جمہوریت۔۔حسان عالمگیر عباسی

جمہوریت میں ایک حزب اختلاف ہے تو ایک حکمران جماعت اور ان دونوں کا بھی اختلاف تب ہے جب کوئی معقول وجہ نظر آئے (اگر نہیں ہے تو میرے خیال سے یہ ہونا ضروری ہے)۔ ملٹی پارٹی نظام کی قباحت یہ ہے کہ سب پارٹی سیاسی مفادات کو ملک پہ ترجیح دیتے ہیں۔ ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے دعوے بس کتابوں اور تقریروں میں ہی نظر آرہے ہیں۔ جب تک سب مل کر ایک کے پیچھے پڑے رہیں گے اور دست و بازو بننے کی بجائے دم پہ پاؤں رکھیں گے تو شخصیات بدل سکتی ہیں نظام کی سوچنا بھی بے وقوفی ہے۔

رائج الوقت نظام امیر کے کتوں کے حقوق کا رکھوالا ہو سکتا ہے غریب کے گھر کا چولہا جلانا اس کے بس میں نہیں ہے۔ میں آ کے ٹھیک کروں گا سوچ ہی غیر مہذب اور انا پرست قوم کی ہے۔ آپ چلو ہم سب آپ کے ساتھ ہیں والا نظام وقت کی ضرورت ہے۔ وقتی بھلے انتخابات کروا لیں اور پھر سب اس کی غلطیوں کو درگزر کرتے رہیں جب تک اس کی نیت میں کھوٹ نہیں ہے۔ جب لگے کہ وعدہ خلافی شروع ہو گئی ہے تو اس کی اپنی جماعت کے لوگوں کو سب سے پہلے اس کے خلاف نکلنا چاہیے لیکن یہ آخری قدم ہونا چاہیے۔

Advertisements
julia rana solicitors

یہاں راستے ڈھونڈنے کی بجائے کہتے ہیں مجھے لاؤ میں ٹھیک کروں گا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply