میرے کپتان۔۔عامر عثمان عادل

نئی حکومت کے ماتحت کابینہ ڈویژن نے تازہ ترین رپورٹ برائے 22 _2021 جاری کر دی ہے
اس میں کیا انکشاف کیا گیا آئیے پہلے پس منظر دیکھتے ہیں
ایسیٹ ریکوری یونٹ ARU کا قیام
عمران خان کے منشور کی ایک نمایاں شق لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانا تھا اور 2018 میں جب ان کی حکومت قائم ہوئی تو وقت ضائع کئے بنا ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں اس ادارے کی بنیاد ARU کے نام سے رکھ دی گئی۔
اس کے قیام کا بنیادی مقصد LEA یعنی نیب NAB ، ایف آئی اے FIA , فنانشل مانیٹرنگ یونٹ FMU , صوبائ اینٹی کرپشن ایجنسیز ACE کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنا تھا جس کی مدد سے وہ لوٹی ہوئی دولت اور آف شور اثاثہ جات اور غیر قانونی جائیدادوں کا سراغ لگا کر قوم کی امانت وطن واپس لا سکیں۔
پہلی بار قائم ہونے والے اس ادارے میں وائٹ کالر کرائم میں تخصیص رکھنے والے ماہرین کو شامل کیا گیا ۔ نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ اور دنیا بھر کے دیگر اداروں کے ساتھ معاہدے کئے گئے جن کے تحت ان ممالک میں پاکستان سے کک بیکس رشوت کمیشن اور منی لانڈرنگ کے ذریعے منتقل کی گئی رقم اور اثاثہ جات کا سراغ لگایا جانا تھا۔

اس ادارے نے کیا کارکردگی دکھائی۔ آئیے اسے اس رپورٹ کی روشنی میں دیکھتے ہیں جو موجودہ حکومت کے دور میں ان کی کابینہ ڈویژن نے تیار کی ہے۔
کابینہ ڈویژن رپورٹ 22_2021 برائے ARU
مئی 2022 میں کابینہ ڈویژن نے اسیٹ ریکوری یونٹ ARU کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے جو اعداد و شمار جاری کئے ہیں وہ اس طرح ہیں۔
گذرے 3 سالوں کے دوران ARU نے بیرون ملک چھپائی گئی لوٹی ہوئی دولت میں سے 426.4 ارب روپے واپس قومی خزانے میں منتقل کرائےاور قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس میں سے 334 ارب روپے کی خطیر رقم محض پچھلے ایک سال کے دوران ریکور کرائی گئی۔
نیب NAB نے ARU کی مدد سے 389 ارب روپے کی رقم گذشتہ 3 سال میں ریکور کرائی ۔
جبکہ ایف آئی اے FIA نے 6.4 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم واپس خزانے میں جمع کرائی۔
اور محض ایک سال 2020 میں ایف آئی اے نے 3.6 ارب روپے برآمد کر لئے۔
17 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
نیب نے 2000 سے لے کر 2017 تک یعنی 17 سالوں میں کل ملا کر 295 ارب روپے ریکور کئے تھے۔اور اب نیب نے ARU کی مدد سے محض 3 سالوں میں389 ارب ریکور کر لئے یوں 17 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
اس یونٹ نے برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں پاکستان سے لوٹ مار کرپشن اور منی لانڈرنگ کے پیسوں سے خریدی گئی بیش قیمت جائیدادوں کا سراغ لگایا۔

پیارے پڑھنے والو !
سچ تو یہ ہے کہ یہ رپورٹ نجانے حکومت کی نظر سے کیسے بچ گئی ورنہ کبھی بھی ان اعدادو شمار کو یوں منظر عام پر لایا نہ جاتا۔
عمران خان کی نیک نیتی کا یہ صلہ اسے رب کی ذات کی جانب سے مل رہا ہے کہ خود موجود حکومت کے وزراء متعدد بار اس کی پالیسیوں کی کامیابی کا اعتراف کر چکے ہیں۔
ابھی اس کے ہاتھ بندھے نہ ہوتے تو ملکی خزانہ بھرا ہوتا۔
میرے آپ کے بچوں کا نوالہ، پاکستانیوں کے خون پسینے کی کمائی ہڑپ کر کے بیرون ملک عیش کرنے والے قانون کے شکنجے میں آتے تو آج یہ ملک بدحال نہ ہوتا۔
افسوس صد افسوس
اس ملک پہ حاکم مقتدرہ نے عمران خان کو مجبور کیا کہ وہ اس لوٹ مار کرپںشن اور منی لانڈرنگ پر آنکھیں بند کر لے

Advertisements
julia rana solicitors london

میرے ہم وطنو !
آنے والا ہر دن گواہی دے گا کہ عمران خان نے اس ملک و قوم کی خاطر اپنا سب کچھ داؤ پہ لگا ڈالا۔
اس نے اس قوم سے کئے گئے وعدوں کو وفا کرنے کی خاطر کوئی فروگذاشت نہ کی۔
جس ملک میں قوم کی بوٹیاں تک نوچ ڈالنے کا رواج ہو وہاں عمران خان جیسا حکمران آ جائے جو ان کے حلق سے لوٹی ہوئی ایک ایک پائی نکلوانے کی خاطر اپنی جان تک خطرے میں ڈال دے تو بھلا پھر اس کے خلاف عدم اعتماد کیوں نہ آئے۔
ہر روز طلوع ہونے والے سورج کی کرنیں اس کے جذبوں کی صداقت کی گواہی دیں گی۔
عمران خان !
اے میرے کپتان
تم نے یہ کیا کر ڈالا
یہ قوم اس کی عادی تو نہ تھی۔

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply