موسیقی۔۔شہباز حسنین بیگ

انسان اور موسیقی کا تعلق انتہائی قدیم زمانے سے چلا آ رہا ہے۔ موسیقی اک ایسا کام ہے جسکو انجام دینے والے اپنے کام کو انتہائی لگن سے سر انجام دیتے ہیں۔ شاعری دھن آواز اور ساز کے ملاپ سے لطف کشید کرنے کا عمل موسیقی کہلاتا ہے۔
اس جہاں میں ہر انسان اپنے جسم و جاں کا رشتہ برقرار رکھنے کے لیے مختلف کام کرتا ہے۔ ہر انسان کسی نہ کسی پیشے سے وابستہ ہے۔انسان اپنے حصے کے رزق کے حصول کے لیے مختلف پیشے اختیار کرتا ہے۔مگر اکثر دیکھا گیا ہے ہر انسان اپنے پیشے سے وابستہ کام کی انجام دہی خوشی سے نہیں کرتا۔ ملازم پیشہ شخص ہمیشہ نالاں رہتا ہے۔
موسیقی واحد پیشہ ہے جس میں شامل تمام افراد اپنے کام سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

میں نے ایسے پڑھے لکھے لوگ بھی دیکھے جو موسیقی سنتے ہیں ہر گانے کو سن کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔لیکن جب کوئی گلوکار انتقال کر جاتا ہے تو سنگدلی سے اشاد فرماتے ہیں اچھا ہوا مر گیا کون سا بھلائی کا کام کر رہا تھا۔

آپ مشاہدہ کریں طبلہ نواز کس قدر محویت اور محبت سے لہک لہک کر اپنے فن کا مظاہرہ کرتا ہے۔ بانسری نواز اور مختلف سازوں کو استعمال کرنے والے سازندے انتہائی وارفتگی اور لگن ذوق  و شوق سے اپنا کام کر رہے ہوتے ہیں۔پاکستانی معاشرے میں 90 فیصد لوگ موسیقی َسنتے ہیں لطف اندوز بھی ہوتے ہیں۔ مگر موسیقی اور موسیقی سے وابستہ افراد کی دل شکنی بھی کرتے ہیں۔میں نے ایسے پڑھے لکھے لوگ بھی دیکھے جو موسیقی سنتے ہیں ہر گانے کو سن کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔لیکن جب کوئی گلوکار انتقال کر جاتا ہے تو سنگدلی سے ارشاد فرماتے ہیں اچھا ہوا مر گیا کون سا بھلائی کا کام کر رہا تھا۔ ۔اس قسم کی منافقت سے دل بہت اداس ہوتا ہے۔

سب سے پہلے اسی منافقانہ طرزعمل سے جان چھڑانا ضروری ہے۔ فن کی فنکار کی قدر کرنا سیکھنی ہو تو اپنے ہمسایہ ملک بھارت سے ہی سیکھ لیں۔ وہاں کے موسیقی کے شوز دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ بالی وڈ انڈسٹری نے کس طرح دنیا میں اپنا مقام پیدا کیا ہے۔

موسیقی اک تخلیقی کام ہے۔ اور تخلیقی کام کرنے والے سے محبت اور اسکی عزت افزائی کرنا چاہیے،جبکہ ہمارے ہاں فنکاروں کو بھانڈ مراثی کا خطاب دے کر انکی دل آزاری کا چلن عام ہے۔ جبکہ بالی وڈ انڈسٹری بھارت کی معیشت کا بنیادی ستون ہے۔

انڈین آئیڈل، سپر سٹار سنگر، لٹل چمپئن  جیسے شوز کو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت میں ان شوز میں بچوں نوجوانوں اور اپنی قوم کو یہ سبق دیا جاتا ہے کہ اپنے اپنے ہنر میں کامیابی کے لیے محنت بنیادی شرط ہے۔انتہائی غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے جب اپنی صلاحیتوں کا اظہار محنت سے کرتے ہیں تو کس طرح انھیں سر کا تاج بنایا جاتا ہے۔جبکہ ہمارے پاکستان میں اول تو موسیقی کا اس طرزکا کوئی پروگرام ہی نہیں۔بلکہ  انتہائی نکمے انعامی شوز ہیں جن میں اوٹ پٹانگ حرکات کرنے والوں پر انعامات کی بارش کی جاتی ہے۔کامیابی کی بنیادی شرط محنت اور ریاضت کو یکسر نظر انداز کیا جاتا ہے۔

ایسے میں نیا ٹیلنٹ کہاں سے پیدا ہو گا۔کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ 22 کروڑ کے ملک میں سینکڑوں چینلز کے ہوتے ہوئے بھی ایک پروگرام بھی “کون بنے گا کروڑ پتی،انڈین آئیڈل،سپر سٹار سنگر جیسا نہیں۔جہاں پر سلمان علی پون دیپ سنی ہندوستانی ارونیتا کانجی لال ساہلی کامبلے جیسے بچوں کو مہان فنکار اسقدر محبت عزت اور پیار سے نوازتے ہیں،کہ ہم جیسے دنگ رہ جاتے ہیں۔ غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچوں کو راتوں رات شہرت عزت دولت اپنی صلاحیت اور محنت سے چند مہینوں میں مل جاتی ہے۔ بے شک اس مقام کو حاصل کرنے کے لیے یہ بچے سالوں محنت کرتے ہیں جس کا صلہ انھیں چند ماہ میں مل جاتا ہے۔

زندگی کے ہر شعبے کی طرح ہمارے ہاں موسیقی بھی زوال پذیر ہے۔موسیقی دل کی کیفیات بدل کر رکھ دیتی ہے۔زندگی کی ہنگامہ خیزی اور مشکلات کے لیے اک تریاق کا نام موسیقی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تو احبابِ زندگی کے جھمیلوں اور مشکلات سے نجات حاصل کرنے کے لیے موسیقی سے لطف کشید کرنا سیکھیں۔اچھی شاعری اچھی آواز اور سازوں کے تال میل سے دل و دماغ کی راحت کا چارہ کیجیے۔ “شو مست ہے “میں فلمیں ڈرامہ اور ویب سریز پر بہت کچھ لکھا جا رہا ہے۔انٹرٹینمنٹ کی دنیا اور موسیقی لازم و ملزوم ہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply