تقصیر بمقابلہ تدبیر۔۔محمد جنید اسماعیل

 

دو دن پہلے مسجدِ نبوی ‎‎ﷺ کے صحن میں چند شر پسند عناصرکی طرف سے ایک سیاسی پارٹی کے وزراء اور کارکنان پر جملے کسنے اور بالوں سے پکڑ کر گھسیٹنے کی ویڈیوز سامنے آئیں تو سوشل میڈیا پر ہمیشہ کی طرح چار گروہ بن گئے۔
ایک گروہ وہ جو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے مخالف سیاسی پارٹی کو کافر اور پتا نہیں کیا کیا کہہ گیا ،دوسرا گروہ تھا جو تقصیر کرنے والی پارٹی کے اس اقدام کی حمایت کی جرات تو نہ کرسکتا تھا لیکن مختلف تاویلیں اور ماضی سے کچھ خطابات نکال کر پیش کرکے بیچ والا راستہ نکالنے کی کوشش کی ،تیسرا گروہ ایسا تھا جس نے اس اقدام پر بھنگڑے ڈالے اور کہا کہ ہم نے نبی آخرالذماں محمدمصطفیٰ‎‎ﷺ کے شہر میں بھی چوروں اور ڈاکووں کو رسوا کیا ۔چوتھا اور آخری گروہ ایسا تھا جس نے اس تمام واقعے کی مذمت کی اور کسی پارٹی کو کافر کہنے کی بجائے انہیں انسان سمجھ کر معافی مانگنے کی تلقین کی ۔سب سے بہتر اور سب سے قابل تقلید گروہ یہی تھا جس نے غلط کو غلط کہا لیکن کسی کو دائرہِ اسلام سے خارج بھی نہیں کیا ۔

Advertisements
julia rana solicitors

بحثیت ِ مسلمان ہمارا یہ ماننا ہے کہ یہ جو کچھ ہوا وہ باعث شرم ہے اور اس طرح کے قبیح فعل کی اجازت نہیں دی جاسکتی وہ چاہے مریم نواز کے پالتو کریں یا عمران خان کے ۔عمران خان اگر اس بات سے شرمندہ ہیں ہر مسلمان کی طرح تو اُنہیں اس فعل کی پرزور مذمت کرنی چاہیے ۔ہمیں اُن کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے سے بھی گُریز کرنا چاہیے ۔ہم کسی کے فعل کو درست یا غلط تو کہہ سکتے ہیں لیکن کسی کو ایمان سے خارج کرنے کا لائنسس ہم میں کسی کے پاس نہیں ۔جو مسجدِ نبوی ﷺ میں ہوا اسے میں تقصیر کہوں گا جس پر توبہ کی گنجائش بھی ہے اور اس میں معافی بھی مل سکتی ہے لیکن جو مسلم لیگ (ن ) اور ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے مسلسل کُفر اور یہودی ایجنٹ والے فتوے لگائے جا رہے ہیں وہ تدبیر ہے ۔وہ معاملے کو ہوا دے کر اپنی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کر رہے ہیں اور کُچھ نہیں۔
ہمارے لئے معتدل راستہ یہی ہے کہ بجائے کسی خاص کو ٹارگٹ کرنے کے مجموعی طور پر اس عمل کو قابلِ مذمت گردانیں اور دوبارہ سے اس طرح کے کاموں کی نوبت ہی پیش نہ آئے ۔اگر آج ایک حلقہ توجیہات پیش کرے گا اور دوسرا سیدھا ایمان پر حملے کرے گا تو کل کو یہ کیس الٹ ہوجائے گا اور دوسرا غلطی کرے گا اور پہلا دوبارہ سے حملے کرے گا۔ایک بات کو دیکھ کر تو دل میں اُمید جاگی ہے کہ ہم چاہے جتنا گناہ گار اور بھٹکے ہوئے بن جائیں صرف حضور اکرم محمدمصطفیٰ‎‎ﷺ کی ذات ہی ہمیں دوبارہ سے یکجا کرسکتی ہے ،یہ مسلم اُمہ انہی کے نام پر کٹ اور مرسکتی ہے ۔
ہم پاکستانیوں کو مکہ اور مدینہ کے ادب و تعظیم کی وجہ سے پہچان ملی تھی جو کہ چند واقعات کی وجہ سے خراب ہورہی ہے۔خدارا سیاسی اختلافات ایک طرف رکھ کر سوچا کریں۔ہماری پارٹیوں سے بڑھ کر ہے ہمارا دین اور ہمارا عقیدہ ۔اللہ ہم سب کو حرمت رسولُ اللّٰهﷺ کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)

 

Facebook Comments

محمد جنید اسماعیل
میں محمد جنید اسماعیل یونی ورسٹی میں انگلش لٹریچر میں ماسٹر کر رہا ہوں اور مختلف ویب سائٹس اور اخبارات میں کالم اور آرٹیکل لکھ رہا ہوں۔اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ٹیلنٹ مقابلہ جات میں افسانہ نویسی میں پہلی پوزیشن بھی حاصل کرچکا ہوں،یونیورسٹی کی سطح تک مضمون نویسی کے مقابلہ جات میں تین بار پہلی پوزیشن حاصل کرچکا ہوں۔مستقبل میں سی ایس ایس کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں ۔میرے دلچسپی کے موضوعات میں کرنٹ افیئرز ،سیاسی اور فلاسفی سے متعلق مباحث ہیں۔اس کے علاوہ سماجی معاملات پر چند افسانچے بھی لکھ چکا ہوں اور لکھنے کا ارادہ بھی رکھتا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply