دن (27) ۔ منہ/وہاراامباکر

اپنے منہ کے اندر دیکھیں تو بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن کا ہمیں معلوم ہے۔ زبان، دانت، مسوڑھے، عقب میں تاریک سوراخ جس کے اوپر ایک چھوٹا سا فلیپ لٹک رہا ہے جس کو uvula کہا جاتا ہے۔ لیکن پسِ پردہ بہت کچھ اور بہت اہم ہے جس کا آپ نے تذکرہ شاید نہ سنا ہو۔ palatoglossus, geniohyoid, vallecula, levator veli palatini جیسی چیزیں۔ اور سر کے ہر حصے کی طرح ہی منہ پیچیدگی اور اسرار کا جہان ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹانسلز کی مثال لے لیں۔ ہم ان سے واقف ہیں لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ یہ کرتے کیا ہیں؟ درحقیقت کسی کو بھی یہ ٹھیک سے معلوم نہیں۔ یہ گلے میں پچھلی طرف گوشت کے ٹیلے ہیں۔ اسی طرح adenoid ہیں جو سانس کی نالی میں ہیں۔ یہ دونوں امیون سسٹم کا حصہ ہیں لیکن بہت زیادہ کارآمد نہیں۔ بلوغت کے بعد ایڈینوائیڈ سکڑ کر تقریباً غائب ہو جاتے ہیں۔ انہیں اور ٹانسلز کو نکالا جا سکتا ہے اور جسم پر کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نگلنا ایک فنکشن ہے جو ہم بہت بار کرتے ہیں۔ دن میں دو ہزار مرتبہ یا اوسطاً ہر تیس سیکنڈ کے بعد۔ جب آپ نگلتے ہیں تو ایسا نہیں کہ گریویٹی کی مدد سے خوراک معدے میں جا گرتی ہے بلکہ مسلز اس کو کھینچ کر لے جاتے ہیں۔ اور اگر آپ سر کے بل الٹے ہو کر کھانا چاہیں تب بھی کھانا آپ کے معدے میں ہی جائے گا۔ (اگرچہ اس طریقے سے کھانا بہت آرام دہ نہ ہو)۔
نگلنا اس سے زیادہ ہوشیار فنکشن ہے جتنا آپ شاید تصور کرتے ہیں۔ ہونٹ سے معدے تک پچاس مسلز حرکت میں آتے ہیں۔ اور انہیں ایک دوسرے سے تال میل میں کام کرنا ہے تا کہ خوراک ٹھیک سمت میں جائے یا پھر سانس کی نالی میں نہ پھنس جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چونکہ ہم دو پیروں پر چلنے والی مخلوق ہیں، اس لئے ہمارے لئے یہ عمل زیادہ پیچیدہ ہے۔ ہماری گردن زیادہ لمبی اور سیدھی ہے اور سر کے بالکل نیچے درمیانی پوزیشن میں ہے۔ ہمارے سر کی یہ پوزیشن ہمیں بولنے میں مددگار ہے لیکن اسی ڈیزائن کی وجہ سے ایک خطرہ سانس کی نالی میں خوراک چلے جانے کا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
ممالیہ میں واحد انسان ہی ہے جس میں ہوا اور کھانا ایک ہی سرنگ میں جاتے ہے۔ گلے میں ایک چھوٹی سی چیز epiglottis ہے۔ یہ ایک دروازہ ہے جو ہمارے اور سانحے کے بیچ میں ہے۔ جب ہم سانس لیتے ہیں تو یہ کھل جاتا ہے اور جب ہم نگلتے ہیں تو یہ بند ہو جاتا ہے۔ ہوا ایک سمت اور کھانا ایک اور سمت۔
کبھی کبھار یہ غلطی کر سکتا ہے اور اس کا نتیجہ اچھا نہیں ہوتا۔
(جاری ہے)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply