پاکستان حقیقت کے آئینے میں۔۔زاہد سرفراز

پاکستان حقیقت کے آئینے میں

Advertisements
julia rana solicitors london

بہت سے یار لوگ آج بھی یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان اسلام کے دفاع اور تحفظ کے لیے بنایا گیا تھا جبکہ حقیقت یہ ھے کہ پاکستان سرمایہ داری کے دفاع میں عالمی قوتوں اور ہندوستان کے تحفظ کے لیے بنایا گیا تھا
اور جس عالمی خطرے کے پیش نظر پاکستان بنا وہ تھا سوشلسٹ انقلاب اور چونکہ متحدہ ہندوستان عالمی طاقتوں کے لیے خود سے بھی ایک خطرہ بن سکتا تھا اس لیے اسے تقسیم کر دیا گیا اور اس تقسیم کو برقرار رکھنے کے لیے یہ ضروری تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایک مستقل مسلہ موجود رھے جسکے لیے مسلہ کشمیر پیدا کیا گیا اور کشمیر کی تقسیم بھی کچھ اس طرح سے کی گئی کہ گلگت بلستان کو پاکستان کے الگ انتظام میں رکھا گیا کیونکہ یہاں واقع واخان کی سرحدی پٹی وسط ایشیائی ریاستوں کو ہندوستان سے ملاتی تھی اور یہاں سے سویت روس کے لیے ہندوستان کی طرف راستے کھلتے تھے جبکہ عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے پانچ ہزار مربع میل پر مشتمل ایک چھوٹی سی سرحدی پٹی کو آزاد کشمیر کا نام دے کر اسے الگ سے ایک نیم خود مختار حثیت دے دی گئی اور کشیمر کے عوام آزادی کی خواہش میں قربان ہوتے رھے مگر اس مسلے کو حل کیا جانا مقصود ہی نہ تھا بلکہ اسے جوں کا توں رکھنا تھا تاکہ یہاں سے مستقل ایک چنگاری سلگتی رھے جسے وقتا فوقتا کام میں لایا جا سکے اس ضمن میں سب سے پہلے متحد اقوام میں رقابت پیدا کرنی تھی چناچہ یہ رقابت مذہب کی بنیاد پر پیدا کی گئی یہی وجہ ھے کے دھائیوں سے باہم شیر و شکر ہو کر ساتھ رہنے والی یہ اقوام یکا یک ایک دوسرے کی مخالف اور دشمن بن گئیں اسکے لیے آپکے پنڈتوں اور جاہل مولویوں نے جو کردار ادا کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں تاریخ شاہد ھے کہ ہندوستان کے کنارے پر بفر زون کے طور پر تخلیق کی گئی یہ بستی اصل میں اسلام کا نہیں بلکہ ہندوستان کا دفاع کرتی رہی اور اس نے بیرونی طاقتوں کے ساتھ ملکر سرمایہ داری اور ہندوستان کا ایسا بھرپور دفاع کیا جو شاہد ہندوستان خود سے اپنے طور پر کبھی نہ کر پاتا یہی وجہ ھے کہ پاکستان ایک ملٹری اسٹیٹ کے طور پر قائم رہا اور یہاں اسلام سمیت کوئی بھی نظریہ پنپنے نہیں دیا گیا اور پاکستان کا مکمل کنٹرول فوج کے پاس ہی رہا چناچہ پاکستان میں جب بھی کوئی صاف ستھری مضبوط سول انتظامیہ سامنے آئی اسے راستے سے ہٹا دیا گیا کیونکہ افواج پاکستان کو اپنے اوپر ایک نااہل اور کرپٹ انتظامیہ کی ضرورت تھی جسے باآسانی کنٹرول کیا جا سکے اگر یہ فوج واقعی پاکستان کی اپنی ہوتی تو پھر اسے اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے ایک مقبول اور مضبوط انتظامیہ کی ضرورت ہوتی اور آج پاکستان ایک طاقتور ملک کی صورت میں دنیا کے نقشے پر موجود ہوتا اسکی کمزوری ہی اسکے ایک طفیلی ریاست ہونے کی دلیل ھے خیر اسی دوران چونکہ مشرقی پاکستان جو گدھے کے ساتھ بندھی پخ کی ماند تھا اور حادثاتی طور پر ایک بائی پروڈکٹ کی طرح پاکستان کے ساتھ پیدا ہو گیا تھا اسے سب سے پہلے پاکستان سے الگ کیا گیا کیونکہ کسی ملٹری اسٹیٹ کا زیادہ بڑا ہونا مستقبل میں خود ان طاقتوں کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا تھا جو اسکی خالق تھیں افغانستان میں جب سوشل ازم کا غلبہ ہوا تو سویت افواج ضرورت پڑنے پر انقلابیوں کی مدد کے لیے افغانستان میں دھر آئیں ہمارے لوگوں کو بتایا گیا کہ سویت افواج گرم پانیوں تک راستہ چاہتی ہیں کیونکہ انکے پاس سمندر تک رسائی موجود نہیں جو ظاہر ھے تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ تھا کیونکہ بحرا اسود اس وقت تک روس کی دسترس میں آچکا تھا پھر جانے اسے کونسے گرم پانیوں کی ضرورت تھی اصل میں خطرہ یہ تھا کہ کہیں پاکستان انقلاب سے متاثر ہو کر ہاتھ سے نہ نکل جائے اور پھر یہ بات کسی سے پوشیدہ نہ تھی کہ انقلاب نے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے لینا تھا اس کا مطلب یہ تھا کہ پورا ایشیا یکجا ہو جاتا اور ایسی قوت بن جاتی جس نے پوری دنیا میں راج کرنا تھا چناچہ تاریخ میں پہلی دفعہ یہودی اور عیسائی اسلام کی واضح تعلیمات کے برخلاف مسلمانوں کے بھائی بن گئے بلاآخر سویت روس کا خاتمہ ہوا اور دنیا کی سیاست بدل گئی آج تاریخ کا دھارا پھر بدلنے کو تیار ھے اور اب چونکہ ہندوستان کے اس کنارے پر ایسے کسی بفر زون کی اب ضرورت باقی نہیں رہی تو عالمی طاقتیں پاکستان جیسی اس طفیلی ریاست کو یا تو ختم کر دیں گی یا اسکے حصے بخرے کر کہ اسے ہندوستان کے زیر تسلط ایک انتہائی کمزور اور باج گزار ریاست میں تبدیل کر دیا جائے گا آج یہی وجہ ھے کہ عالمی قوتیں پاکستان کو توڑنے پر تل گئی ہیں۔ اب ہندوستان کے لیے بفر زون کا کردار کشمیر نے ادا کرنا ھے کیونکہ یہ خطرہ دوسری طرف منتقل ہو چکا ھے چناچہ اسکے لیے کشمیر کو مکمل طور پر پاکستان سے الگ کرنا ہو گا اس لیے یہ ضروری ھے کہ سب سے پہلے پاکستان سے اسکے ایٹمی اثاثے لے لیے جائیں اور یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے پاکستان کا معاشی طور پر دیوالیہ ہونا ضروری ھے تاکہ بلا چوں چراں آپ سے ایٹمی معاہدے پر دستخط کرائے جا سکیں پھر جوں ہی یہ ممکن ہو گا معیشت کا خوف دلا کر آپ سے تیس چالیس فیصد فوج کم کرنے کو کہا جائے گا پھر سب سے پہلے بلوچستان کو الگ کردیا جائے گا اور بھارت گلگت بلتستان سمیت نام نہاد آزاد کشمیر کو حملہ کر کے اپنے قبضے میں لے لے گا اس سارے عمل میں پاکستانی افواج ماضی کی طرح پھر سے امریکہ کی پراکسی وار لڑیں گی مگر اب کی بار افواج پاکستان یہ عظیم جنگ سیاست کے میدان میں لڑیں گی یہی وجہ ھے کہ یہ نیوٹرل ہیں جبکہ کون نہیں جانتا کہ پاکستانی افواج امریکہ کی ایما پر اپنے پیادے میدان میں اتار چکی ہیں۔
پاک فوج زندہ باد
پاکستان پائندہ باد۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply