نے اس کے حق میں بھی ٹوئیٹ اور پوسٹ کی ۔آخر کیوں نہ تنقید کی جائے جس کرسی پر بیٹھنے کے لیے ایک بندے نے بائیس سال تک محنت کی ٹک ٹاک کی وجہ سے ایک لڑکی اس کرسی پر چند منٹ میں بیٹھ گئی۔۔۔حریم شاہ اپنے ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر عوا م سے معافی مانگ چُکی ہے۔بہر حال یہ فیصلہ عوام اور حکومت نے کرنا ہے معاف کریں یا پھر کوئی جرمانہ کریں ۔
منڈی بہاؤالدین کا ایک مستری (میسن) ٹک ٹاک پر ویڈیو بناتا ہے اس کے ہزاروں میں فالورز ہیں یہ پُھولوکے نام سے مشہور ہے۔۔۔اب اس کا ایک یوٹیوب چینل بھی ہے ۔۔ پچھلے دنوں میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب اس کا گانا یوٹیوب پر دیکھا مہران گڈی ۔ لوگوں کو ٹائم پاس کرنے کے لیے کچھ نا کچھ کرنا پڑتا ہے اور ٹک ٹاک ایک اچھا ٹائم پاس ہے۔
اب میں نے بھی فیصلہ کر لیا ہے میں ان تمام رشتہ داروں اور دوستوں سے معافی مانگتا ہوں جنہیں ٹک ٹاک استعمال کرنے پر میں نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ سب لگے رہو ایک دن ٹک ٹاک ایپ تمہیں وزیراعظم یا پھر وزیر خارجہ کی کرسی پر بیٹھا دے گی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں