چین کے خلائی سفر میں اور سنگ میل کا حصول۔۔زبیر بشیر

بیجنگ کے وقت کے مطابق 5 جون 2022 کو 10:44 بجے، شینزو 14 انسان بردار خلائی جہاز کو چین کے جیوچھوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلا میں  لانچ کیا گیا۔ پرواز کے تقریباً 577 سیکنڈ بعد، شینزو 14 انسان بردار خلائی جہاز کامیابی کے ساتھ راکٹ سے الگ ہو گیا اور پہلے سے طے شدہ مدار میں داخل ہو گیا۔  ماہرین کے مطابق راکٹ سے الگ ہوتے وقت  خلائی جہاز بہترین انداز میں کام کر رہا تھا اور یہ  لانچنگ  ایک مکمل کامیابی تھی۔

یہ چین  کے انسان بردار خلائی پرواز کے منصوبے کا 23 واں مشن ہے اور خلائی اسٹیشن  کے تعمیراتی مرحلے کا تیسرا انسان بردار مشن ہے اور چین کی نویں انسان بردار خلائی پرواز ہے۔ خلائی جہاز مطلوبہ مدار میں داخل ہونے کے بعد،  پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق چینی خلائی اسٹیشن  کے ساتھ ڈاکنگ کرے گا۔ بعد میں، خلاباز خلائی اسٹیشن میں داخل ہو کر  6 ماہ  تک مقیم  رہیں گے۔ اپنے قیام کے دوران خلا باز خلائی اسٹیشن کے پلیٹ فارم کی دیکھ بھال ، روبوٹک آرم کے آپریشن، خلائی اسٹیشن سے نکل کر باہر  خلا میں متعلقہ امور کی انجام  دہی اور خلائی سائنس کے تجربات اور تکنیکی ٹیسٹ کریں گے۔

خلائی اسٹیشن فلائٹ مشن کے جنرل ہیڈ کوارٹر  مطابق اس خلائی جہاز پر تین خلا باز چن ڈونگ، لیو یانگ اور ثائی شو جے سوار ہیں۔اس مشن کی قیادت خلا باز چن ڈونگ کر رہے ہیں۔

چین کے انسان بردار خلائی منصوبے کے ترجمان اور چائنا مینڈ اسپیس انجینئرنگ آفس کے ڈپٹی ڈائریکٹر لین شی چیانگ نے بتایا کہ شینز و 14 مشن کے دوران تھیان حے کور ماڈیول، ون تھیان تجرباتی ماڈیول اور مینگ تھیان تجرباتی ماڈیول کی بنیادی ترتیب کے ساتھ ایک خلائی اسٹیشن کی تکمیل کی جائے گی اور ایک قومی خلائی تجربہ گاہ بنائی جائے گی۔ شینز و ۱۴ کا فلائٹ عملہ پہلی بار ون تھیان تجرباتی ماڈیول میں ایئر لاک کو کیبن سے باہر دو یا تین سرگرمیاں انجام دینے کے لیے استعمال کرے گا، اور  خلائی کلاس روم کو جاری رکھے گا۔

چین کا شینزو نمبر ۱۴ انسان بردار مشن چین کی نویں انسان بردار خلائی پرواز ہو گی۔ اکتوبر 2003 میں چین کے پہلے خلا باز یانگ لی وے وسیع خلا میں جانے والے پہلے چینی سیاح بنے۔اس وقت سے لے کر اب تک چینی خلاباز سات مرتبہ خلا کا سفر کر چکے ہیں۔اب تک 13 افراد 20 مرتبہ خلا کا دورہ کر چکے ہیں۔ چین کے انسان بردار خلائی مشن کی کامیابیاں، “تین مرحلوں” کی ترقیاتی حکمت عملی کے مطابق،  خلائی اسٹیشن کے دور میں داخل ہوگئی ہیں۔

چین کے خلائی اسٹیشن کی تعمیر کا کام گزشتہ برس  سے جاری ہے۔ انتیس اپریل 2021 کی رات گیارہ بج کر تیئیس منٹ پر چین کی وین چھانگ لانچنگ سینٹر  سے چین کے اسپیس اسٹیشن کا کور ماڈیول کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا تھا۔

چین کی خلائی صنعت مجموعی قومی حکمت عملی کا ایک اہم عنصر ہے، اور چین پرامن مقاصد کے لیے بیرونی خلا کی جستجو اور استعمال کے اصول کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ 2016 کے بعد سے چین کی خلائی صنعت میں اہم کامیابیوں میں خلائی ڈھانچے میں مسلسل بہتری، بے ڈو نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم کی تکمیل اور آپریشن، ہائی ریزولوشن ارتھ آبزرویشن سسٹم کی تکمیل، سیٹلائٹ کی مواصلاتی اور نشریاتی خدماتی صلاحیت میں مسلسل بہتری ، چاند پر تحقیقی منصوبے کے آخری مرحلے کا اختتام، خلائی اسٹیشن کی تعمیر کے پہلے مرحلے کے ساتھ ساتھ تھیان وین۔ون کی لینڈنگ اور مریخ کی کھوج شامل ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

چین کی خلائی خود انحصاری کے اس سفر کا آغاز اس وقت ہوا جب  چین کو امریکی غلبے کے شکار بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے “کلب” سے خارج کردیا گیا تھا۔ صرف یہی نہیں ، مغربی سیاستدان جو “تعصب کے چشمے” سے چین کی ترقی کو دیکھتے ہیں ۔ وہ خلائی میدان کو آئندہ کی جنگوں اور اسلحے کی دوڑ کے لئے اہم میدان جنگ سمجھتے ہیں اور خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کے خلاف سخت احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہیں۔ 2011 میں ، امریکی کانگریس نے “ولف ایکٹ” متعارف کرایا ، جس میں نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن اور اس  کے ساتھ معاہدہ کرنے والی امریکی خلائی کمپنیوں کو چینی خلائی ایجنسیوں کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ اور تعاون کرنے سے منع کردیا گیا تھا۔ ان پابندیوں کے باوجود، چائنا ایرو اسپیس نے ترقی کا سفر جاری رکھا اور مسلسل جدوجہد سے موجودہ کامیابی حاصل کی۔اپنے اپنے خول میں بند چند مغربی ممالک کے برعکس، چین ہمیشہ پرامن ، مساوات ، باہمی فائدے اور مشترکہ ترقی کے اصولوں پر کاربند رہا ہے۔ چین نے ہمیشہ خلائی اسٹیشن کو سائنسی اور تکنیکی تعاون کے لئے ایک کھلا پلیٹ فارم بنانے کی کوشش کی ہے۔ چین نے  اس پروگرام میں بین الاقوامی برادری کو شرک کی دعوت دی ہے۔ چینی خلائی اسٹیشن ، اس طرح کے تحقیقی شعبے کی تاریخ میں پہلی بار  ایساہوا ہے کہ اس طرح کا منصوبہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے لئے کھلا ہے۔

Facebook Comments

Zubair Bashir
چوہدری محمد زبیر بشیر(سینئر پروڈیوسر ریڈیو پاکستان) مصنف ریڈیو پاکستان لاہور میں سینئر پروڈیوسر ہیں۔ ان دنوں ڈیپوٹیشن پر بیجنگ میں چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس سے وابستہ ہیں۔ اسے قبل ڈوئچے ویلے بون جرمنی کی اردو سروس سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ چین میں اپنے قیام کے دوران رپورٹنگ کے شعبے میں سن 2019 اور سن 2020 میں دو ایوارڈ جیت چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply