ایک کلِک زندگی بدل دیتا ہے /توصیف ملک

آپ نے کمپیوٹر کو آن یا آف ہوتے دیکھا ہے ؟
آن کرنے کے لیے سی پی یو کے ساتھ ایک بٹن لگا ہوتا ہے جسے ہلکا سا دبانے پر کمپیوٹر آن ہو جاتا ہے لیکن کیا صرف ایک بٹن ہی پورا کمپیوٹر ہے ؟
بالکل نہیں !

بٹن دبانا دراصل ایک کلک ہے جو پوری مشینری کو حرکت میں لے آتا ہے ، بٹن دبنے کا پیغام سب سے پہلے پاور سپلائی کے پاس جاتا ہے جو مدر بورڈ کو زندہ کرنے کا سبب بنتا ہے ، اس کے بعد مدر بورڈ پروسیسر اور ریم کے ذریعے ہارڈ ڈسک میں موجود سوفٹ ویئر ( ونڈوز وغیرہ ) کو جگاتا ہے اور اس طرح سکرین پر آپ کے سامنے ایک جہان کھل جاتا ہے۔
ہم  انسانوں کو بھی کلِک کی ضرورت ہوتی ہے
یہ سوال بہت پرانا ہے کہ انسانی عقل کا معیار کیا ہے ؟
کون شخص زیادہ عقلمند ہے ؟

اس پر عرصے سے بحث جاری ہے اور مختلف لوگوں نے اپنی آراء اس بارے دی ہیں لیکن جیسے ٹھوس ، مائع ، گیس کو ماپنے کے آلات موجود ہیں ایسے عقل کو ماپنے کا کوئی آلہ نہیں بن سکا اس لیے کسی کی بھی رائے کو حتمی نہیں کہا جاسکتا۔

کسی نے زیادہ مال کمانے والے کو عقلمند کہا ہے ، کسی نے خوبصورت باتیں کرنے والے کو عقلمند کہا ہے ، کسی نے اچھا لکھنے والے کو عقلمند کہا ہے غرض اپنے اپنے شعبے کے کامیاب لوگوں کو عقلمند قرار دیا جاتا ہے۔

میری ناقص رائے کے مطابق جو شخص سیکھنا جانتا ہے وہ سب سے عقلمند ہے ، جو ہر وقت سیکھنے کی جستجو میں رہتا ہے وہ عقلمند ہے اور جو جتنا جلدی سیکھ جاتا ہے وہ اتنا زیادہ عقلمند ہے
عقلمند شخص کے سیکھنے کی جستجو کی وجہ سے اس کے سامنے کلکس ہوتے رہتے ہیں جن کی وجہ سے وہ اپنی زندگی کامیاب بنانے کی کوشش کرتا رہتا ہےاور کوئی ایک کلک ایسا بھی ہوتا ہے جس سے سب کچھ آن ہو جاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ہمارے سامنے بھی روزمرہ کی زندگی میں ایسے کئی کلکس کے آپشن ہوتے ہیں جن کو حاصل کرنے کے لیے سیکھنے کی جستجو ضروری ہے۔
سیکھنے کا دوسرا نام ہی تجربہ ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply