میرے سپہ سالار،ابھی نہیں۔۔عامر عثمان عادل

نہیں میرے سپہ سالار نہیں !
تیری رسوائی  مجھ کو گوارا نہیں
میں یہ کیسے مان لوں کہ جو فوج میری عقیدت کا مرکز ہے جو میری دھرتی کی محافظ ہے جو میری نظریاتی سرحدوں کی رکھوالی کرتی ہے
وہ دہشت گردوں سے رابطے رکھتی ہو گی
وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث ہوگی
وہ ماورائے عدالت قتل کی مرتکب ہو گی
اور اس کے چیف پہ دو حکومتوں کا تختہ الٹنے کا الزام لگا دیا جائے
کینیڈین پارلیمان میں ان کے ایک ممبر پارلیمنٹ نے اپنے ملک کے وزیر دفاع سے یہ سوال پوچھ لیا
پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا دورہ کینیڈا طے تھا جس پر کینیڈین ٹیکس گزاروں کے پچاس ہزار ڈالر خرچ ہونا تھے وہ تو کرونا کے باعث دورہ ملتوی ہو گیا
وزیر موصوف نے اس دورے کو appropriate قرار دیا ہے
بتایا جائے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ جن پر دو حکومتوں کا تختہ الٹنے کا الزام ہے
جو ایک ایسی فوج کی کمان کرتے ہیں جس پر
ماورائے عدالت قتل
دہشت گردوں سے روابط
انسانی حقوق کی خلاف ورزی جیسے الزامات ہیں
اس کا دورہ کیسے appropriate تھا ؟
مجھے کوئی خوشی نہیں ہوئی بلکہ یہ میرے پاک وطن کی توہین ہے یہ میری بہادر سپاہ کی بے توقیری ہے اور بحیثیت ایک پاکستانی میرا دل شکستہ ہے
کوئی وضاحت ؟ کوئی صفائ ؟ کوئی توجیہہ؟
کیا ایک یورپی ملک کی پارلیمنٹ میں یہ سوال محض ایک اتفاق ہے ؟ معمول کی پارلیمانی کارروائی کا حصہ
یا اس کے پیچھے کوئی مخصوص لابی ہے ؟
اور اتنا عرصہ گذر جانے کے بعد آپ کا دورہ منسوخ ہو جانے کے باوجود یہ سوال اٹھانے کی ضرورت کیوں  پیش آئی ؟
کیا مقصد کارفرما ہیں اس سوال کے پیچھے
اب ہمارا ہمسایہ کیا آرام سے بیٹھے گا ؟
کیا وہ اس سوال کو لے کر طوفان کھڑا نہیں کر دے گا ؟
حکومتیں گرانے کا الزام آپ کی ذات کی حد تک ہے
مگر باقی الزامات تو آپ کی فوج پر دھر دئیے گئے ہیں
کیا اب یہ امپورٹڈ حکومت آپ کے دفاع میں اٹھ کھڑی ہو گی؟
کیا کینیڈین سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے اس قدر سنگین الزام تراشی پر جواب مانگا جائے گا ؟
کیا یہ ہمارے ملکی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت نہیں؟
کیا یہ ہماری فوج کا مورال ڈاؤن کرنے کی سازش نہیں؟
اے میرے سپہ سالار !
وہ لیڈر جسے آپ نے رسوا کر کے حکومت سے نکالا آج ہوتا تو کیا آپ کے دفاع میں اس سے توانا آواز کسی کی بلند ہوتی ؟
سو اختلاف اپنی جگہ
ایک پاکستانی ہونے کے ناطے
آج میرا سر شرم سے جھک گیا ہے
اور لگتا ہے انگلی آپ پر نہیں 22 کروڑ پاکستانیوں پر اٹھی ہے ؟
الزام میری فوج پر نہیں میرے وطن پہ آیا ہے
سوال آپ کی ذات کا نہیں پاکستان کا ہے
آخر کیوں یہ نوبت آ گئی ؟
دہشت گردی کے خلاف ایک کٹھن جان لیوا معرکے میں ہزاروں جانوں کا نذرانہ دینے والی فوج پہ دہشت گردوں سے رابطوں کا الزام
توہین ہے گالی ہے
تو اے میرے سپہ سالار !
قوم تو اب بھی آپ کے ساتھ کھڑی ہونے کو تیار ہے
مگر آپ کس کے ساتھ کھڑے ہیں؟
سوال آپ کی ذات کا نہیں
سوال میرے وطن کی حرمت اور میری فوج کی آبرو کا ہے۔

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply