ہائے میرا کراچی/عمیر اقبال

کراچی کیا تھا اور کیا ہو گیا ،

کراچی تو نے جنہیں گود میں کھلایاآ،سمان کی بلندی پر پہنچایا

ستاروں سے ان کی مانگ کو سجایا
بادشاہی کا تخت پہنایا
وہی آج تجھے کھا گئے
ہائے میرے کراچی
ہم شرمندہ ہیں
گھن کی طرح تجھے چاٹ جانے والے زندہ ہیں
لیکن دل ان کے مردہ ہیں
کراچی تو سراپا روشنی تھا
تجھے اندھیروں میں تیرے اپنوں نے دھکیلا
کراچی تو نے سب کو سنوارا
لیکن اے کراچی وہ کون ہے جس نے تجھے نہیں بگاڑا
کراچی تو ہر مشکل میں پیش پیش رہا
پر ،اے کراچی جب تو مشکل میں آیا
سب پس ِپشت چلے گئے
کراچی، تجھے ہمیشہ گرایا جاتا ہے
پر تو اپنی ہمت سے پھر کھڑا ہو جاتا ہے
کراچی تجھے جلایا جاتا ہے
لیکن تُو ہمیشہ اپنے پناہ گزینوں کو
ٹھنڈک بخشتا ہے
کراچی تجھے ہر طرف سے لُوٹا جاتا ہے
لیکن تُو اپنی سخاوت سے ہر ایک کا پیٹ بھرتا ہے

Advertisements
julia rana solicitors

ہائے میرے کراچی
ہائے میرے پیارے کراچی!

Facebook Comments

عمیر اقبال
حقیقت کا متلاشی، سیاحت میرا جنون ، فوٹوگرافی میرا مشغلہ ماڈلنگ میرا شوق،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply