• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • والدین گروپ کا سکول کی نامناسب مردم شماری ختم کرنے کا مطالبہ

والدین گروپ کا سکول کی نامناسب مردم شماری ختم کرنے کا مطالبہ

(نامہ نگار: فرزانہ افضل) سکاٹ لینڈ کے سب سے بڑے والدین گروپ کنیکٹ کی چیف ایگزیکٹو ای لین پرائر نے سکول کے اس سوالنامہ کے بارے میں شدید خدشات کا اظہار کیا ہے جو سیکنڈری سکول S4 اور اس سے اوپر کے طلباء و طالبات کے لیے تیار کیا گیا ہے انہوں نے اسکاٹش حکومت کی سکولوں کے لیے ترتیب دی گئی “نامناسب” مردم شماری کی شدید مذمت کی ہے جس میں نو عمر سٹوڈنٹس سے جنس کے بارے میں سوالات شامل کیے گئے ہیں ای لین پرائر نے حکومت سے اس کو ختم کرنے پر زور دیا ہے. اس متنازع سوالنامے میں سیکنڈری سکول S4 اور سینئر سٹوڈنٹ سے ان کے جنسی صحت اور تعلقات کے بارے میں نہایت غیر شائستہ سوالات شامل کیے گئے ہیں حتی کہ ایک مخصوص سوال میں طلباء سے اپنے جنسی تجربات کی فہرست دینے کو کہا گیا ہے۔

ایک خیراتی ادارہ کنیکٹ جو والدین اور بچوں کی دیکھ بھال کرنے والوں کو بچوں کی تعلیم اور سکول کے معاملات میں شامل کرنے کے لیے کام کرتا ہے اس کی چیف ایگزیکٹو ایلین پرائر نے کہا کہ یہ سروس اس مقصد کے لیے قطعی موزوں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بارے میں نہایت گہری تشویش ہے کیونکہ نوجوانوں کے پاس کوئی واضح معلومات نہیں کہ اس سروے کا کیا مقصد ہے ، کون یہ سروے کروا رہا ہے اور اس سے جمع کی گئی معلومات کس طرح استعمال کی جائیں گے۔

انھوں نے والدین کی جانب سے فرسٹ منسٹر نکولا سٹرجن اور سیکرٹری برائے تعلیم کو اپنے تمام خدشات کی فہرست جس میں معلومات کو خفیہ اور محفوظ رکھنے سے متعلق اور کھلے الفاظ پر مبنی نامناسب سوالات کے بارے میں خط لکھا ہے کہ اس مردم شماری میں گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ جیسی بد تہذیب اور بوسیدہ اصطلاحات بھی استعمال کی گئی ہیں۔ انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ اس سوالنامے میں ایسا کوئی بیان شامل نہیں کیا گیا کہ اس سارے ڈیٹا کو کون جانچے گا اور اس تحقیق کے خاص مقاصد کیا ہیں، بچوں اور نوجوانوں کے بارے میں اکٹھی کی جانے والی یہ معلومات سکول ، مقامی اتھارٹی یا قومی سطح پر قابل شناخت بناتی ہیں۔ اس بات کا بھی کوئی ذکر نہیں کہ یہ سارا ڈیٹا کس طرح محفوظ کیا جائے گا۔ اور اس تک رسائی پر کس طرح کی پابندیوں سے حفاظت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس سروے کے بہت سے حصے قطعی قابل قبول نہیں ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

جبکہ سکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نکولا سٹرجن نے اس بارے میں کہا یا تو ہم آنکھیں بند کرکے فرض کرلیں کہ نوجوانوں کو ان مسائل یا دباؤ کا سامنا نہیں ہے گو کہ ہم جانتے ہیں کہ انہیں یہ مسائل درپیش ہیں یا پھر ہم نوجوانوں کو درپیش اس حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کریں اور انہیں رہنمائی ، مشورے اور خدمات فراہم کریں جو انہیں محفوظ، صحت مند اور مثبت فیصلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوگی لہذا ان کا فیصلہ ہے کہ وہ مؤخر الذکر کا انتخاب کریں گی ۔
سکاٹش حکومت کے ترجمان نے کہا کہ اس قسم کے سروے نئے نہیں ہیں یہ بچوں کو صحیح رہنمائی اور مدد کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اگر بچے کسی سوال کا جواب دینے میں ہچکچاہٹ محسوس کریں تو ان کے لیے جواب نہ دینے کی آپشن بھی موجود ہے؟۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply