تبلیغی جماعت پر پابندی-توبہ توبہ۔۔نذر حافی

23 مئی 2017ء کو مسٹر ٹرمپ نے پہلا غیر ملکی دورہ کیا۔ اُن کا یہ دورہ سعودی عرب کا تھا۔ بعض تنگ نظر لوگوں کو یہ دورہ بالکل پسند نہیں تھا۔ تاہم دوراندیش اور زیرک شخصیات نے اس دورے کو بہت سراہا۔ اس دورے کے دوران بھی جو کچھ دیکھنے میں آیا، وہ بھی ہم جیسے لوگوں کو ہضم نہ ہوا۔ خصوصاً سرزمینِ وحی پر سرِعام ٹرمپ کے ساتھ سعودی فرمانرواوں کی موج مستی و رقص و سرود پر بہت شور مچا، لیکن ہمارے ملک کی کچھ بڑی نامی گرامی جیّد شخصیات، بعض صحافیوں اور بہت سارے اعلیٰ پائے کے علمائے کرام نے بڑھ چڑھ کر اس دورے کے اتنے فضائل، ثمرات اور فوائد بیان کئے کہ نجانے کتنے ہی ہمارے جیسے لوگ تو سعودی بادشاہ سلامت کے عقیدت مند ہوگئے۔

ہمیں ابھی سعودی بادشاہت کا معتقد ہوئے ایک سال ہی ہوا تھا کہ اپریل 2018ء میں سعودی ولی عہد محمد بن سلیمان نے اچانک سب کو چونکا دیا۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے سعودی ولی عہد نے کہا کہ ہم نے سرد جنگ کے دوران مغرب کی درخواست پر دنیا بھر کے دینی مدرسوں اور مساجد میں سرمایہ لگا کر وہابیت پھیلائی تھی۔ جب انہوں نے یہ بیان دیا تو اُس وقت بات بہت دور تک نکل چکی تھی۔ اُنہوں نے جن مدرسوں اور مساجد پر سرمایہ لگایا تھا، اُن کے مولویوں کی محنت شاقّہ کی بدولت اُنہیں خادمین حرمین شریفین جیسے القابات سے نوازا جا چکا تھا اور ان کی حفاظت اور دفاع کو یعنی دوسرے لفظوں میں اُن کی نوکری چاکری کرتے ہوئے مرنے کو بھی شہادت کا درجہ دیا جا چکا تھا وغیرہ وغیرہ۔

بہرحال ہم تو مفتی طارق مسعود صاحب جیسے اکابرین اور صالحین کی اتباع کرتے ہیں، سو سعودی ولی عہد اور شہزادوں سے بڑھ کر ہمارے لئے اکابرین اور کون ہوسکتے ہیں۔ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیئے کہ سعودی حکمرانوں نے بدعات و خرافات کے خلاف کتنی طولانی جنگ بھی تو لڑی ہے۔ وہ کچھ کہیں بھی تو ہمیں خاموش رہنا چاہیئے۔ آخر وہ ہمارے بڑے ہیں۔ بڑے لوگ کام بھی تو بڑے بڑے کرتے ہیں۔ ابھی دسمبر 2021ء میں ساری دنیا میں ان کے کاموں کی دھوم مچ گئی ہے، انہوں نے 16 دسمبر سے 19 دسمبر تک ریاض میں مسلسل چار دن ایک شاندار میوزک فیسٹول منعقد کروا کر سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔

کیا شاندار فیسٹول تھا! ایسا عظیم الشّان فیسٹول کہ جس میں بالی وڈ اداکار سلمان خان نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ اس ایونٹ میں سات لاکھ سے زائد افراد شریک ہوکر محظوظ ہوئے۔ ان میں سے کسی کو بھی کوڑے یا دُرّے نہیں مارے گئے، چونکہ ان میں سے کسی نے کفر یا شرک کا ارتکاب نہیں کیا۔ کُفر اور شرک کا ارتکاب تو صرف رسولِ خداﷺ کے مزار کی جالی کو چومنے سے ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ اس کنسرٹ کو مشرقِ وسطیٰ کا سب سے بڑا میوزک ایونٹ قرار دیا گیا ہے۔ اب اگر خادمینِ حرمین شریفین یہ سب کر رہے ہیں تو پھر ہماری کیا مجال ہے کہ ہم انہیں ٹوکیں۔ خواہ مخواہ کی روک ٹوک کے بجائے ہمیں اپنے اکابرین کا ساتھ دینا چاہیئے۔ ہمیں پتہ ہونا چاہیئے کہ عرب دنیا کا سب سے بڑا میوزک کنسرٹ “ریاض سیزن یا ریاض تریو نائٹ” صرف چند دن کے بعد “31 دسمبر 2021ء” کو سعودی عرب میں منعقد ہوگا۔

ایسے میں اگر کوئی بہت زیادہ تبلیغی اور توحید پرست ہے اور اُسے موسیقی و فحاشی اور ناچ گانے سے بیر ہے تو وہ سعودی عرب میں مقیم اپنے لٹھ بردار، ڈنڈے مار اور سر پھاڑ عزیزوں و رشتےداروں کو اس کنسرٹ کو رکوانے کیلئے بھیجے۔ صاف بات ہے کہ ہم تو اس کنسرٹ کی مخالفت کے حق میں نہیں ہیں۔ ہمارا تو عقیدہ ہے کہ جو خادمین حرمین شریفین کی مخالفت کرے وہ کافر اور گمراہ ہو جاتا ہے۔ اب خادمین حرمین شریفین کا یہ دینی حکم بھی ملاحظہ کیجئے۔ اسی ماہ میں انہوں نے تبلیغی جماعت پر پابندی لگا دی ہے۔ خادمین حرمین شریفین کی وزارت اسلامی نے کہا ہے کہ تبلیغی جماعت دہشت گردی کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔

وزارتِ اسلامی کے حکم کے بعد سعودی عرب کے مفتی اعظم شيخ عبد العزيز بن عبد اللہ آل الشيخ نے توحید کی بالا دستی کیلئے تبلیغی جماعت کے خلاف یکے بعد دیگرے دو تاریخی فتوے بھی جاری کئے ہیں۔ انہوں نے ان فتووں میں تبلیغی جماعت کو گمراہ، بدعتی اور تصوف کے راستے پر گامزن قرار دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تبلیغی جماعت کی بہت ساری بدعات بھی گنوائی ہیں، جیسے اجتماعی دعا کرنا، مہینے میں 3 دن، سال میں 40 دن اور پوری عمر میں ایک مرتبہ 90 دن کا چلہ کاٹنے کی ترغیب دینا اور چلّہ کاٹنا۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

خیر ہمارے قارئین کیلئے یہ خوشخبری ہے کہ خادمینِ حرمین شریفین کے بارے میں ہمارا دل بالکل صاف ہے۔ ہم اُن کی ہر بات کو حرفِ آخر سمجھتے ہیں۔ وہ حرمین شریفین کی سلطنت کے رکھوالے ہیں۔ وہ جو کہتے ہیں سچ کہتے ہیں، چاہے مغرب کی درخواست پر دنیا بھر کے دینی مدرسوں اور مساجد میں سرمایہ لگا کر وہابیت پھیلانے والی بات کہیں یا تبلیغی جماعت کو دہشت گردی کا دروازہ کہیں، وہ سچ کے سوا کچھ نہیں کہتے۔۔۔ جو لوگ ہر جگہ یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ تبلیغی جماعت پر پابندی۔۔۔ توبہ توبہ۔ ان کی خدمت میں ہم بھی یہ کہنا چاہتے ہیں کہ خادمین حرمین شریفین کے بارے میں جھوٹ بولنے کا گمان۔۔۔ توبہ توبہ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply