رینڈ کارپوریشن۔۔عبدالغفار

یہ امریکہ کا ایک غیر منافع بخش ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ تھنک ٹینک ہے، جسے 1948ء میں وجود میں لایا گیا، یہ تنظیم امریکہ کے  سرکار اور عسکری قیادت کو مختلف نوعیت کے ریسرچ اور تجزیہ پیش کرنے کے خدمات سرانجام دیتی ہے-
18 مارچ 2004ء کو اس تنظیم نے “مغرب کیسے بنیادی اسلام کا راستہ روک سکتی ہے” کے نام سے ایک ریسرچ پیپر شائع کیا، جو اب تک گوگل سیرچ  انجن پر موجود ہے۔
اس تنظیم کے تجزیہ کار اور اس رپورٹ کے مصنف “چیرل بنارڈ”  کے مطابق مسلمانوں کو مندرجہ زیل چار طبقوں میں سلسلہ وار تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
1) فنڈمنٹلسٹ مطلب بنیاد پرست : اس طبقے کے مسلمان اسلام کو صرف مذہب نہیں بلکہ دین اور زندگی گزارنے کا ایک بہترین نظام سمجھتے ہیں، یہ کٹر مسلمان اسلام کے نظام کو لاگو کرنا  اور ہر صورت پھیلانا چاہتے ہیں۔ ان کی اہم خصوصیت ریاست ہائے متحدہ کے خلاف کھلم کھلا اور جارحانہ دشمنی اور جمہوری نظام کے اختتام کا عزم  ہے۔
2) ٹریڈشنلسٹ یعنی روایت پرست: ان کا رجحان اپنے خاندان اور سماج کو ایک  پرہیزگار اسلامی ڈھانچے کے مطابق زندگی گزارنے تک محدود ہوتا ہے۔ یہ ریاست کو چیلنج نہیں کرتے، عدم تشدد کو پسند پر جدیدیت کو ناپسند کرتے ہیں ۔ یہ زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہوتے،یہاں تک کہ اسلام کے بارے میں بھی زیادہ کچھ نہیں جانتے ، اپنے  مقامی روایات پر زیادہ چلتے ہیں۔ یہ بس 24 گھنٹے اسلام کے مطابق گزارنا چاہتے ہیں جبکہ اپنے معاشرے کی ترقی میں بھی کچھ خاص کردار ادا نہیں کرتے۔
3) ماڈرنسٹ مطلب جدیدیت پسند: اس قسم کے مسلمان ماڈرن خیالات کے ہوتے ہیں، جن کو اسلام کا کچھ خاص علم نہیں ہوتا، یہ چاہتے ہیں کہ اسلامی معاشرہ جدید دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلے، اور اس قسم کے اصلاحات کے خواہاں  ہیں۔ یہ اپنے اقدار اور پالیسیوں  کے لحاظ سے  مغرب کے قریب ترین ہوتے ہیں۔
4) سیکولرست یعنی غیر مذہبی: یہ ماڈرنسٹ سے بھی دو قدم آگے ہوتے ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ مغرب کی طرح دین کو حکومت سے الگ رکھا جائے، اور مذہب کو ہر کا ایک نجی معاملہ تصور کیا جائے۔
اس رپورٹ کے مصنف کے مطابق مغرب کو خطرہ صرف بنیاد پرست مسلمانوں سے ہے،جس کے لئے اس نے مغرب کو مختلف تجاویز پیش کی ہیں- جیسا  کہ ہمیں سب سے پہلے ماڈرنسٹ مسلمانوں کی حمایت کرنا ہوگی- تاکہ بنیاد پرست مسلمانوں کے  تشریح کئے ہوئے اسلام کے خلاف بڑے پیمانے پر آواز اٹھا کر نوجوانوں کو اپنے تیز طرار تقریروں اور سیمینارز کے ذریعے بد دل کیا جا سکے۔ تعلیمی اداروں، کتابوں، میڈیا، ٹیلیوژن، ریڈیو، اخبارات، ویب سائٹس، بزنس، سول سوسائٹیز وغیرہ کے ذریعے بنیاد پرست مسلمانوں کے خلاف زہر اگل کر لوگوں کو ورغلایا جائے۔
جب بھی نوجوانوں کو اسلامی مسائل سننے کا موقع ملے، ماڈرن طبقہ کے ذریعے ان کو اسلام کی نئی متاثر کن تشریح کی جائے۔
اسی طرح روایت پسند مسلمانوں کی بھی بنیاد پرست مسلمانوں کے خلاف مدد کی جائے۔ ان میں بھی ماڈرن بننے کا مادہ پایا جا سکتا ہے۔
بنیاد پرست مسلمانوں کا راستہ طاقت کے ساتھ روکا جائے، ان کا دعوه ہے کہ وہ خالص اور سچے اسلام کے  پیروکار ہیں۔ ان کے دعوے کو بھی مختلف کمزور جگہوں پر چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ عوام میں ان کے مذہبی اور باعزت امیج کو بد نام کیا جائے۔
روایت پسند مسلمانوں کے عدم تشدد اور بنیاد پرست مسلمانوں کے تشدد پسندی کو اجاگر کیا جائے،اور کٹر مسلمانوں کو دہشت گردی کا لیبل دیا جائے۔
اسی طرح مغرب غیر مذہبی طبقے کی حمایت کریں۔ یہاں تک کہ بعض مضبوط ایمان رکھنے والوں کی بھی یہ خواہش ہوتی ہے کہ مذہب کو ریاست سے الگ رکھا جائے، جسے ہم اپنے مقصد کے لئے بروئے کار لا سکتے ہیں۔

Facebook Comments

Abdul Ghaffar
پیشہ کے اعتبار سے خاکسار ایک کیمکل انجنیئر ہے اور تعلق خیبر پختونخوا کے شہر نوشہرہ سے ہے ۔ بچپن ہی سے لکھنے پڑھنے کا شوقین تھا اور ایک اچھا رائیٹر بننا چاہا۔ آج کل مختلف ویب سائٹ کے لئے آرٹیکل لکھتا ہوں ۔تاکہ معاشرے کی بہتری میں اپنی طرف سے کچھ حصہ ڈال سکوں۔ شکریہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply