• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • چیف جسٹس کا نئے سال پر خطاب مایوس کن، جسٹس فائز عیسیٰ،جسٹس سردار طارق کا خط

چیف جسٹس کا نئے سال پر خطاب مایوس کن، جسٹس فائز عیسیٰ،جسٹس سردار طارق کا خط

سپریم کورٹ کے ججزجسٹس عیسیٰ فائز اور جسٹس سردارطارق مسعود نے نئے عدالتی سال پرچیف جسٹس کے خطاب کو مایوس کن قرار دے دیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اورجسٹس سردارطارق مسعود نے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے دیگر ججز کو مشترکہ خط لکھ دیا۔

نئے عدالتی سال کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان کی تقریرکے معاملے پر سپریم کورٹ ججز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اورجسٹس سردارطارق مسعود نے چیف جسٹس اورسپریم کورٹ کے دیگرججزکومشترکہ خط لکھ دیا۔

خط میں دونوں ججز نے نئے عدالتی سال کے آغاز پر چیف جسٹس کے خطاب نے مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ تنہا چیف جسٹس نہیں بلکہ تمام ججوں پر مشتمل ہے، چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں سپریم کورٹ کے فیصلوں اور ان پر تنقید کا جواب دیا اور یکطرفہ بات کی اور زیر سماعت مقدمات پر تبصرہ کیا جو پریشان کن بات ہے۔

جسٹس فائز عیسی اور جسٹس طارق مسعود نے خط میں لکھا کہ چیف جسٹس نے بار عہدیداروں کے متعلق اہانت آمیز باتیں کیں اور سیاسی پارٹی بازی کا الزام لگایا، بار عہدیداروں نے فل کورٹ کی درخواست کی تھی، آئین سپریم کورٹ سے فیصلہ دینے کا تقاضا کرتا ہے۔جبکہ چیف جسٹس نے کہا جوڈیشل کمیشن نے چیئرمین کے امیدواروں کی منظوری نہیں دی اور الزام وفاقی حکومت کے نمائندوں پر لگادیا۔خط میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں کی تعمیل کی ذمہ داری دوسروں سے زیادہ چیف جسٹس پر ہے۔چیف جسٹس کو زیب نہیں دیتا کہ وہ جوڈیشل کمیشن کے ا رکان پر حملہ کریں۔

Advertisements
julia rana solicitors

دونوں ججز نے خط میں لکھا کہ جوڈیشل کمیشن کے چار ارکان نے چیف جسٹس کے امیدواروں کی حمایت نہیں کی، اجلاس کو پہلے سے طے شدہ کہنا اور ملتوی کیے جانے کا تاثر دینا بھی غلط ہے، چیئرمین ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوئے تو اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔خط میں لکھا گیا ہے کہ آئین لازم کرتا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کل ارکان کی اکثریت سے ججز تعینات کرے، ایک تہائی سے زیادہ سپریم کورٹ کے عہدے خالی پڑے ہے، اسے معذور نہیں چھوڑا جا سکتا، تقریب کے وقار کے تحفظ کی خاطر ہم چیف جسٹس کے خطاب کے دوران خاموش رہے، ہماری خاموشی کو غلط مفہوم پہناتے ہوئے رضامندی سے تعبیر نہ کیا جائے

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply