افغانستان میں خواتین کے لیے اب یونیورسٹی کے بھی دروازے بند کردیے گئے۔
طالبان حکومت نے ایک بار پھر خواتین کے لیے تعلیم تک رسائی کو مزید محدود کر دیا، طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ طالبات کے لیے یونیورسٹیوں کو فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک خواتین کے لیے یونیورسٹیاں اس شرط پر کھلی رہی تھیں کہ وہ مرد طلبہ سے الگ کلاسوں میں شرکت کریں۔
منگل کو افغان وزیر تعلیم نے اعلان کرتے ہوئے کہا خواتین کی یونیورسٹیز میں پابندی کا فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
گزشتہ سال کابل پر قبضے کے بعد افغان طالبان نے لڑکیوں کو صرف پرائمری اسکولوں تک تعلیم کی اجازت دی تھی جو بعد میں یونورسٹیز تک بڑھادی گئی تھی۔
خواتین پر یونیورسٹیز میں پابندی کے فیصلے کیخلاف بدھ کو دارالحکومت کابل میں خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ سمیت کئی ممالک نے لڑکیوں پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کی مذمت کی ہے، امریکی سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ طالبان کی حکومت کو عالمی برادری اس وقت تک جائز تسلیم نہیں کرسکتی جب تک وہ افغانستان میں سب کے حقوق کا احترام نہیں کرتے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان زہرا بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ افغانستان میں طالبات کيلئے یونیورسٹی اور اعلیٰ تعلیم کی معطلي سے مايوسی ہوئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم افغان حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کریں، افغان لڑکیوں کی تعلیم پر پاکستان کا مؤقف واضح اور مستقل رہا ہے، ہر مرد اور عورت کو اسلام کے احکام کے مطابق تعلیم حاصل کرنے کا فطری حق حاصل ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں